سنا ہے پرویز خٹک پی پی میں شامل ہو کر گورنرشپ مانگ رہے ہیں: زاہد خان
عمران خان اور ان کی تحریک انصاف پر برا وقت آیا تو پرویز خٹک نے جنت ارضی کی تلاش میں اپنی الگ سے مجلس سجالی۔پی ٹی آئی پارلیمنٹیرین بنا لی۔وہ خیبر پختون خوا میں کلین سویپ کرنے کے دعوے کرتے نظر آئے۔ان کی طرف سے کہا گیا کہ پی ٹی آئی کہیں اور تو موجود ہو سکتی ہے انتخابات میں خیبر پختون خوا میں کہیں نظر نہیں آئے گی۔ایسے ہی دعوے پورے ملک میں حکمرانی کے آئی پی پی کی طرف سے بھی کیے گئے یہ بھی تحریک انصاف سے ناراض ہو کر علیحدہ پارٹی بنانے والے سورمے تھے۔خیبر پختون خوا میں پرویز خٹک اور پنجاب میں جہانگیر ترین کی سربراہی میں جنم لینے والی نئی پارٹیاں ہوائی مقبولیت کے, کے ٹو اور ہمالیہ پہاڑ پر تھیں۔انتخابات ہوئے تو جہانگیر ترین اور پرویز خٹک خود بھی ہار گئے اور فارم 47 نے بھی ان سے بے رخی اختیار کر لی۔ اپنے دعوؤں کے مطابق یہ پارٹیاں جیت جاتیں تو وزیراعظم، تمام صوبوں کے وزرائے اعلیٰ اور سارے کے سارے گورنر چٹکی بجانے کی دیر میں ان کی جنبش ابرو اور نوک قلم سے تعینات ہو جاتے۔زاہد خان اے این پی کے بڑے لیڈر ہیں ان کو پرویز خٹک پیپلز پارٹی کی چوکھٹ پر گورنرشپ مانگتے نظر آتے ہیں۔پرویز خٹک کی پارٹی کو انتخابات میں تین چوتھائی اکثریت مل جاتی تو ہو سکتا ہے گورنری حاصل کرنے کے لیے زاہد خان بھی ان کی درگاہ پر کورنش بجا لاتے۔ خٹک صاحب ان کو دیکھ کر اونچی آواز میں" نہیں" کہتے ہوئے سر کو جھٹکے سے جنبش دیتے جس سے انڈوں کا ٹوکرا سر سیگرتا اورسارے انڈے ٹوٹ جاتے۔ویسے زاہد خان کے بیان سے لگتا ہے کہ ان کے لیے انگور کھٹے ہیں۔بالفرض پرویز خٹک بن جائیں گورنر اور گنڈاپور رہیں وزیراعلیٰ تو خوب گزرے گی جو مل بیٹھیں گے بے پر کے پروانے نے دو۔
٭…٭…٭
کچے کے ڈاکوؤں سے رابطہ۔ 78 پولیس اہلکاروں کا کراچی تبادلہ۔
ڈاکو کچے کے ہوں یا پکے کے, وہ کوئی کچا کام کرتے ہیں نہ کچے پر پاؤں رکھتے ہیں۔ان کے خلاف آپریشنز اور ریڈز کی منصوبہ بندی ہوتی ہے ادھر منصوبہ بندی ہوئی اْدھر ان کو اطلاع ہو جاتی ہے لہٰذا یہ اپنے ٹھکانے بدل لیتے ہیں۔اطلاع ان کو کہاں سے ہوتی ہے ایسے ہی اہلکار اور افسر ان کے پکے مخبر ہوتے ہیں جن میں سے 78 کا شکارپور سے کراچی تبادلہ کیا گیا ہے۔ صدقے جائیں اور واری جائیں اور واری بھی باری باری جائیں ایسے حکام کے جنہوں نے ڈاکوؤں کے 78 مخبروں کو اپنی انویسٹی گیشن کے بعد کراچی جیسے شہر میں تعینات کر دیا۔جہاں پہلے ہی ڈاکو راج ہے شہری آئے روز دن دیہاڑے لٹ رہے ہیں۔ مارے جا رہے ہیں زخمی ہو رہے ہیں۔سوال یہ ہے کہ کچے کے ڈاکوؤں کے یہی صرف 78 اہلکار پکے مخبر تھے، ان کے سہولت کار تھے یا ابھی کوئی بقیۃ التبادلہ ہیں؟ یہ ڈاکوؤں سے کیا کچھ لیتے تھے اور کس کس کو دیتے تھے؟ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ ڈاکوؤں کے مخبروں کا تبادلہ نہیں بلکہ ان کو ہر طرف کیا جانا چاہیے تھا۔واہ یہ بھی کہاں سے کوڑی لے آئے ہیں۔ ان کو برطرف کر دیا جائے تاکہ یہ بھی کچے کے ڈاکوؤں کی کھیپ میں اضافے کا باعث بنیں۔بر طرف کرنا ہے تو ان کو کیا جائے جنہوں نے ان اہلکاروں کا باعزت تبادلہ کیاہے۔
٭…٭…٭
نارووال میں بارات کی خوشی میں دولہا کے بھائیوں نے موبائل فونز سیٹوں سمیت قیمتی تحائف کی بارش کردی۔
گورنر سندھ کامران ٹیسوری کی طرف سے کل ہی کہا گیا تھا کہ وہ چاہتے ہیں بھارت میں جس طرح مکیش امبانی کے بیٹے کی شادی کی تقریبات ہو رہی ہیں اسی طرح کی پاکستان میں بھی ہوں۔مکیش امبانی نے اپنے بیٹے کی شادی پر اربوں روپیہ خرچ کر دیا اور یہ شادی ابھی جولائی کو ہونی ہے۔ان کی طرف سے پری میرج تقریبات کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے۔ اندرون اوربیرون ممالک سے پری میرج مارچ میں ہونے والی تین روزہ تقریبات میں امیر و امیر لوگوں کی طرف سے شرکت کی گئی۔کراچی میں اس طرح کی شادی کی تقریبات تو ابھی تک نہیں ہو سکیں البتہ سیالکوٹ کے جڑواں شہر نارووال میں اس سے کسی حد تک ملتی جلتی شادی ضرور ہو گئی۔مکیش امبانی نے تو اربوں روپے لٹا دیے یہاں ہو سکتا ہے کہ اس خوشی کے موقع پر کروڑوں روپے کے تحائف اور ویلوں کی صورت میں اڑائے اور لٹائے گئے ہوں۔ دلہن کے گھر بارات پہنچی تو دولہا کے بھائیوں اور دوستوں نے چھت پر چڑھ کر قیمتی تحائف نچھاور کیے جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ہے۔ ان قیمتی تحائف میں موبائل فون، گھڑیاں، سوٹ اور کرنسی نوٹ شامل تھے۔بارات میں شامل کچھ لوگ اپنے قریب موبائل گھڑی گرتی دیکھ کر اٹھاتے نہیں ہوں گے بلکہ سر کھجاتے ہوں گے۔ ہو سکتا ہے کہ کسی کے سر میں موبائل فون بھی پٹاخے کی طرح لگا ہو۔ ’’سر لے گیا ایں‘‘تحفے کیچ کرنے کے لیے کچھ لوگ جال لے کر بھی موجود تھے۔ کچھ لوگ ایسی شادیوں پر اسراف کہہ کر تنقید کرتے ہیں مگر کسی کا بھلا یقینا ہوتا ہے بلکہ بہت سوں کا بھلا ہو جاتا ہے۔کچھ موبائل باجے والوں، بھانڈوں اور منگتوں نے بھی لوٹے یعنی کیچ کئے۔ چوپال میں بیٹھی بارات سے موبائل لوٹنے والی یہ مخلوق بیلنس کارڈ مانگ رہی تھی۔ایک نے کہا ہمیں چھوارے دیں یا نہ دیں ایزی لوڈ ضرور کرادیں ورنہ تو اس موبائل میں اور چھک چھیاں چھیاں کی آواز نکالنے والے موبائل میں کیا فرق ہوگا۔
٭…٭…٭
اسلام آبادمیں خواجہ سراؤں کا تھانے پر دھاوا۔ روڈ بلا ک کر کے احتجاج۔
کیا دن آ گئے کہ خواجہ سرا سڑکوں پر نکل آئے روڈ بلاک کر دی۔ تنگ آ مد بجنگ آمد کی صورتحال کیوں پیداہوئی،ہومیوپیتھک سمجھی جانے والی مخلوق نے سب سے خطرناک جگہ تھانے پر چڑھائی کر دی۔خبر کے مطابق وفاقی دارالحکومت میں بھیک مانگنے پر 9 خواجہ سراؤں پر مقدمہ درج کر کے ان کو گرفتار کیا گیا تو باقی گرفتاری سے بچنے والے خواجہ سرا بھی میدان میں آگئے اور تھانے کو میدان جنگ بنا دیا۔اپنی گزر اوقات کے لیے یہ لوگ مانگتے ہیں کچھ ناچ گانا کر کے روزی کماتے ہیں۔ان دونوں پیشوں کو معیوب سمجھا جاتا ہے تو پھر یہ کیا کریں ؟ جیب تراشی کریں، دھوکے بازی اور نوسر بازی کریں۔ گٹروں سے ڈھکن اٹھا کر بیچیں یا راہ چلتی خواتین کی بالیاں نوچ لیا کریں۔پہلا جرم تو ان کا یہ ہوا کہ یہ مانگتے تھے اور دوسرا جرم مظاہرہ کرنا تھا۔یہ لوگ کل سے گرفتار ہیں تھانے میں ان پر کیا گزری ہوگی؟ کیا پولیس والوں نے ان سے رات بھر ٹھمکے لگوائے ہوں گے، ان سے گانے سنے ہوں گے ؟ یہ افراد مانگتے ہیں گاتے بجاتے ہیں اب پولیس نے ان کو بجا دیا۔گرفتاری کے 24 گھنٹے کے اندر ریمانڈ کے لیے ملزموں کو عدالت میں پیش کرنا ہوتا ہے دیکھتے ہیں کہ یہ عدالت میں جا کے پولیس والوں کے خلاف گزری رات کی شکایتیں کرتے ہیں یا پھر میں اڈی اڈی جاواں ہوا دے نال کی دھن پر جج صاحب کے سامنیدھمال ڈالتے ہیں۔ویسے اسلام آباد پولیس نے شہر سے سارے جرائم کا بی مکا دیا اور مجرموں کا ناس کردیا ہے۔راوی چار سو چین لکھ رہا ہے۔ پولیس ویہلی تھی تو اس نے سوچا اب’’ نسروں‘‘ کو سیدھا کر لیتے ہیں۔
اتوار‘ 19 شوال المکرم 1445ھ ‘ 28 اپریل 2024ء
Apr 28, 2024