تحر یک ِ آزادی¿ کشمیر : کل آج اور کل

تحریک آزادی¿ کشمیر اب کشمیر ی حریت پسندوں کی تیسری نسل تک آپہنچی ہے۔ نوجوان حریت پسند برہان وانی کی شہادت اور اس شہادت کے خلاف مقبوضہ کشمیر کے گھر گھر سے اٹھنے والی بغاوت اور انقلاب کے شعلوں نے مشرق و مغرب کے آفاق کو اپنی لپیٹ میںلے لیا ہے۔ یہ بات اب زبان زد عام ہے کہ کشمیر برصغیر کی آزادی کا نا مکمل ایجنڈا ہے آج بھارت سمیت پورے خطے کے مصنف مزاج اور غلامی سے نفرت کرنے والے عوام کشمیری حریت پسندوں کی آواز سے آواز ملا کر آزادی کے اس نا مکمل ایجنڈے کو تکمیل تک پہنچانے کے مطالبات کر رہے ہیں۔ بھارت کی ذات پات اور چھو ت چھات کے نظام کے تقدس کا بول بالا کرنے میں مصروف انتہا پسند حکومت کشمیر میں اپنے ظلم و بربریت پر شرمانے کی بجائے کبر و ناز کا مظاہرہ کرنے میںمصروف ہے۔ ایسے میں پاکستان کی حکومت اور پاکستان کے عوام کشمیری حریت پسندوں کے ساتھ ہمدردی کے بلند و بانگ دعوے کر کے تحریک آزادی¿ کشمیر کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرنے کو کافی سمجھتے ہیں۔حقیقت یہ ہے کہ کیا اتنا کر دینا کافی نہیں۔ آئیے ایک لمحے کو یہ سوچیں کہ اگر آج بابائے قوم قائد اعظم محمدعلی جناح زندہ ہوتے تو بھارت کے اس ظلم اور اور بر بریت پر ان کا ردِ عمل کیا ہوتا۔ پاکستان اور برصغیر کی آزادی کے ساتھ ہی کشمیر میں بھی آزادی کی صدائیں بلند ہونے لگی تھیں۔ وہاں کے عوام پاکستان کے ساتھ الحاق چاہتے تھے مگر پنڈت جواہر لا ل نہرو نے کشمیر پر فوجی یلغار کر دی تھی اور ادھر اقوام متحدہ میں جا کر کشمیریوں کو حق خود ارادیت دینے کا وعدہ کر دیا تھا۔ قائد اعظم کا ردِ عمل یہ تھا کہ کشمیر میں بھارت کی فوجوں کے تسلط سے پاکستان کی شہ رگ بھارت کے چُنگل میں آ گئی ہے۔ چنانچہ انہوں نے کشمیر میں پاکستان کی جانب سے فوجی کاروائی کا حکم دے دیا تھا۔ میرے ذہن میں یہ بات راسخ ہے کہ اگر آج قائد اعظم زندہ ہوتے تو برہان وانی کی شہادت پر نئے دور میں داخل ہونے والی ناقابل تسخیر تحریک آزادی پر صرف بیانات دینے کو کافی نہ سمجھتے۔ بلکہ اس سے آگے بڑھ کر تحریکِ آزادی میں باقاعدہ اور با ضابطہ شرکت کی حکمت عملی اختیار کرتے ۔وزیر اعظم نواز شریف کی حکمتِ عملی قابل تحسین ہے کہ انہوں نے بہت ہی طویل واقفے کے بعد اقوام متحدہ سے خطاب کرتے ہوئے کشمیر یوں کے حق خود ارادیت کا مسئلہ اقوام متحدہ میں ایک سے زیادہ بار اٹھایا ہے۔ اس اعتبار سے دیکھیں توایک طویل عرصے کے بعد یہ مسئلہ اس فورم پر اٹھایا گیا ہے۔تب سے لے کر اب تک وزیر اعظم نواز شریف پاکستان اور بھارت کے مابین تنازعہ کشمیر کو حق ِخود ارادیت کی بنیا د پر حل کرنے کے مطالبات کرتے چلے آر ہے ہیں حالیہ سارک کانفرنس کے دوران پاکستان کے وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے بڑی جرا¿ت کے ساتھ مقبوضہ کشمیر میں جاری آزادی کی تحریک کی کُھل کر وکالت کی ہے۔ ان کے اس جرا¿ت مندانہ مو¿قف پر ناراض ہو کر بھارتی وزیر داخلہ کانفرنس چھوڑ کر واپس بھارت چلے گئے۔ چوہدری نثار علی خان کی صاف گوئی نے سارک ممالک کے مندو بین کو یہ دیقین دلایا کہ پاکستان کشمیر میں جاری جنگ آزادی سے گہری ہمدردی رکھتا ہے اور جو قومیں اس جنگ آزادی کو دہشت گردی کا نام دے کر بدنام کرنے میں کوشاںہیں ان کے حصے میں ناکامی اور خفت کے سوا کچھ نہ آئے گا۔تحریک آزادی¿ کشمیر کے موجودہ مرحلے پر آرمی چیف جنرل راحیل شریف اور وزیر اعظم نواز شریف کے جرا¿ت انگیز بیانات اس بات کے شاہد ہیں کہ پاکستان کی موجودہ قیادت کے دل کشمیری حریت پسندوںکے دلوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں ۔ چنانچہ اس سال پاکستان کے یوم آزادی کو کشمیر کی تحریک ِ آزادی کے ساتھ منسوب کر دیا گیا ہے۔اپنے قومی سربراہوں کے ان بیانات سے علامہ اقبال کی تحریک ِ آزادی¿ کشمیر کے موضوع پر شاعری کی یاد آتی ہے اور یو ں محسوس ہوتا ہے کہ علامہ اقبال کی شاعری آج کے برہان وانی کی شہادت اور ایثار ہی کی آرزومندہے اور برہان وانی جیسے نوجوانوں کی صورت میں وہ درویش میسر آ گئے ہیں جن کی فغان سحری سے دل بیدار ہوتے ہیں۔
نظم
پانی ترے چشموں کا تڑپتا ہوا سیماب
مُرغانِ سحر تیری فضاﺅں میں ہیں بیتاب
اے وادی¿ لولاب!
گر صاحب ہنگامہ نہ ہو منبر و محراب
دِیں بندہ مومن کے لئے موت ہے یا خواب
اے وادی¿ لولاب!
مُلاکی نظر نورِ فراست سے ہے خالی
بے سوز ہے میخانہ صوفی کی مَے ناب
اے وادی¿ لولاب!
بیدار ہوں دل جس کی فغانِ سحری سے
اس قوم میں مدت سے وہ درویش ہے نایاب
اے وادی¿ لولاب!
جب برطانوی ہند ڈوگرہ راج کے خلاف تحریک بغاوت نے جنم لیا اور پھر یہ بغاوت کشمیر کے مکمل آزادی کی تحریک میںڈھل گئی اس وقت علامہ اقبال اپنے فکر و فن اور اپنی حرکت و عمل کے ساتھ اس تحریک میں شریک تھے۔ تحریک آزادی تیسری نسل کے برہان وانی کی قربانی سے ایک نئی زندگی کے دور میں داخل ہو گئی ہے تو آزادی سے لے کر آج تک کی قربانیاں گویا وانی کی قربانی میں زندہ اور جاوداں ہو گئی ہیں۔ یہ حقیقت اس بات کا ثبوت ہے کہ جب تک پورے کا پورا خطہ ءِ کشمیر آزاد نہ ہوگا تحریک ِ آزادی نسل در نسل رواں دواں رہے گی۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...