سینٹ : رضا ربانی کیخلاف وزرا‘ حکومتی ارکان کا احتجاج‘ لاپتہ افراد کا مسئلہ گھمبیر ہے : نثار

اسلام آباد (خبر نگار + وقائع نگار + ایجنسیاں) سینٹ میں پیپلز پارٹی کے پارلیمانی لیڈر میاں رضا ربانی کے رویئے کیخلاف حکومتی وزرا اور ارکان نے شدید احتجاج کیا جس پر ایوان مچھلی منڈی بن گیا، دونوں طرف سے ارکان نے باآواز بلند بولنا شروع کر دیا جس کی وجہ سے ایوان میں کانوں پڑی آواز سنائی نہیں دیتی تھی، چیئرمین سینٹ نیئر بخاری کی بار بار درخواست کے باوجود ارکان اپنی نشستوں پر بیٹھنے سے انکاری رہے۔ رضا ربانی نے نقطہ اعتراض پر کہا کہ انہوں نے سٹیل ملز کی نجکاری کے حوالے سے ایک توجہ دلائو نوٹس سینٹ سیکرٹریٹ میں جمع کروا رکھا ہے لیکن یہ توجہ دلائو نوٹس ایجنڈے پر موجود نہیں ہے اور وزیر خزانہ بھی ایوان سے غیر حاضر ہیں، وزیر خزانہ کو اس اہم ترین قومی معاملے پر وضاحت کیلئے ایوان میں ضرور ہونا چاہئے، وزیر خزانہ اس سے پہلوتہی نہیں کر سکتے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت سٹیل ملز کو من چاہے لوگوں کو فروخت کرنا چاہتی ہے یہ ہم نہیں ہونے دینگے ہم اس کی مخالفت کرینگے۔ رضا ربانی کے اس بیان پر چیئرمین سینٹ نیئر حسین بخاری نے راجہ ظفر الحق کو وضاحت کرنے کیلئے کہا تاہم راجہ ظفر الحق ابھی جملہ مکمل نہیں کر پائے تھے کہ میاں رضا ربانی نے دوبارہ مداخلت کی۔ میاں رضا ربانی کی بار بار مداخلت پر وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ قواعد کے مطابق قائد ایوان اپنی نشست پر کھڑے ہوں تو معزز رکن کو اپنی نشست پر بیٹھ جانا چاہئے، معزز رکن سینئر پارلیمنٹرین ہیں انہیں قواعد کا خیال کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ معزز رکن کو پارلیمانی آداب سیکھنے چاہئیں اور ان کے انداز گفتگو بھی موزوں ہونا چاہئے، اس پر حزب اختلاف کے ارکان اپنی نشستوں پر کھڑے ہو گئے۔ سینیٹر سعید غنی، اعتزاز احسن اور دیگر نے ایک ساتھ بولنا شروع کر دیا۔ حکومتی بنچوں سے وفاقی وزیر امور کشمیر برجیس طاہر، سعد رفیق، راجہ ظفر الحق بھی اپنی نشستوں پرکھڑے رہے۔ اعتزاز احسن نے کہا کہ ان کا سعد رفیق کی جانب سے ادا کئے گئے الفاظ آداب سکھانے پر شدید احتجاج ہے کیونکہ یہ الفاظ منفی مطالب ظاہر کرتے ہیں۔ اس پر خواجہ سعد رفیق نے وضاحت کی کہ وہ اپنے سینئر پارلیمنٹرینز کی بہت عزت کرتے ہیں لیکن وہ چاہتے ہیں کہ سینئر ارکان ایوان کے قواعد و ضوابط کی پیروی کریں تاکہ ماحول خراب نہ ہو۔ سینٹ کے اجلاس سے اپوزیشن اور صحافیوں نے نجی ٹی وی چینل کیخلاف مقدمات درج ہونے پر واک آئوٹ کیا جبکہ قائد حزب اختلاف سینیٹر اعتزاز احسن نے کہا کہ میڈیا کی زبان کو بند کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ پریس گیلری صحافیوں کے بغیر نامکمل ہے، پیپلز پارٹی اظہار رائے کی حامی ہے اور اس کی حمایت کرتے رہیں گے۔ نکتہ اعتراض پر سینیٹر زاہد خان نے کہا کہ لاہور میں تحریک انصاف کے کارکنوں نے صحافیوں پر تشدد کیا۔ بتایا جائے کہ ایوان کی کارروائی براہ راست دکھانے کی اجازت دی گئی تھی یا نہیں۔ اس موقع پر وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید نے ایوان کو بتایا کہ بلوچستان ہائیکورٹ نے مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا تھا، وزیر اعلیٰ بلوچستان سے رابطہ کیا ہے۔ عدالتی حکم کی تفصیلات بھی منگوائی ہیں، صحافیوں کی شکایات کا ازالہ کیا جائیگا اور اس سلسلے میں حکومت اپنا بھرپور کردار ادا کریگی۔ وقفہ سوالات میں وزیر داخلہ چودھری نثار نے کہا ہے کہ لاپتہ افراد کا مسئلہ انتہائی گھمبیر ہے، کسی شخص کو اس کا جرم بتائے بغیر گھر سے اٹھانے کا کوئی جواز نہیں، سپریم کورٹ کو لاپتہ افراد کے مسئلے کے حل کے لئے اقدامات کا کریڈٹ جاتا ہے، عدالت کے احکامات پر عمل کر رہے ہیں، وزارت داخلہ کی ہدایت پر سیلولر کمپنیوں کی جانب سے جاری کردہ 20 کروڑ موبائل سموں کی تصدیق کر لی گئی ہے، یہ سابق حکومت کا مثبت اقدام تھا جسے جاری رکھا جائے گا۔ وزارت داخلہ کسی ملٹی نیشنل کمپنی یا سرمایہ کار کے مفادات سے زیادہ پاکستان کے مفاد کو مقدم سمجھتی ہے۔ واضح احکامات کے باوجود اسلام آباد میں بھی غیر تصدیق شدہ سموں کی فروخت جاری ہے، آئندہ چند دنوں میں سخت کارروائی شروع کی جائے گی۔ وفاقی دارالحکومت کو اسلحہ سے پاک شہر بنایا جائے گا۔ سابق پولیس افسران کے پاس تعینات درجنوں پولیس جوانوں کو واپس بلا لیاگیا ہے۔ دہشت گردی کے ممکنہ واقعہ کی روک تھام کے لئے سموں کو بلاک نہیں کیا جا سکتا کیونکہ اس سے سکیورٹی فورسز ریلیکس ہو جاتی ہیں۔ لاپتہ افراد کی بازیابی کے حوالے سے صوبوں کی ذمہ داری ہے یا بعض الزامات انٹیلی جنس ایجنسیوں سے متعلق ہیں، فاٹا سے بھی بعض لوگ لاپتہ ہوئے ہوں گے لیکن اس کا ریکارڈ ہمارے پاس نہیں ہے، پرانا ریکارڈ مرتب کرنے میں وقت لگے گا۔ رحمن ملک کی سکیورٹی کے حوالے سے سپریم کورٹ نے کچھ احکامات دئیے ہیں ان پر عمل کیا جائے گا۔ چودھری نثار نے کہا کہ ڈرون حملوں میں جاںبحق ہونے و الوں کی کچھ تعداد ایسی ہے جن کے کوائف ہمارے پاس دستیاب نہیں، اس بارے میں تفصیلات آئندہ روٹر ڈے پر پیش کی جائیں گی، اس معاملے پر ارکان کی تشویش بجا ہے اور اس کا احساس ہے۔ بعدازاں پریس کانفرنس سے خطاب میں رضا ربانی نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی نے آئین میں ترمیم کر کے قومی و صوبائی اسمبلیوں کو مزدوروں کی نمائندگی دینے کے لئے ترمیم جمع کرائی ہے دیگر جماعتیں ہمارا ساتھ دیں حکومت کو سٹیل مل اور پی آئی اے کی نجکاری نہیں کرنے دینگے، پیپلز پارٹی کے دور میں سٹیل مل کو نہ کوئی پیکج دیا گیا اور نہ ہی کوئی بھرتی کی گئی۔ 

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...