اسلام آباد (سجاد ترین/ خبر نگار خصوصی) پاکستان کی سیاسی قیادت بظاہر 14 دنوں سے جاری بحران کو حل کرنے میں کامیاب نہیں ہو رہی۔ حکومتی اور اپوزیشن رہنماؤں کا کڑا امتحان ہے کہ وہ اس بحران کو حل کر سکتے ہیں یا نہیں‘ اس وقت کسی ایک کی بھی غلطی سب کو مہنگی پڑے گی اور تمام سیاسی جماعتوں کو اس کی قیمت ادا کرنی ہوگی۔ وزیراعظم نواز شریف کے ساتھ اپوزیشن کی جماعتیں شانہ بشانہ کھڑی ہیں‘ اس کا مظاہرہ بدھ کو بھی قومی اسمبلی میں وزیراعظم میاں نواز شریف کے خطاب کے موقع پر دیکھنے کو ملا۔ وزیراعظم جب ایوان میں آئے تو وہ اداس تھے اور نہ ہی پریشان نظر آ رہے تھے بلکہ وہ حکومتی اور اپوزیشن کے اراکین سے مسکرا مسکرا کر گفتگو کر رہے تھے۔ وزیراعظم نے اپنے خطاب کے دوران ایک واضح پیغام دے دیا ہے کہ وہ کوئی غیر آئینی کام نہیں کریں گے نہ کسی دباؤ میں آ کر استعفیٰ دیں گے۔ وزیراعظم کی ایوان میں موجودگی کے دوران حکومتی اور اپوزیشن کے اراکین تقریریں کر رہے تھے تو وزیراعظم ان کے پوائنٹس لے رہے تھے اور جن کاغذوں پر پوائنٹس لکھ رہے تھے ان کو اپنے سامنے اس انداز میں لگا رہے تھے جیسے تاش کے پتے لگائے جاتے ہیں۔ وزیراعظم کی آمد سے قبل ایوان میں حکومتی اراکین کی تعداد دو درجن کے قریب تھی‘ حکومتی اور اپوزیشن کی فرنٹ لائن کی تمام نشستیں خالی تھیں۔ ایوان میں وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان کی غیر حاضری کو بہت محسوس کیا جا رہا تھا کیونکہ وزیراعظم نے اپنے خطاب کے دوران تین بار خواجہ سعد رفیق کا نام لیکر کہا کہ تحریک انصاف اور عوامی تحریک سے ہونے والے مذاکرات بارے وہ آگاہ کریں گے۔ خواجہ سعد رفیق نے بھی بہت مثالی انداز میں تمام کاوشوں کا ذکر کیا جسے حکومتی اور اپوزیشن کے اراکین نے بہت سراہا۔