انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے کہا ہے کہ اسرائیل، مقبوضہ علاقوں میں فلسطینیوں اور اپنے عرب شہریوں کے خلاف اپارتھائیڈ (نسلی امتیاز)اور ریاستی جبر و استبداد کے جرائم کا مرتکب ہو رہا ہے۔تنظیم نے اپنی ایک نئی رپورٹ میں کہا ہے کہ اسرائیل کی حکمت عملی یہ ہے کہ اپنے عرب شہریوں سمیت مقبوضہ علاقوں کے فلسطینیوں پر یہودی اسرائیلیوں کے تسلط کو قائم رکھا جائے۔یاد رہے کہ اپارتھائیڈ سے مراد نسلی امتیاز کی ایسی پالیسی ہے جسے ریاست کی حمایت حاصل ہواور اسے انسانیت کے خلاف ایک جرم تصور کیا جاتا ہے۔اسرائیل کی وزارت خارجہ نے ہیومن رائٹس واچ کی اس رپورٹ کو بیہودہ اور لغو قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اسے مسترد کرتے ہیں جب کہ اسلامی تحریک مزاحمت 'حماس' نے ہیومن رائٹس واچ کی رپورٹ کو عالمی برادری کے لیے لمحہ فکریہ قرار دیتے ہوئے اسرائیل کے ہرسطح پر بائیکاٹ کا مطالبہ کیا ہے۔دوسری جانب فلسطینی صدر محمود عباس نے ہیومن رائٹس واچ کی رپورٹ کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ بین الاقوامی برادری کو چاہیے کہ وہ فورا اس معاملے میں مداخلت کرے اور یہ یقینی بنائے کہ دیگر ممالک، تنظیمیں، اور (کاروباری) کمپنیاں کسی ایسی چیز میں حصہ نہ لیں جن سے (اسرائیل) جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کی حکمت عملی کو جاری رکھ سکے۔ یاد رہے کہ اسرائیل میں عرب اقلیت میں ہیں اور اسرائیل کی 93 کی لاکھ کی کل آبادی میں عربوں کا تناسب 20 فیصد سے کچھ زیادہ ہے۔ اسرائیل کے زیر قبضہ غرب اردن میں کم از کم 25 لاکھ فلسطینی رہتے ہیں، جبکہ مقبوضہ بیت المقدس میں فلسطینیوں کی آبادی تین لاکھ 50 ہزار نفوس پر متشمل ہے۔ اس کے علاوہ غزہ کی پٹی میں بسنے والے فلسطینیوں کی تعداد 19 لاکھ کے قریب ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق غزہ کی پٹی بھی ان فلسطینی علاقوں میں شامل ہے جہاں اسرائیل نے قبضہ کر رکھا ہے۔