کوئٹہ (بیورو رپورٹ+ آن لائن) نوابزادہ جمیل اکبر بگٹی نے کہا ہے کہ مذاکرات میرے والد نے بھی کئے تھے اس کا کیا انجام ہوا اختیارات کس کے پاس تھے براہمداغ بگٹی کس سے مذاکرات کریں گے اگر وہ پاکستان آتے ہیں تو خوشی کی بات ہے اقوام متحدہ کی نگرانی میں جیکب آباد، کشمور، جعفر آباد، ڈیرہ غازی خان اور دیگر اضلاع پر علیحدہ بلوچوں کا صوبہ بنایا جائے پشتون افغانستان کے ساتھ الحاق چاہتے ہیں یا یہیں رہنا چاہتے ہیں ان کی مرضی۔ انہوں نے یہ بات بگٹی ہائوس میں اکبر خان بگٹی کی نویں برسی کے حوالے سے ہونے والی تقریب کے موقع پر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہی۔ اس موقع پر نوابزادہ شاہ زین بگٹی بھی موجود تھے۔ نوابزادہ جمیل اکبر بگٹی نے کہا کہ براہمداغ بگٹی کا بیان ٹی وی پر دیکھا اور اخبارات میں پڑھا ہے 10، 15، 20افراد کو بلوچوں کی قسمت کا فیصلہ کرنے کا اختیار نہیں میرے والد نواب اکبر خان بگٹی سے مذاکرات کیلئے ڈیرہ بگٹی مشاہد حسین اور چوہدری شجاعت آئے تھے ہر دس منٹ کے بعد وہ فون پر اپنے آقاؤں سے صلاح ومشورہ کرتے تھے کیونکہ ان کے پاس کوئی اختیارات نہیں تھے میرے والد سے جو مذاکرات کئے گئے تھے اس کا کیا حشر ہوا سب کو معلوم ہے۔ انہوں نے کہا کہ پشتون کئی بار کہہ چکے ہیں کہ وہ بلوچوں کے ساتھ نہیں رہنا چاہتے ہیں اپنا صوبہ اپنا شناخت چاہتے ہیں ان کو حق ہے جہاں چاہیں جا کر رہیں بلوچوں کے اپنی ایک شناخت ہیں اقوام متحدہ کی نگرانی میں ریفرنڈم کرایا جائے کہ بلوچ کہاں رہنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ابھی تک واضح نہیں ہے کہ براہمداغ بگٹی کس سے مذاکرات کریں گے۔ انہوں نے کہاکہ فیصلہ وہی ہوگا جو بلوچ اکثریت چاہیے گی۔ نوابزادہ جمیل اکبر بگٹی نے کہاکہ خان قلات نے پاکستان آنے سے انکار کردیا ہے اور کہا ہے کہ وہ فوج سے مذکرات کریں گے اور اس کے بعد کوئی حتمی فیصلہ کریں گے۔ اس موقع پر نواب اکبرخان بگٹی کے پوتے نوابزادہ شاہ زین بگٹی نے کہاکہ موجودہ وزیر اعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک کے پاس بگٹیوں کو دوبارہ ڈیرہ بگٹی میں لا کر آباد کرنے کا اختیار نہیں وہ براہمداغ بگٹی سے کیا بات کریں گے۔ براہمداغ بگٹی کے آنے سے حالات یقینا بہتر ہوں گے حالات کی بہتری کا سہرا فوج کے سر جاتا ہے۔ نوابزادہ شازین بگٹی نے دعویٰ کیا کہ سابقہ دور میں تمام اختیارات ایک کرنل کے پاس تھے جو صوبے کو چلا رہا تھا اس دور میں اختیارات میجر اور کیپٹن کے پاس ہیں جو بلوچستان کے حکومت کو چلا رہاہے اصل اختیارات انہی کے پاس ہیں۔ آن لائن کے مطابق جمیل اکبر بگٹی نے کہا ہے کہ ہم مذاکرات کیلئے نہ صرف پہلے آمادہ تھے بلکہ اب بھی تیار ہیں مگر یہ بتایا جائے کہ آخر مذاکرات ہونگے تو کس سے۔
براہمداغ کی مذاکرات پر آمادگی خوش آئند مگر یہ ہونگے کس سے؟: جمیل بگٹی
Aug 28, 2015