ہماری سیاست میں ہارنے اور جیتنے کی بحث کی روائت بہت پرانی ہے اور حالیہ انتخابات اور ضمنی انتخابات کے بعد بھی یہ بحث اگلے انتخابات تک جاری رہے گی۔ درمیان کا وقفہ اقتدار میں آنے والوں کے لئے ایک امتحان سے کم نہیں اور یہ اقتدار کی اتحادی جماعتوں پر منحصر ہے کہ وہ اپنی کارکردگی سے لوگوں کو مطمئن کرکے بحث کا نتیجہ اپنے حق میں کرسکتی ہیں یا نہیں۔ پنجاب میں مسلم لیگ نون اور سندھ میں پیپلز پارٹی اور خیبر پختون خواہ میں تحریک انصاف کے لئے یہ درمیانی وقفہ ملک کی اقتصادی حالت اور اندرونی اور بیرونی ہر طرح کے دبائوکے پس منظرمیں۔
اک آگ کا دریا ہے اورڈوب کے جانا ہے
والی کیفیت کا آئینہ دارہے۔ کون سلامتی کے ساتھ پار اترتا ہے، سب کی نظریں عوامی دریا کی بے چین لہروں پر چلتی کشتیوں کے کھیون ہاروں پر ہیں۔ پنجاب کے معاملات پہلی بار وزیراعلیٰ کی حیثیت سے اقتدارکی بگھی پر سوار ایک خاتون یعنی مریم نواز شریف کے ہاتھ میں ہیں۔ وہ اس لحاظ سے خوش قسمت ضرور ہیں کہ وفاق میں ان کے چچا وزیر اعظم ہیں اور ماضی میں تین بار وزیر اعظم کے عہدے پر فائزرہنے والے انکے والد میاں نواز شریف ابتدائی دائو پیچ سمجھانے کے لئے انکی راہنمائی کو موجود ہیں۔ وہ خود بھی سیاست کی مروجہ مارکھانے کے بعد اس منصب پر فائز ہوئی ہیں لیکن پھر بھی صوبے کی چیف ایگزیکٹو کے طورپر عملی طور پرکام کرنے اور کنارے پر بیٹھ کر دریا کی موجوں کا نظارا کرنے میں بہت فرق ہوتا ہے۔ انہوں نے زندگی کے تمام شعبوں میں بہتری لانے کے لئے ایک خاکہ سامنے رکھا ہے لیکن اس خاکے میں رنگ بھرنے کے لئے ان کا واسطہ ان سول افسران سے پڑے گا جو گھاٹ گھاٹ کا پانی پئے ہوئے ہیں اور بعض مبصرین کے مطابق سو رنگوں کے حامل میڈیا کی موجودگی میں بیوروکریسی کے منہ زور گھوڑوں سے من مرضی سے سب کچھ کروانا آسان نہیں ہوگا۔ پھربھی انہوں نے جن جوان جذبوں اورنئے منصوبوں کی خاکہ بندی کی ہے اورجن میں سے بعض پرعمل بھی شروع ہوچکا ہے اگران کا نصف بھی ان کی توقعات اور خواہشات کے مطابق پورے ہو گیا تو مستقبل میں سیاسی میدان میں ان کا سفر آسان ہو جائے گا۔
ہر طرح کے تبصروں کے باوجود وہ کبھی سکولوں میں بچوں کے پاس اور کبھی لیڈی پولیس کی وردی پہن کر خواتین کا مورال بلند کرتی دکھائی دیتی ہیں۔ وزیر اعلی پنجاب مریم نواز شریف کے خوابوں کی فہرست توخاصی طویل ہے اور صحت تعلیم صاف ستھرا پنجاب سیف سٹی پروجیکٹ انفارمیشن ٹیکنالوجی زراعت روشن گھر پروگرام کھیلتا پنجاب ہائوسنگ میں اپنی چھت اپنا گھر پروجیکٹ، روڈ سیکٹر، پی ڈی ایم یعنی ناگہانی مصیبتوں میں بحالی ، لیبر انسانی حقوق ، اقلیتوں کا تحفظ، پنجاب کلچرکا فروغ، معدنیات ، ٹورازم، توانائی خاص طور پر شمسی توانائی، انڈسٹریز میڈیا ، لیبر، مواصلات سستی روٹی اور اسی طرح دوسرے تمام شعبوں کو ایک نئے اور عوام دوست رنگ میں رنگنے کی منصوبہ بندی اب خواب سے عملی صورت کی راہ پر ہے۔ عید رمضان سے پہلے انہوں نے رمضان پیکج کو چیلنج کے طور پر لیا اور اعلان کیا کہ رمضان پیکیج ہر ضلع کی کارکردگی کے سکور کارڈ سے متعین ہو گا،۔ڈپٹی کمشنروں کی نگرانی میں ، ایک ہیمپر میں 10 کلو آٹا، 2 کلو گھی، 2 کلو چینی، 2 کلو چاول اور 2 کلو بیسن رکھ کر یونین کونسل، محلوں کی سطح پر ڈیلیوری ٹیموں کو تقسیم کیا گیا 6.5 ملین ہیمپرز کی تقسیم کا مکمل ڈیجیٹل ریکارڈ رکھا گیا۔مریم نواز کے نام سے ہیلپ لائن 080002345 قائم کی گئی اور حکومت کے بقول رمضان نگہبان پیکیج سے پنجاب کے تین کروڑ سے زائد لوگ مستفید ہوئے۔صحت کا شعبہ اور بجلی کے بلوں کے مسائل بھی پنجاب میں ایک چیلنج کے طورپرلئے گئے ہیں۔ صحت کے شعبے تو سرکاری ہسپتالوں میں فری ادویات کا اعلان کیا گیا ہے۔ میڈیسن کی ہوم ڈیلیوری یکم مئی سے شروع کرنے کا اصولی فیصلہ کیا گیا ہے۔ اسی طرح ہیلتھ کارڈ کو ری ڈیزائن کرکے جلد فنکشنل کیا جا رہا ہے۔ ہر ضلع میں کینسر،کڈنی لیور کے علاج کیلئے سٹیٹ آف دی آرٹ ہسپتال بنانے کا اعلان بھی کیا گیا ہے۔ دور وداز کے مریضوں کو لانے کے لئے وزیر اعلی کے اپنے ہیلی کاپٹر کی سہولت کے اعلان کے ساتھ ایک اور ائر ایمبولینس تو خبروں میں بھی ہے۔ کینسر ہسپتال کے ساتھ ساتھ کلینک آن ویل یعنی چلتا پھرتا ہسپتال سمیت اور بہت سے انفرادی منصوبے بھی پلاننگ میں شامل ہیں۔
اسی طرح شہروں کو جرائم سے پاک رکھنے کے لے 18شہروں میں سیف سٹی بن رہے ہیں۔ 5 سالوں میں سیف سٹی پراجیکٹ مکمل ہوچکا ہوگا۔ گجرات، جہلم، شیخوپورہ، اوکاڑہ،اور ٹیکسلا میں سیف سٹی پراجیکٹ مئی کے آخر تک فنکشنل ہوں گے اور ملتان بہاولپور سرگودھا رحیم یارخان ،مظفرگڑھ، ساہیوال،جھنگ،ا ٹک، حسن ابدال،ڈی جی خان، سیالکوٹ، مری، اوکاڑہ، میانوالی سیف سٹی اسی سال مکمل ہونگے۔آئی ٹی سٹی بنانے اور10سروسز عوام کی دہلیز پر مہیا کرنے کی منصوبہ بندی بھی کی جا رہی ہے۔بڑے شہروں میں وائی فائی مفت ہوگا،لاہور میں پائلٹ پراجیکٹ سے آغا ز کیا جا رہا ہے۔عوام کو کچھ نئے پیکجز دینے کا بھی اعلان کیا گیا ہے جن میں جنوبی پنجاب میں سکولوں میں بچوں کو فری ناشتہ ،کاشتکاروں کے لئے سمارٹ ایگری کلچر زون پنجاب بھر میں نجی شعبے کے اشتراک سے ماڈل ایگریکلچر سنٹرز کاشتکاروں کیلئے سمارٹ ایگری کلچر زون تاریخ کا سب سے بڑا محمد نوازشریف کسان کارڈپراجیکٹ کی منظوری،کسان کارڈ کے ذریعے 5 لاکھ چھوٹے کاشتکارو ں کو آسان شرائط پر ایک سال میں 150 ارب روپے کا قرضہ دیا جائے گا۔ بہترین بیج، کھاد اور کیڑے مار ادویات کی خریداری کیلئے کاشتکاروں کو 30 ہزار روپے فی ایکڑ زرعی قرض شامل ہے۔ عوام کے لئے آسان سفر اور نوجوانو ں کو مطمئن کرنے کے بھی کئی منصوبے ہیں۔ فیصل آباد، گوجرانوالہ اور سیالکوٹ میں میٹروبس سروس کے ساتھ نوجوانوں کیلئے20ہزار الیکٹرک اور پٹرول بائیکس پراجیکٹ دی جا رہی ہیں پٹرول بائیک کی ماہانہ قسط پانچ ہزار اور ای بائیک کی قسط دس ہزار سے کم ہوگی۔مئی میں قرعہ اندازی کے بعد اسی ماہ بائیکس کی ڈیلیوری شروع کر دی جائے گی۔
کھیلتا پنجاب سکیم کے تحت بھی نئے پلے گرائونڈ اور یوتھ لون سمت کئی منصوبے وزیر اعلی پنجاب کی ترجیحات میں شامل ہیں ''وزیر اعلیٰ روشن گھرانہ انقلابی پروگرام کے تحت پنجاب بھر میں 50ہزار سولر سسٹم دینے کا منصوبہ ہے- پہلے مرحلے میں 100 یونٹ والے 50 ہزار پروٹیکٹڈ صارفین کو قرعہ اندازی سے سولر سسٹم دئیے جائینگے۔وزیر اعلی نے خواتین کے حوالے سے متعدد پروگرام دیے ہیں جن میں وویمن سیفٹی ایپ ’’نیوراگین‘‘کا افتتاح ، خواتین کیلئے ڈے کیئر سنٹروں کیلئے بھاری رقوم اور طالبات کیلئے تفریح سکالرشپ اندون و بیرون ملک وظائف سمیت کئی منصوبے شامل ہیں۔ دھاتی تار بنانے منگوانے اور بیچنے والوں کے خلاف عملی کارروائی اور پنجاب‘‘موٹربائیکس پر سیفٹی وائرگارڈ کی تنصیب کی مہم شروع ہے۔نئی حکومت نے پنجاب میںجن خوابوں کو تعبیر سے ہمکنار کرنے کی ٹھانی ہے ان کی فہرست تو خاصی طویل ہے میں نے تومشتے از خروارے کے مصداق چند خوابوں کا ذکر کیا ہے۔ ویسے بھی ان منصوبوں میں سے بعض کا تعلق خزانے سے ہے اور خزانہ کی صورت حال سب کے سامنے ہے۔ جالب کے بقول۔۔۔
ہر بلاول ہے دیس کا مقروض
پائوں ننگے ہیں بے نظیروں کے
اگر شہری بھی ٹیکسوں کی ادائیگی میں اپنے فرائض کماحقہ ادا کریں اور حکومت بھی انتظامی اخراجات میں بچت کو اپنی پالیسیوں کی بنیادبنائے تو پنجاب کا منظر نامہ بدل سکتا ہے۔ایک اور بات کہ اس وقت ضد میری مجبوری کا سکہ چل رہا ہے۔ ملک بھر کی طرح پنجاب میں بھی باہمی اعتماد کی فضا مثالی نہیں۔اہل سیاست اور تمام مقتدر حلقے چاہیں تو اب بھی عام آدمی کی خاطر ایثار سے کام لے کر فضا کو خوشگوار بنایا جا سکتا ہے۔ اگر سب کو عوام کی بھلائی مقصود ہے تو پھرسارے فریق اور سارے ادارے مل کر کوئی ایساراستہ کیوں نہیں نکالتے جو سب کیلئے کھلا ہو اور جس پر چل کر سب اپنے خوابوں کی تعبیر دیکھ سکیں۔