تحریک انصاف اپنے دورمیں رحمت للعالمین ؐاتھارٹی ایکٹ بنانے میں ناکام رہی

Apr 28, 2022


اسلام آباد (چوہدری شاہد اجمل) پاکستان تحریک انصاف کی حکومت اپنی مدت اقتدار میں رحمت للعالمینؐ اتھارٹی کا ایکٹ بنانے میں ناکام رہی ہے اور اتھارٹی کا آرڈیننس جون کے دوسرے ہفتے میں ختم ہو جائے گا۔ تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کی سابق حکومت کی جانب سے نصاب میں سیرت النبی ؐکی شمولیت، نئی نوجوان نسل کی تربیت کے رہنما اصول، اسلامو فوبیا کا مقابلہ، میڈیا میں بچوں کی تربیت کے لیے اصلاحی مثبت پروگرام پیش کرنے جیسے اہم عنوانات کے لیے قائم کی گئی۔ رحمت للعالمین ؐاتھارٹی کا ایکٹ نہیں بنایا جا سکا ہے اور اگر موجودہ حکومت نے اتھارٹی کا بروقت ایکٹ نہ بنایا تو فروری 2022ء کا جاری کردہ آرڈیننس جون کے دوسرے ہفتہ میں خود بخود ختم ہو جائے گا۔ اتھارٹی کے سابق چیئرمین ڈاکٹر اکرم اعجاز کو ان کی غیر تسلی بخش کارکردگی اور کچھ ممبران کی غلط سفارش کرنے پر عہدے سے ہٹا کر ڈاکٹر انیس احمد کو چئیرمین تعینات کیا گیا ہے۔ سابق چیئرمین اپنی مرضی کے مزید دو افراد اتھارٹی میں لانا چاہتے تھے جس پر سابق وزیر تعلیم شفقت محمود رکاوٹ بن گئے۔ ذرائع کے مطابق اعجاز اکرم کے چہیتے اتھارٹی کے ممبران سہیل عمر کو اقبال اکیڈمی میں مالی بد عنوانی میں ملوث ہونے پر نوکری سے نکالا گیا تھا۔ ابتدائی تین ممبران میں سے ڈاکٹر محمد الیاس جن کو سیرت کے ممبر کے طور پر رکھا گیا ہے، وہ بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی کے سرکاری ملازم ہیں، جن کا سیرت ا لنبی ﷺ پر کوئی تحقیقی کام سامنے نہیں آیا، اس کے علاوہ ڈاکٹر الیاس ہائر ایجوکیشن کمشن میں سیرت چیئر کے اعزازی رکن بھی رہے ہیں، لیکن وہاں بھی ریکارڈ پر کوئی کام سامنے نہیں آ سکا۔ دوسری ممبر قائد اعظم یونیورسٹی کی پروفیسر ڈاکٹر تنویر انجم ہیں، جن کو بین الاقوامی آئوٹ ریچ کے طور پر ممبر بنایا گیا ہے، جو صوفیہ سلسلے سے تعلق رکھتی ہیں لیکن ان کا بھی سیرت پر کوئی کام نہیں ہے۔ تیسری ممبر ڈاکٹر عائشہ لغاری ہیں، جو اتھارٹی میں کیری کلم (نصاب) کی ممبر ہیں، جو نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی میں پڑھاتی رہی ہیں، ان کا بھی سیرت پر کوئی کام نہیں ہے۔

مزیدخبریں