واشنگٹن (نیٹ نیوز) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بعد افغانستان میں تعینات امریکی فوج کے کمانڈر جنرل جان نکلسن نے بھی پاکستان پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغان طالبان قیادت کوئٹہ اور پشاور میں موجود ہے جس سے باخبر ہیں، اسلام آباد کو دہشت گردوں اور باغیوں کی حمایت کو روکنا ہوگا۔ افغان ٹی وی کو انٹرویو میں جنرل جان نکلسن کا کہنا تھا کہ افغانستان کے باہر دہشت گردوں کی پناہ گاہوں کا مسئلہ سنگین ہے اور اسے حل کرنا ہوگا۔ اب طالبان کو چین کی نیند نہیں سونے دینگے۔ امریکی فوج کے کمانڈر جنرل جان نکلسن نے کہا کہ امریکی اور پاکستانی حکومت کے درمیان اس مسئلے کے حل پر بات ہوئی ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہم افغان مسئلے کا پُرامن حل چاہتے ہیں، طالبان کو یہ معلوم ہونا چاہئے کہ وہ لڑائی کے ذریعے کامیابی حاصل نہیں کر سکتے، ان کے لئے بہتر ہے کہ وہ امن عمل میں شامل ہو جائیں۔ جنرل نکلسن نے مزید کہا کہ دہشتگردوں اور باغیوں کی حمایت کو بھی روکنا ہو گا اور ان کی مالی امداد روکنے کے لئے بھی اقدامات کرنا ہوں گے۔ پاکستان کے حوالے سے انہوں نے زیادہ بات کرنے سے انکار کیا لیکن انہوں نے اتنا ضرور کہا کہ پاکستان اور امریکہ کے تعلقات نازک موڑ پر پہنچ چکے ہیں۔ جنرل جان نکلسن نے کہا ہے کہ پاکستانی فوج نے دہشت گردوں کا بہادری سے مقابلہ کیا، پاکستانیوں نے دہشت گردوں کے ہاتھوں بہت نقصان اٹھایا، پاک فوج کی قربانیوں کی قدر کرتے ہیں، پاک امریکہ تعلقات اس وقت تاریخ میں نازک موڑ پر پہنچ چکے ہیں، موجودہ صورتحال میں واشنگٹن اور اسلام آباد کو ایک دوسرے کو اعتماد میں لینا ہو گا اور مشترکہ کوششوں سے کنٹرول کرنا ہوگا۔ دہشت گردوں اور باغیوں کی حمایت کو ر وکنا ہوگا۔ امرےکی سٹےٹ ڈےپارٹمنٹ کی جنوبی اےشےا کیلئے ترجمان ہےلنا وائٹ کا نجی ٹی وی سے انٹروےو مےں کہنا تھا امرےکی صدر ٹرمپ کی نئی افغان پالےسی زمےنی حقائق پر مبنی ہے۔ انکا کہنا تھا کہ پاکستان اور امرےکہ کے تعلقات 70 سال پرانے ہےں۔ دونوں ملکوں کے درمےان بہت دےرےنہ اور مضبوط تعلقات ہےں۔ ان کا کہنا تھا امرےکہ تسلےم کرتا ہے کہ پاکستان نے دہشت گردی کیخلاف جنگ مےں بے شمار قربانےاں دی ہےں اور دونوں ممالک کے عوام دہشت گردی کا شکار ہوئے ہےں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان پر الزام نہےں لگا رہے۔ پاکستان نے دہشت گردی کیخلاف جنگ مےں بہت قربانےاں دی ہےں۔ چاہتے ہےں ہم ملکر افغانستان کے استحکام کیلئے کام کرےں۔ علاوہ ازیں سابق امریکی سفیر، سی آئی اے کی تجزیہ کار اور پاکستانی سیاست پر گہری نظر رکھنے والی رابن رافیل نے کہا ہے کہ پاکستان کی جغرافیائی اہمیت اور فوجی تعاون کی وجہ سے امریکہ اسے نظرانداز نہیں کرسکتا۔ افغانستان کی صورتحال کے باعث امریکہ کو پاکستان کے ساتھ قابل عمل تعلقات رکھنے چاہئیں۔ پاکستانی تھنک ٹینک کو دئیے گئے انٹرویو میں رابن رافیل نے کہاکہ پاکستان جغرافیائی طور پر بہت اہم جگہ پر واقع ہے اور اس کے پاس دنیا کی چھٹی بڑی فوج ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت سب سے بڑا مسئلہ افغانستان ہے اور افغانستان میں حقانی نیٹ ورک کی وجہ سے امریکہ پریشان ہے۔ سابق امریکی سفیر نے الزام لگایا کہ حقانی نیٹ ورک اس وقت بھی پاکستان میں پناہ لئے ہوئے ہے۔ امریکہ چاہتا ہے کہ پاکستان اس حوالے سے کوئی سرگرمی دکھائے۔ انہوں نے مزید کہاکہ کسی کو نہیں معلوم مستقبل میں کیا ہوگا؟ تاہم امریکہ کیلئے ضروری ہے کہ وہ پاکستان کے ساتھ قابل عمل تعلقات رکھے۔