ہندوستان میںکورونا وائرس کی حالیہ خوف ناک لہر کے سبب بڑے پیمانے پر اموات ہورہی ہیں۔دلی سمیت ملک کے بہت سے علاقوں کو مائع آکسیجن کی شدید قلت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔آکسیجن کی قلت کے سبب کورونا کے مریض جاں بہ لب ہیں اورہر طرف موت کے سائے لہراتے نظر آرہے ہیں ۔ دلی کے جے پور گولڈن ہسپتال میں رواں ہفتے آکسیجن کی کمی ہوئی تو بیک وقت بیس افراد جان کی بازی ہار گئے ۔سرکاری ہسپتالوں سے لے کر اعلیٰ درجے کے نجی ہسپتالوں تک موت رقص کر رہی ہے۔ہندوستان کے مغرب میں مہاراشٹراورگجرات، شمال میں ہریانہ اور وسط ہندوستان میں مدھیہ پردیش سمیت ملک کے مختلف حصوں لکھنؤ اور حیدر آباد میں نہ تو آکسیجن دستیاب ہے اور نہ ہی مریضوں کے لیے کوئی بستر خالی ہے ۔لواحقین اپنے مریضوں کو راہداریوں ، گاڑیوں اور رکشوں میں رکھنے پر مجبور ہیں۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق ملک بھر میں یومیہ مریضوں کی اوسط تعداد ساڑھے تین لاکھ سے متجاوزہے۔اس وقت دنیا بھر میں کورونا کاسب سے زیادہ متأثرہ ملک امریکا ہے جہاں لگ بھگ چھ لاکھ افراد کورونا کی نذر ہوچکے ہیں ۔ بحثیت مجموعی اب تک امریکا میں تین کروڑ سے زائد افراد اس وبا کی زد میں آچکے ہیں ۔ دیکھا جائے تو آکسیجن کی کمی کے سبب ہندوستان کورونا کا دوسرا بڑا مرکز بنتا جا رہا ہے جس کی بہت سی وجوہات میں آبادی کا حجم ایک بنیادی وجہ ہے۔
آبادی کے لحاظ سے ہندوستان دنیا کا دوسرا بڑا ملک ہے ۔ وسیع پیمانے پر کورونا کے پھیلاؤ کے سبب ہندوستان کا شعبۂ صحت لاکھوں مریضوں کا بوجھ اٹھا نے کی صلاحیت کھو چکا ہے اور عوام اپنے پیاروں کو سسکتا دیکھ رہے ہیں ۔ مودی سرکار عوام کی جانوں کو تحفظ دینے اور آکسیجن کی فراہمی کو یقینی بنانے کے بجائے فسطائی ہتھکنڈے اپنانے پرتلی ہوئی ہے۔سوشل میڈیا پرجب صارفین ایڑیاں رگڑتے مریضوں کی تصاویر منظر عام پر لے کر آئے تو درپیش چیلنج سے آنکھیں چرا کر مودی سرکار نے سوشل میڈیا پر کریک ڈاؤن کا آغاز کر دیااور ایسے ہزاروں اکاؤنٹس معطل کردیے جوعوام کو تصویر کا حقیقی رخ دکھا رہے تھے۔یہ صرف اس لیے تھا کہ ہندوستان کے تشخص پر کوئی آنچ نہ آئے ۔حالانکہ 5اگست 2019ء کے اقدام کے بعد مودی سرکارکے چہرے سے’ صلح کل‘ کا نقاب اتر چکا ہے اور اس کی انسانیت دشمنی پوری دنیا پر عیاں ہوچکی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جرمنی اور بیلجیم نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی شدید خلاف ورزی کے ارتکاب پر ہندوستان کو اسلحے کی فروخت سے انکار کر دیا ہے۔
اس وقت ہندوستان اسلحہ در آمد کرنے والا دنیا کا دوسرا بڑا ملک ہے جس نے گزشتہ دس سالوں میں اسلحے کی خریداری میں 24 فی صد اضافہ کیاہے۔کھربوں ڈالر قیمتی انسانوں جانوں کو بچانے کے بجائے آگ اور بارود کی خریدار ی پر خرچ کیے جارہے ہیں ۔ اکھنڈ بھارت کے خواب نے نریندر مودی کو حواس باختہ کر دیا ہے اور وہ آئے روز کبھی امریکا تو کبھی فرانس سے اسلحے کی خریداری کے معاہدے کرتا نظرآرہا ہے۔ دوسری طرف عالمی بینک کی رپورٹ کے مطابق ہندوستان میں ایک ارب سے زائد افراد خط غربت سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں جن کی اوسط آمدنی یومیہ ساڑھے پانچ ڈالر سے بھی کم ہے ۔ بھارتی ریاست اڑیسہ میںدہارا ماجھی نامی ایک مفلوک الحال شخص کی بیوی کا بیماری کے سبب انتقال ہوا تو ہسپتال انتظامیہ نے رقم نہ ہونے کی بنا پراسے ایمبولینس فراہم کرنے سے انکار کر دیا ۔ غربت کے ہاتھوں مجبور ہوکر دہارا ماجھی نے اپنی بیوی کی میت کو کندھوں پر اٹھا یا اور پیدل اپنے گاؤں کی طرف چل پڑا ۔دس کلو میٹر کا فا صلہ طے کرنے کے بعد وہاں کی مقامی انتظامیہ نے مذکورہ شخص کو ایمبولینس فراہم کی ۔ ایک طرف اس طر ح کے ان گنت دلخراش واقعات ہیں اور دوسری طرف مودی سرکار کا جنگی جنون ہے جو اسے کھربوں ڈالرہتھیاروں پر خرچ کرنے پر مجبور کر رہا ہے ۔
مودی سرکار کے اقتدار سنبھالنے کے بعدجہاں ہندوستان داخلی مسائل کی آماجگاہ بنتا جارہا ہے وہیں پورے خطے کا امن و استحکام بھی داؤ پرلگ چکا ہے ۔اندرونی طور پر ہندوستان میں اقلیتیں غیر محفوظ ہیں ۔ بھارتی آئین میں اگرچہ اقلیتوں کو مکمل تحفظ دیا گیا ہے لیکن عملی صورتحال یکسر مختلف ہے ۔ گزشتہ چند سالوں میں اقلیتوں پر حملوں میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے اور انھیں مختلف سطح پر تعصب ، امتیازی سلوک اور نفسیاتی مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔مودی سرکار کی انتقامی ذہنیت کا سب سے زیادہ شکار مسلمان اور عیسائی ہورہے ہیں ۔ 2014ء کے بعد سے تو نوبت باایں جا رسید کہ کچھ علاقوں میں مسلمانوں کے گھروں میں گھس کریہ دیکھا جاتا ہے کہ کہیں بیف تو نہیں کھایا جارہا؟انسانی حقوق کی ایک سرکاری تنظیم ’ساؤتھ ایشیافورم فار ہیومن رائٹس ‘ کے سیکرٹری جنرل تپن بوس کے مطابق آج کے بھارت میں اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے جان و مال، عزت و آبرو، تہذیب و ثقافت ، اورمذہب سب خطرے میں ہیں ۔ اترپردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے علاقے گورکھپور میں مسلمان بری طرح زیرِ عتاب ہیں ۔ یوگی نے ’’ہندو یوواواہنی‘‘ نام کی ایک غیر قانونی مسلح ملیشیا قائم کر رکھی ہے جو مسلمانوں کے گھروں کو نشانہ بناتی ہے۔اگر اقلیتیں ان مظالم کے خلاف آواز اٹھائیں تو ان کی آواز کو دبادیاجاتا ہے اور بھارت کے مین سٹریم میڈیا میں اس اہم ترین معاملے سے صرف ِ نظر کر کے پاکستان کے خلاف ہمہ جہت پروپیگنڈے کابازار گرم رکھاجاتاہے۔
علاقائی صورتحال یہ ہے کہ تین ایٹمی ممالک کے درمیان گھرا ہوا خطۂ کشمیر مودی کی بیمار ذہنیت کا خمیازہ بھگت رہا ہے۔اس وقت مقبوضہ کشمیر میں سات لاکھ سے زائد بھارتی فوج موجود ہے جس نے طویل عرصے سے کشمیری آبادی کو طاقت اور جبر کے ذریعے یرغمال بنا رکھا ہے ۔دہشت گردی کے خلاف جنگ میں صف اول کا اتحادی ہونے کے باعث پاکستان کوبھاری نقصان اٹھانا پڑا ہے ۔یہ ایک کھلا راز ہے کہ وطن عزیز میں ہونے والے بم دھماکوں اور خود کشوں حملوں کے پیچھے ہندوستان کی خفیہ ایجنسیوں کا گھناؤنا کردار رہا ہے ۔ جنوبی ایشیا کے تمام ممالک کو عدم استحکام سے دوچار کر کے ہندوستان خطے میں بالادستی قائم کرنا چاہتا ہے ۔اس مذموم مقصد کی تکمیل کے لیے ہندوستان اپنے بجٹ کا بڑا حصہ ہتھیاروں پر خرچ کر رہا ہے جبکہ وہاں کے عوام بنیادی انسانی ضرورتوں کو ترس رہے ہیں اور وبا کے اس عہد میں آکسیجن کی کمی کے سبب سسک سسک کر زندگی گزارنے پر مجبور ہیں ۔ یہ صورتحال اقوام عالم اور خصوصاََہندوستانی عوام کے کے لیے لمحۂ فکریہ ہے ۔انھیں چاہیے کہ وہ ہر قانونی احتجاج کا حق استعمال کرتے ہوئے ہندوستان کے بزرجمہروں کو اس سنگین غلطی کا احساس دلائیں ۔انسانیت کے تابناک مستقبل کی خاطر عوام کا پیسہ آگ اور بارود کی نذر کرنے کے بجائے بنیادی انسانی ضرورتوں پر خرچ کیاجاناچاہیے۔