اسلام آباد (آن لائن) سپریم کورٹ نے میڈیا کمشن کی سفارشات پر عملدرآمد کرنے کے حوالے سے وفاقی حکومت سے ٹائم فریم مانگ لیا ہے۔ عدالت نے ڈمی اخبارات کی فہرست بھی طلب کرلی ہے۔ چیف جسٹس نے کہا ہے کہ وفاقی وزارت اطلاعات نے سفارشات پر عمل نہیں کیا ہے۔ اس وزارت کا کوئی جواز نہیں ہے کوئی بھی ادارہ سیکرٹ فنڈز کے حوالے سے آڈیٹر جنرل کے آڈٹ سے مستثنیٰ نہیں ہے ہم من حیث القوم تمام معاملات کی بنیادیں جھوٹ پر کیوں رکھنا چاہتے ہیں عوام کو اشتہارات اور ریٹنگ سے دھوکہ دیا جاتا ہے جبکہ جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا ہے کہ ایسے اخبارات کو اشتہارات دیئے جاتے ہیں کہ جن کی سرکولیشن نہ ہونے کے برابر ہے اور ان کے نام تک کوئی نہیں جانتا۔ جسٹس دوست محمد نے کہا کہ جان جوکھوں میں ڈال کر رپورٹنگ کرنے والے صحافیوں کی زندگیوں کا بیمہ کرایا جانا چاہیے اور انہیں رسک الاﺅنس ملنا چاہیے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ قواعد وضوابط پر عمل مستعدی سے ہونا چاہیے تھا نہیں ہورہا ہے اب سارے کام عدالتوں نے کرنے ہیں۔ ضروری ہے کہ ہر کام میں عدالت سرکار کو دھکا لگائے تب وہ کام کرے گی میرے لیے یہ تعجب کی بات ہے کہ عدالت حکومت کو کہہ رہی ہے کہ یہ کام کریں مگر وہ کرنے کو تیار ہی نہیں ہے مجھے سمجھ میں نہیں آتا کہ آج کل وزارت اطلاعات وزارت کی کیا ضرورت ہے ؟ جب وہ کوئی کام نہیں کرتی اور سارے کام عدالت کو کرنے پڑ رہے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آج کل جو کچھ ہورہا ہے وہ کمیشن کی سفارشات کے برعکس ہورہاہے ریاست کا کام ہے کہ وہ پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کی آزادی کو ممکنہ حد تک برقرار رکھنے کیلئے اقدامات کرے گی، انہوں نے اٹارنی جنرل سے کہا کہ وزارت اطلاعات کے حوالے سے واضح کیا جائے کہ آیا اس وزارت کی ضرورت ہے یا نہیں جو سلسلہ پہلے چل رہا تھا اب بھی چل رہا ہے پیمرا ایک ریگولیٹری باڈی ہے مگر کام کچھ بھی نہیں ہورہا ہے پی ایم ڈی سی میں بھی کام کچھ نہیں ہورہا ہے۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ سفارشات میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ قواعد وضوابط کو ازسرنو مرتب کرنے کی ضرورت ہے عدالت نے کہا کہ آپ کیا سمجھتے ہیں کہ اس کی ضرورت ہے یا نہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کمشن کی کتنی سفارشات پر عمل ہوا ہے 26 ماہ گزر گئے کوئی نیا قانون بنا ہو تو بتادیں۔ کم از کم عوام کو تو بتادیں کہ کتنا عرصہ لگائیں گے خاتون افسر نے بتایا کہ ایک ماہ کا عرصہ لگ جائے گا۔
میڈیا کمشن کیس
کوئی ادارہ بھی سیکرٹ فنڈز کے آڈٹ سے مستثنیٰ نہیں: چیف جسٹس
Aug 28, 2015