لاہور (خصوصی نامہ نگار + این این آئی) سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی امیر العظیم نے کہا ہے کہ منگل 30 مئی کو پنجاب بھر کی شاہراؤں پر جماعت اسلامی کسانوں کے مطالبات کی منظوری کے لیے دھرنے دے گی۔ پاکستان میں گندم کا بحران دن بدن بڑھتا جا رہا ہے، کسانوں کی چیخ و پکار پر بھی پنجاب حکومت کے کانوں پر جوں نہیں رینگ رہی۔ ورلڈ بنک اور آئی ایم ایف کے کہنے پر جب سے زراعت پر سبسڈی ختم کی ہے، ہر سال کسانوں پر ظلم کے پہاڑ ٹوٹ رہے ہیں، اس بار نہ صرف گندم کا ریٹ کم رکھا گیا بلکہ خریداری کے مرکز گندم خرید نہیں رہے جس کے باعث کسانوں کو مڈل مین سستے داموں لوٹ رہا ہے۔ دریں اثنائچیئرمین کسان اتحاد حسیب انور نے کل (پیر) کو پنجاب اسمبلی کے سامنے دھرنے کا اعلان کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت اپنی مقرر کردہ امدادی قیمت پر گندم کی خریداری یقینی بنائے۔ اس مطالبے کے ساتھ کل بروز پیر 29اپریل کو پنجاب اسمبلی کے باہر دھرنا دیں گے۔ مطالبہ پورا ہونے تک بیٹھے رہیں گے۔کسانوں سے گندم خریداری کے معاملے پر محکمہ خوراک پنجاب کے حکام کا کہنا ہے کہ گندم کی خریداری پر پالیسی دی ہے اور نہ ہی گندم خریدی ہے۔ محکمہ خوراک پنجاب کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ہماریگوداموں میں پہلے ہی 23 لاکھ ٹن گندم موجود ہے، تین رکنی وزرا کمیٹی گندم خریداری پالیسی کا اعلان ایک دو روز میں کریگی۔ محکمہ خوراک کے مطابق پہلا آپشن آن لائن درخواستیں ہیں، ان سے گندم خریدیں گے، 4 لاکھ میں سے ایک لاکھ 39 ہزاردرخواستیں منظور ہوئی تھیں، دوسرا آپشن کسان کارڈ میں امدادی رقم شامل کرنا ہے، ا س وقت مالی حالات اور موسم گندم کی خریداری کیلئے موافق نہیں، ماضی میں کسان گندم خریداری پر لڑتے تھے، آج جب اوپن اجازت دی جاچکی تب بھی کسان رونا رو رہے ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ فلورملز، مڈل مین اور چکی اونر سب کوگندم خریدنا چاہیے۔