کسی بھی آئنی قیادت کی تشکیل چار اداروں کی مرہون منت ہوتی ہے یعنی (1)مقننہ، 2 قانون ساز اسمبلی،3 انتظامیہ اور4 فوج ان کے بغیر کسی بھی ریاست کا چلناممکن نہیں ہوتا یہ ریاست کے اہم جزو ہوتے ہیں اور اس کے نظم و نسق کے ذمہ دار بھی۔ پاکستانی فوج اپنی عسکری روایت کے پس منظر میں دنیا کی بہترین پروفیشنل فوج مانی جاتی ہے ۔ پاکستانی افواج کے تینوں شعبے بری، بحری اور فضائی خدا کے فضل سے اپنی بہترین پیشہ وارانہ صلاحیتوں کے باعث ہر دور میں نمایاں اور ناقابل فراموش کارناموں کے ساتھ ہمیشہ دنیا کی نگاہوں اور توجہ کا مرکز رہے ہیں ۔ہماری حربی قوت کو ہم ہے پانچ گنا زیادہ حربی قوت رکھنے والوں نے بھی مانا ہے بری فوج کی بات کریں تو اسے سات لاکھ پرجوش جوان اور آفیسر میسر ہیں جو دشمن کو زیر کرنے کا لافانی عزم و حوصلہ اور صلاحیت رکھتے ہیں۔ دہشت گردوں کی سرکوبی اور ملک میں امن و امان کی بحالی سارا کریڈٹ پاکستان کی بری فوج کو جاتا جاتاہے دنیا بھی اس بات کی معترف ہے کہ پاکستان کی فوج دنیا کی بہترین فوج ہے جو بیرونی ہی نہیں اندرونی محاذ پر بھی اپنی بہترین صلاحیتوں کا لوہا منوا چکی ہے۔
امن کے راستے میں ہماری فوج کی شجاعت داستانیں قربانیوں سے عبارت ہیں انشاء اللہ اب ملک میں مارشل لاء نہیں آئے گا فوج کا سیاست میں کوئی کام نہیں اور پاکستان کا مستقبل جمہوریت میں ہے ۔ پاک فوج کے ترجمان کا یہ بیان یقینی طور پر جمہوری سوچ رکھنے والوں کے باعث اطمنان ہیچنانچہ گزشتہ ایک ماہ سے ملک میں سیاسی افراتفری اور بھونچال برپا رہا کیونکہ عدم اعتماد سے راہ فرار اختیار کرنا تھا اس لیے ہر وہ حربہ استعمال کیا گیا جو خلاف آئین تھا جس سے کاروبار مملکت جمود بلکہ زیرو ہوگیا تھا ایسے میں آٰئینی اداروں کے اس کردار کو جس کی ادائیگی کے بعد ملکی حالات معمول پر آگئے۔ حیران کن عمل یہ ہے کہ جو کل تک اسٹیبلشمنٹ کے خلاف بات سنتے ہی سیخ پا ہوجاتے اور پاسبانوں کے پاسبان بن جاتے آج وہی آج اپنے ممدوح کے خلاف مہم برپا کیے ہوئے ہیں اس کی وجہ فوج کا وہ غیرجانبدار کردار ہے جو اس کا آئینی فریضہ سے تھا۔بعض افواہیں ایسی بھی تھیں کہ عدم اعتماد کی کامیابی کسی غیر آئینی اقدام یعنی مارشل لاء کے خواہاں تھے جس حکومت مخالف فریق کے ہاتھ نہ آئے چنانچہ 14 اپریل کو ترجمان فوج کا بیان جمہوری سوچ رکھنے والوں کیلئے باعث اطمنان تھا۔
حکومتی تبدیلی کے ساتھ ہی کچھ عناصر کی جانب سے سوشل میڈیا پر پاک فوج کے خلاف منظم مہم شروع کی گئی اس مہم کا کامقصد پاک فوج ،آئی ایس آئی اور حالیہ رونما ہونے ہونیوالے جمہوری واقعات کو منفی طور پر نشانہ بنانا ہے مگر مگراسٹیبلشمنٹ نے اپنی آئنی حدود میں رہتے ہوئے کردار ادا کرنے کا جو فیصلہ کیا تھا وہ اس پر قائم ہے۔ چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ اور ڈی جی آئی ایس آئی ندیم انجم کی دن رات محنت سے تمام سیاسی اور غیر سیاسی جماعتیوں کے ساتھ ساتھ ملک پاکستان کی عوام بھی خوش ہے اور ان کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔