کورونا اور پاک بھارت حالات 

Apr 28, 2021

علی انور

پاکستان اور ہندوستان دونوں ہی ایٹمی طاقتیں ہیں لیکن اس وقت دونوں ممالک کورونا کی وبا کے آگے بے بس نظر آ رہے ہیں جو ہمیں یہ سبق سکھانے کیلئے کافی ہے کہ اگر بھارت جیسا بڑا ملک اپنے ہمسایہ ملک سے تعلقات اچھے رکھتا تو آج اسے کورونا کی وبا کے دوران یوں پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑتا اور بھارت میں لوگ آکسیجن کے بغیر یوں تڑپ تڑپ کر جان نہ دے رہے ہوتے(کیوں کہ جنگی جنون میں مبتلا بھارت نے صحت کے نظام کی جانب توجہ نہیں دی ) اور پاکستان کو بھی اپنے سے آٹھ گنا بڑے دشمن کا مقابلہ کرنے کیلئے اسلحہ پر خرچہ نہ کرنا پڑتا۔ 
بھارت میں کورونا وائرس کا میوٹنٹ وائرس تیزی سے پھیل رہا ہے جو لوگوں میں اتنی سرعت سے پھیل رہا ہے کہ بھارت کے بڑے شہروں دہلی اور ممبئی میں شمشان گھاٹ کم پڑ گئے ہیں جبکہ دہلی کے قبرستانوں اور شمشان گھاٹوں میں تو مردہ دفنانے اور انہیں جلانے کیلئے باری کا انتظار کرنا پڑ رہا ہے۔ ابھی پاکستان میں اگرچہ بھارت والی صورتحال نہیں ہے اللہ کا خاص کرم ہے کہ پاکستان اس وائرس کے وار سے اس طرح متاثر نہیں ہے جس طرح بھارت ہے لیکن پاکستانیوں کیلئے ابھی بھی موقع ہے کہ وہ اس مہلک وائرس کے وار سے بچیں ۔کیوں کہ بھارت نے ایک کوتاہی کی جس کا خمیازہ اسے بھگتنا پڑ رہا ہے۔
 قارئین کو یاد ہو گا جب گزشتہ برس کورونا وائرس نیا نیا پھیلنا شروع ہوا تو بھارت میں ان دنوں تبلیغی اجتماع چل رہا تھا اور اس دوران کورونا کا آغاز ہوا تو بھارت میں انتہا پسندوں نے کورونا جیسے موذی وائرس کو بھی مذہب کے ساتھ نتھی کر دیا اور مسلمانوں کو اس کا مورد الزام ٹھہرانا شروع کر دیا کہ مسلمانوں کے اجتماع کی وجہ سے یہ وائرس تیزی سے پھیلنا شروع ہوا ہے۔ 
ہندو انتہا پسندوں کا موقف تھا کہ اگر تبلیغی اجتماع نہ ہوتا تو شاید یہ وائرس بھارت میں نہ پھیلتا۔ بھارت میں چونکہ مودی کی صورت میں ایک انتہا پسند حکومت قائم ہے اس نے بھی آئو دیکھا نہ تائو تو مسلمانوں کیخلاف کارروائیاں کرنا شروع کر دیں( جو کہ پہلے ہی مسلمانوں کے خلاف کارروائی کرنے کیلئے تاک میں رہتی ہے)۔ مسلمانوں کو جیلوں میں ڈالا گیا اور کئی کئی ماہ ان کی ضمانتیں منظور نہ کی گئیں۔ 
سخت ترین لاک ڈائون لگنے کی وجہ سے بھارت میں کورونا اس طرح نہ پھیلا جس کی وجہ سے مودی حکومت نے سمجھا کہ شاید وہ کورونا کو شکست دینے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔ انتہا پسند مودی حکومت نے ایک جانب مسلمانوں پر پابندیاں لگائیں تو دوسری جانب ہندوئوں کو کمبھ میلے کی اجازت دی جس میں لاکھوں ہندو یاتری روزانہ کی بنیاد پر شریک ہوئے اور اس طرح بھارت جو کسی حد تک اس وائرس سے (دنیا کا دوسرا بڑا ملک ہونے کے باوجود) محفوظ تھا ایک غلطی کی وجہ سے کھائی میں جا نہلے پہ دہلا کہ بھارت کو کورونا فری ملک قرار دینے کی دوڑ میں انگلینڈ کرکٹ ٹیم کے دورہ کے دوران تماشائیوں کو بھی سٹیڈیم میں آنے کی اجازت دی گئی۔ اس طرح مختلف عوامل مل کر جب اکٹھے ہوئے تو کورونا کو بھی کھل کر کھیلنے کا موقع مل گیا ۔اب بھارت کا حال پوری دنیا کے سامنے عیاں ہو چکا ہے کہ کس طرح ایک ایٹمی طاقت کے حامل دنیا کے دوسرے بڑے ملک اور سب سے بڑی جمہوریت کا صحت کا نظام اس وائرس کا مقابلہ کرنے کی سکت نہیں رکھتا۔ مودی حکومت اگر ہوش کے ناخن لیتی اور انتہا پسندانہ سوچ کے غلبے کے اثر کمبھ میلے کو بھی ایک سال کیلئے متروک کر دیتے تو یقینا آج بھارت اس حال میں نہ ہوتا ۔
 تادم تحریر بھارت میں کورونا کے ایکٹو کیسز پچیس لاکھ سے تجاوز کر چکے ہیں جبکہ مجموعی طور پراس وائرس سے متاثر ہونے والوں کی تعداد ایک کروڑ ساٹھ لاکھ کا ہندسہ عبور کر چکی ہے۔ دو لاکھ کے قریب ہلاکتیں ہو چکی ہیں اور روزانہ مرنے والوں کی تعداد دو ہزار سے بھی بڑھ چکی ہے۔ ان تمام حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے پاکستانیوں کو بھی اپنے معمولات زندگی پر نظر دوڑانی ہو گی اور کورونا سے بچنے کیلئے بتائی گئی احتیاطی تبدابیر اختیا رنہ کیں تو پاکستان کا حال بھی بھارت جیسا ہو سکتا ہے۔ کورونا کی حالیہ لہر پاکستان میں بھی بڑی تیزی سے پھیل رہی ہے۔
 پاکستان میں بھی اس وقت ایکٹو کیسز کی تعداد پچاسی ہزار سے تجاوز کر چکی ہے جبکہ روزانہ کی بنیاد پر یہ وائرس سو سے زیادہ لوگوں کو موت کے منہ میں دھکیل رہا ہے۔ پاکستان کا نظام صحت اس قابل نہیں ہے کہ وہ اتنے کیسز کو بھی برداشت کر سکے اگر خدا نخواستہ بھارت کی طرح پاکستان میں بھی میوٹنٹ وائرس آ گیا تو بچا کچھا نظام صحت زمین بوس ہوتے دیر نہیں لگے گی۔ کیوں کہ رمضان کا مہینہ ہے اس مہینے میں اللہ تعالی جہنم کے دروازے بند کر کے جنت کے دروازے کھول دیتے ہیں اور اپنے بندوں کی مغفرت کی لوٹ سیل لگا لیتے ہیں ۔اس مہینے کے طفیل مناجات کو اپنا کر ہمیں گناہوں کی معافی مانگنی چاہئے اور اجتماعی میل جول سے جس حد تک ہو گریز کرنا چاہئے۔ کیوں کہ رمضان کے دنوں میں عبادات کے اجتماعات بھی بڑی تعداد میں ہوتے ہیں۔
 اس کے علاوہ رمضان کے بعد عید الفطر ہو گی تو دعوتوں کا زور ہو گا ایسے میں پاکستانیوں کو بے حد احتیاط کرنی چاہئے کیوں کہ یہ ہماری بے احتیاطی ہے کہ ہماری سرحدوں کی محافظ پاک فوج کو حکومت پاکستان نے کورونا ایس او پیز پر عمل در آمد کرانے کیلئے میدان عمل میں آنے کا کہا ہے۔ اس لئے پاکستان کو بھارت جیسے حال سے بچانے کیلئے عوام کو خود ہی جدوجہد کرنا ہو گی اور ایس او پیز پر عمل کرنا ہو گا۔ 

مزیدخبریں