ضلع ٹھٹھہ میں بھریا شیدی موری اور وسو بروہی کے مقام پر حفاظتی بند میں شگاف پڑنے کے بعد ٹھٹھہ شہرسے تقریباً ستر فیصد آبادی کا انخلا ہوچکا ہے، تاہم اب بھی ہزاروں لوگ شہر میں موجود ہیں۔ بند کے پشتوں پر سیلابی ریلے کے دباؤ کی وجہ سے کٹاو کا عمل جاری ہے۔ ادھر شہدادکوٹ کے قریب سِم کینال میں سو فٹ سے زائد شگاف پڑنے سے پانی شہر کے قریب پہنچ چکا ہے تاہم شہر سے تمام افراد کو محفوظ مقامات پرمنتقل کردیا گیا ہے۔ انتظامیہ کی جانب سے شہر کو سیلاب سے بچانے کے لیے بگودڑو روڈ پر ہنگامی بنیادوں پر حفاظتی بند کی تعمیر بھی جاری ہے۔
اُدھر ٹوڑی بند سے آنے والے سیلابی ریلے کے باعث کیرتھر کینال میں پڑنےوالے شگاف کی چوڑائی دوسوفٹ ہوگئی ہے، جس کے باعث پانی تیزی سے رتوڈیرو کی جانب بڑھ رہا ہے۔ ضلع جامشورو میں سہون شریف کے قریب دریائے سندھ میں شدید طغیانی کے بعد مزید بیس دیہات زیرآب آنے سے سینکڑوں افراد پانی میں پھنس گئے ہیں۔
ضلع نواب شاہ میں شاہ پور جہانیاں کے قریب گچیرو حفاظتی بند پر شدید دباؤ کے باعث پانی بند کے اوپر سے گزر رہا ہے۔ ادھر ضلع شکارپور کے گاوں سچل نون میں سیلابی پانی میں چار بچے ڈوب گئے۔ پانی سے چاروں بچوں کی لاشیں نکال لی گئی ہیں۔