سیاستدان تاریخ سے کچھ سیکھ لیں تو سب ٹھیک ہوجائیگا : اسلام آباد ہائیکورٹ 

اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ کی سربراہی میں ڈویژن بنچ میں زیر سماعت وفاقی وزیر احسن اقبال کی نارووال سپورٹس سٹی کمپلیکس ریفرنس میں بریت درخواست میں نیب نے جواب جمع کراتے ہوئے درخواست مسترد کرنے کی استدعا کردی ہے۔ گذشتہ روز سماعت کے دوران وفاقی وزیر احسن اقبال عدالت پیش ہوئے، نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ پیرا وائز کمنٹس جمع کرا دیے ہیں، کچھ اضافی دستاویزات جمع کرانی ہیں۔ چیف جسٹس نے نیب سے کہا کہ مسعود چشتی کیس کے فیصلے کی روشنی میں بتانا ہے کہ یہ ریفرنس کیسے بنتا ہے؟، آپ ان دو سوالوں کا جواب دیں، اگر جواب نہیں دے سکے تو بریت درخواست منظور ہو جائے گی۔ اس موقع پر احسن اقبال روسڑم پر آگئے اور کہا کہ میں عدالت کی اجازت سے کچھ کہنا چاہتا ہوں، نیب تحویل میں آفر کی کہ بلینک چیک لے لیں اور ثابت کریں کہ سیاست میں آنے کے بعد میرے اثاثہ جات میں اضافہ ہوا، ہر دوسرے روز عدالت میں احسن اقبال بنام نیب آواز لگتی ہے، ہم چور نہیں‘ دیانت داری کیساتھ ملک کی خدمت کی ہے، یہ دیکھیں کہ ریفرنس شروع کیسے ہوا؟ چھ ارب کے پراجیکٹ ہیں، میں 1993میں سیاست میں آیا، ان کو کہا کہ ثابت کریں کہ سیاست میں آنے کے بعد اثاثے بڑھے یا کم ہوئے، میں کوئی چور، ڈاکو یا ڈکیت نہیں ہوں، یہ ہماری کردار کشی کر رہے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہمیں یہ نہیں کہنا چاہیے مگر افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ سیاستدانوں نے کچھ نہیں سیکھا، اس ملک کے محب وطن لوگوں پر الزام لگایا گیا تھا کہ وہ پاکستان کے ساتھ مخلص نہیں، جس دن سیاستدان تاریخ سے کچھ سیکھ لیں گے تو سب ٹھیک ہو جائے گا، آپ کو 1976 کے عدالتی فیصلے کا حوالہ دیتا ہوں، آپ اسے پڑھیں، منتخب نمائندے قابل احترام ہوتے ہیں، عدالت نے احسن اقبال کی نیب ریفرنس سے بریت کی درخواست پر سماعت 11 مئی تک ملتوی کردی۔

ای پیپر دی نیشن