لاہور (خصوصی نامہ نگار+ کامرس رپورٹر) برطانیہ میں سابق ہائی کمشنر واجد شمس الحسن کی جانب سے قومی اسمبلی و سپریم کورٹ کی جانب سے قادیانیوں کو کافر قرار دیئے جانے کے فیصلے کو غلط قرار دینے کے حوالے سے بیان کیخلاف گزشتہ روز پنجاب اسمبلی میں مذمتی قرارداد پیش کر دی گئی۔ مذمتی قرارداد ممبران صوبائی اسمبلی مولانا الیاس چنیوٹی، پیر سید محفوظ شاہ مشہدی، مولانا غیاث الدین، وحید گل، چودھری محمد اشرف اور دیگر جماعتوں کے ارکان کی جانب سے مشترکہ طور پر جمع کرا دی گئی۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ یہ معزز ایوان وفاقی حکومت سے پرزور سفارش کرتا ہے کہ سابق ہائی کمشنر واجد شمس الحسن کا ایک اخباری بیان جس میں انہوں نے کہا ہے کہ ذوالفقار علی بھٹو کا مذہبی و دینی جماعتوں کے دباﺅ پر قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دینے کا فیصلہ غلط تھا، یہ معزز ایوان اس بیان کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے اور مطالبہ کرتا ہے کہ آج تک اسے جتنے بھی اعزازات دیئے گئے ہیں، فوراً واپس لئے جائیں اور ان کا جس سیاسی جماعت سے تعلق ہے وہ جماعت فوراً ان سے لاتعلقی کا اظہار کرے۔ اس بیان کو آئین پاکستان سے غداری اور توہین رسالت کا مرتکب قرار دیا جائے اور اس کے خلاف آئین پاکستان سے غداری اور توہین رسالت کے تحت مقدمات بھی درج کئے جائیں۔ مزید برآں یہ ایوان اس وقت کی تمام سیاسی جماعتوں اور ان کے سربراہان اور وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کو خراج عقیدت بھی پیش کرتا ہے۔ علاوہ ازیں سابق وزیر داخلہ پنجاب کرنل (ر) شجاع خانزادہ شہید کی ےادگاری تصوےر پنجاب اسمبلی مےں لگا دی۔ تصوےر ڈپٹی سپیکر سردار شیر علی گورچانی نے آوےزاں کی اور ان کےلئے دعا مغفرت بھی گئی۔ علاوہ ازیں پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں 11آرڈیننس پیش کر دئےے گئے جنہیں متعلقہ قائمہ کمیٹیز کے سپرد کردیا گیا۔ گزشتہ روز پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں 11 آرڈیننس صوبائی شیر علی خان نے ایوان میں پیش کئے گئے، جن میں آرڈیننس پنجاب سیف سٹیزن اتھارٹی، آرڈیننس(ترمیمی)مقامی حکومت پنجاب، آرڈیننس (ترمیمی) جنگلات پنجاب، آرڈیننس (دوسری ترمیمی) لوکل گورنمنٹ پنجاب، آرڈیننس (ترمیمی) پنجاب ڈرگز، آرڈیننس (ترمیمی) پنجاب فوڈ اتھارٹی، آرڈیننس (ترمیمی) پنجاب سپیشل پروٹیکشن یونٹ، آرڈیننس (ترمیمی) پنجاب ٹیکنیکل ایجوکیشن اینڈ ووکیشنل ٹریننگ اتھارٹی، آرڈیننس انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ اتھارٹی پنجاب، آرڈیننس (ترمیمی) خالص غذا پنجاب 2015ءشامل ہیںے ایوان میں پیش کئے گئے مذکورہ ارڈیننس ایوان میں پیش کرنے کے بعد متعلقہ قائمہ کمیٹیز کے سپرد کر دیا گیا جس کی رپورٹ دوماہ تک ایوان میں پیش کی جائے گی۔ علاوہ ازیں محکمہ خوراک کے سیکرٹری کی عدم موجودگی پر سپیکر نے ناراضگی کا اظہار کیا اور وقفہ سوالات موخر کر دیا۔ وہ کیوں اسمبلی میں نہیں آئے کیا انہیں ایجنڈے کی کاپی نہیں پہنچائی گئی تھی۔ پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں گذشتہ روز محکمہ خوراک کے بارے میں سوالوں کے جوابات دیئے جانے تھے لیکن اس موقع پر محکمہ کے سیکرٹری گیلری میں موجود نہیں تھے۔ قبل ازیں حکومتی اور اپوزیشن ارکان نے برطانیہ میں متعین پاکستان کے سابق ہائی کمشنر واجد شمس الحسن کی جانب سے قادیانیوں کو غیر مسلم قراردینے کے فیصلے کو غلط قرار دینے کے بیان کر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ بیان پر واجد شمس الحسن سے تمام سرکاری اعزازات و مراعات واپس لے کر اسلام و پاکستان کے خلاف سازشیں کرنے کے الزام میں مقدمہ درج کرکے کارروائی کی جائے، گزشتہ روز اجلاس شروع ہوا حکومتی رکن وحید گل نے نکتہ اعتراض پر ایوان کی توجہ مبذول کرائی کہ برطانیہ میں سابق ہائی کمشنر واجد شمس الحسن نے یہ کہہ کر کہ قادیانیوں کو اقلیت قرار دینا درست فیصلہ نہیں تھا سے عالم اسلام کی دل آزاری کی۔ سابق ہائی کمشنر پر نیشنل ایکشن پروگرام کے تحت کارروائی ہونی چاہئے۔ مولانا الیاس چنیوٹی نے کہا کہ قادیانیوں کو اقلیت قرار دینے کے فیصلے کو غلط قرا ر دینے والے پاکستان دشمن اور قادیانیوں کے ایجنٹ ہیں۔ تحریک انصاف کے رکن میاں اسلم اقبال نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ واجد شمس الحسن سے مراعات واپس لیں جائیں۔ پیپلز پارٹی کے پارلیمانی لیڈر قاضی احمد سعید نے کہا واجد شمس الحسن کے بیان سے پاکستانی قوم اور عالم اسلام کی دل آزاری ہوئی ہے، وفاقی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس کے خلاف مقدمہ درج کر کے کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔