وزیراعلی پنجاب کا الیکشن ہوا ہی نہیں،پنجاب میں کوئی آئینی بحران نہیں، پنجاب اسمبلی میں پولیس نے سارا معاملہ خراب کیا ، الیکشن کرانے کاحکم عدالت کا تھا جسے ہم سب نے مانا، شریف خاندان کو 6 مرتبہ اقتدار ملا اور یہ بدتر سے بدتر ہو کر سامنے آئے، اسپیکر پنجاب اسمبلی
اسپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویز الہی نے کہا ہے کہ وزیراعلی پنجاب کا الیکشن ہوا ہی نہیں، عثمان بزدار آج بھی وزیراعلی ہیں، پنجاب اسمبلی میں حملہ شہباز اور حمزہ نے کروایا، پنجاب میں کوئی آئینی بحران نہیں، پنجاب اسمبلی میں پولیس نے سارا معاملہ خراب کیا ، الیکشن کرانے کاحکم عدالت کا تھا جسے ہم سب نے مانا، شریف خاندان کو 6 مرتبہ اقتدار ملا اور یہ بدتر سے بدتر ہو کر سامنے آئے۔ اسپیکر پنجاب اسمبلی پرویز الہی نے تحریک انصاف کے رہنماوں کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کا حکم عدالت کا تھا اسے ہم سب نے مانا،جب الیکشن شروع ہوا تو پنجاب اسمبلی میں سارا مسئلہ پولیس کے آنے سے خراب ہوا،پولیس کے حملے سے خواتین بھی زخمی ہوئیں،چیئرپرسن آسیہ امجد آج بھی وینٹی لیٹر پر ہیں،ان سب کا ذمہ دار آئی جی پنجاب اور ڈپٹی اسپیکر ہے۔انہوں نے کہا کہ شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے کہنے پر پنجاب اسمبلی میں حملہ کیا گیا،اس دن پنجاب اسمبلی میں جو کرائسز ہوئے اس کے ذمہ دار کون تھے سب کو پتہ ہے،ہمارا آئینی اختیار چیمبر ڈکلیئر کرنا تھا،ڈپٹی اسپیکر بھاگ کر وزٹر گیلری چلا گیا،ڈپٹی اسپیکر نے بھاگ کر وزٹر گیلری سے الیکشن کرایا،یہاں سب سے بڑا آئینی خلا رہ گیا ہے،جہاں لوگوں نے آئینی طور پر ووٹ ڈالنے تھے وہاں پولیس کھڑی ہے،جب یہ الیکشن ہوا ہی نہیں تو کون کہتا ہے کہ آئینی بحران ہے،الیکشن کے نوٹیفیکیشن کے مطابق جب تک نیا وزیراعلیٰ اپنے عہدے پر فائز نہ ہو تو پرانا وزیراعلیٰ تمام معاملات کو دیکھتا ہے،پرانا وزیراعلیٰ اب بھی سردار عثمان بزدار ہے اوران کے اختیارات بحال ہیں،مہمانوں کی گیلری سے الیکشن کرایا گیا جو غیر آئینی ہے،آئینی طور پر وزیراعلیٰ کا انتخاب ہوا ہی نہیں ہے،آج بھی سفید کپڑوں میں 150لوگ اسمبلی کے اندر موجود ہیں،پنجاب اسمبلی کے اندر اور باہر پولیس اہلکار موجود ہیں،انہیں کسی نے اجازت نہیںدی،آئی جی پنجاب کو میں نے بلوایا اور اسمبلی میں معافی منگوائی،شریفوں کو گلی کوچوںمین کوئی پوچھتا نہیں تھا انہیں ہم نے عزت دی،وہ لوگ 18ویں ترمیم کو چرچہ کرتے ہیں، کہاں ہے وہ 18ویں ترمیم؟اللہ نے ان کا چہرہ پوری قوم کے سامنے بے نقاب کر دیا ہے،انہیں پانچ سال بعد اقتدار ملا اور چھ بار بد سے برتر ہو کر آئے ہیں،یہ لوگ پانچ سال بعد بھی نہ بدلے،انہوں نے تین ایم پی ایز کے تحت گرفتاریاں کیں، سیکرٹری اسمبلی محمد خان پر آرڈر نکالے، یہ ردعمل کہاں ہوا،اسمبلی کے اندر، وہ ہم نے کرنا ہے،میری سیکیورٹی ہے،اس لئے ان سب کا فیصلہ عدلیہ نے کرنا ہے۔چوہدری پرویز الہیٰ نے کہا کہ پنجاب اسمبلی میں انہوں نے دھجیاں اڑادی ہیں،جن ممبران کی عزت ووقار کو عروج پر پہنچایا اسے پانچ منٹ میں شریفوں نے اپنے عروج کی خاطر زمین بوس کر ڈالا،ان کو یہاں کوئی پوچھنے والا نہیں ہے جبکہ اللہ کی عدالت میں ان سے پوچھ ہوگی ۔اس موقع پر راجہ بشارت نے کہا کہ ہم نے گزشتہ ساڑھے تین سالوں میں ممبران کی عزت ووقار میں اضافہ کیا،جو پروڈکشن آرڈر ہم نے پیش کیا اس پر ن لیگ کا بیانیہ تھا کہ ووٹ کو عزت دو،جب اس پر امینڈمینٹ آتا ہے تو اس ووٹ کو عزت ملنی چاہیے،جو کہ ہم نے انہیں دی،لیکن آج ان کو مکمل اختیار نہیں ملا،اگر غیر آئینی طور پر صوبہ پنجاب کے اختیار اس شخص کو دے دیا جائے تو یہ ممکن نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ پنجاب اسمبلی کے باہر سینکڑوں کی تعداد میں پولیس اہلکار موجود تھے،ہمارے کینڈیڈیٹس کو زخمی کرکے باہر نکال دیا گیااس کے بعد کون سا الیکشن باقی رہ جاتا ہے،آج اگر ہم اپنے ان چھبیس منحرف لوگوں کو مائنس کردیں تو ان کے پاس پیچھے اکثریت کم رہ جاتی ہے،جنگ اس بات کی ہے کہ لوٹوں کی موجودگی میں وہ حلف اور اعتماد لے لیں تویہ نہیں ہو سکے گا،ہم عدالت جا چکے ہیں، الیکشن کمیشن نے اس کے خلاف نوٹس بھی لیا ہوا ہے اس کے علاوہ ہم نے ہائی کورٹ سے رجوع کیا تا کہ الیکشن کمیشن پابند ہو اور جلد فیصلہ کرے،ایک بار یہ لوگ اپنا منہ کالا کر چکے ہیں،دوبارہ ان کو اجازت نہیں دی جانی چاہیے،پریس کانفرنس کے بعد میٹنگ کررہے ہیں جس میں تمام پہلو زیرغور لائے جائیں گے،جو ہمارے پاس آئینی آپشنز موجود ہیں ان کا استعمال کریں گے۔