فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ میرٹ پر ، کوئی دباؤ نہیں لیں گے : چیف الیکشن کمشنر 

اسلام آباد (خصوصی نامہ نگار‘ این این آئی) الیکشن کمشن میں تحریک انصاف فارن فنڈنگ کیس کی سماعت کے دوران پاکستان تحریک انصاف کے وکیل انور منصور کا دلائل دینے سے انکار، کہا کہ ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے کیسز کی سماعت مہینوں بعد اور ہمارے کیس کی سماعت روزانہ ہوتی ہے، میں دلائل نہیں دوں گا آپ جو مرضی ہے آرڈر دے دیں۔ جس پر چیف الیکشن کمشنر نے ریمارکس دیئے جذباتی نہ ہوں، کسی کیس میں تاخیر نہیں ہورہی ۔ چیف الیکشن کمشنر نے مزید ریمارکس دیئے کہ اللہ تعالی نے بہت ہمت دی ہوئی ہے، ہم کسی دباؤ میں نہیں آئیں گے۔ تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن اسلام آباد میں چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ  نے فارن فنڈنگ کیس کی سماعت کی۔ سماعت کے دوران پی ٹی آئی کے وکیل انور منصور نے موقف اختیار کیا کہ دوسری پارٹیوں کوتین تین ماہ کی تاریخ دی جا رہی ہے جبکہ ہمارے کیس کی روزانہ کی بنیاد پر سماعت ہو رہی ہے۔  چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ کوئی کیس نہیں روکا جا رہا۔ جس پر انور منصور نے کہا کہ وہ دلائل نہیں دیں گے آپ جو مرضی ہے آرڈر دیں۔ انور منصور نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے 73 سیاسی جماعتوں کے اکاؤنٹس کی تفصیلات کی چھان بین نہیں کی نہ ہی کسی کو خط لکھا۔ ہمیں لیول پلیئنگ فیلڈ نہیں مل رہا، یہ کیس آگے نہیں چل سکتا۔ انہوں نے استدعا کی کہ الیکشن کمیشن پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس کی سماعت عید کے بعد رکھے، وہ نئے سرے سے دلائل دیں گے۔ سماعت کے دوران اکبر ایس بابر کے وکیل نے گذشتہ روز الیکشن کمیشن کے باہر احتجاج کا ذکر کیا جس پر چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ کل جو کچھ ہوا اس سے آپ کا کوئی تعلق نہیں۔ کمیشن کے باہر پانچ بندے آئیں یا زیادہ کمیشن آئین و قانون کے مطابق کام کرے گا۔ اللہ تعالی نے الیکشن کمیشن کو ہمت دی ہوئی ہے ہم کسی دباؤ میں نہیں آئیں گے۔ فیصلہ میرٹ پر ہو گا۔ الیکشن کمیشن نے کیس کی سماعت 10 مئی تک ملتوی کر دی۔ اس سے قبل الیکشن کمیشن نے 27سے 29 اپریل کی لگاتار تاریخیں سماعت کے لیے مقرر کر رکھی تھیں۔ چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ انور منصور صاحب، آپ کی مرضی کی تاریخ ہمیشہ دی تھی، اسلام آباد ہائیکورٹ کے آرڈر کے پابند ہیں، انہوں نے کمیشن کو سماعت سے نہیں روکا، ہمارے سامنے تین طرح کے کیسز ہیں۔ سکندر سلطان راجہ نے کہا کہ 101 سیاسی جماعتوں کی سکروٹنی کی، 17 کے اکاؤنٹس میں تضاد تھے، اسلام آباد ہائیکورٹ میں الیکشن کمیشن اپنا تفصیلی مؤقف دے گا جبکہ الیکشن کمیشن اپنی سماعت جاری رکھے گا۔ چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ پی ٹی آئی کا کیس 8 سال پرانا ہے، آپ کی قیادت نے کہا ہے کیس جلدی نمٹائیں، ہائیکورٹ کے آرڈر سے پہلے بھی ہم کیس نمٹانے کی طرف جا رہے تھے، کمیشن اپنا پروسیجر خود بناتا ہے، آپ سمجھتے ہیں کمیشن تاریخیں بھی دوسری عدالت سے لے؟۔ پی ٹی آئی کے وکیل نے کہا کہ آپ کیس کو عید کے بعد رکھ لیں، میں ایک ہفتے میں دلائل مکمل کر لوں گا۔ سکندر سلطان راجہ نے کہا کہ ہم انور منصور خان کی بات کا احترام کرتے ہیں، آپ نے کہا ہے کہ آپ کیس پر دلائل ایک ہفتے میں مکمل کر لیں گے۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...