ہریانہ (صباح نیوز+ نیوز ڈیسک) سکھوں کے خود ساختہ فرقے ڈیرہ سچا سودا کے گرو گرمیت کو قصور وار قرار دینے پر چار ریاستوں میں کشیدگی برقرار ہے۔ پرتشدد واقعات میں مرنے والوں کی تعداد39 ہوگئی ہے۔ 350سے زائد ہسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔ ہریانہ ہائی کورٹ سکھ گروگرمیت کو 2002ءمیں دو خواتین سے زیادتی کا مجرم قرار دیتے ہوئے آج سزا سنائے گی۔ گرمیت کو جمعہ کی شام جیل منتقل کیا گیا جہاں انہیں تمام تر سہولیات اور ایک خدمت گار دیا گیا ہے۔ ہریانہ سمیت پنجاب کے اکثر اضلاع میں کرفیو اور دفعہ ایک سو چوالیس نافذ ہے لیکن گرو کے عقیدت مندوں اور سکیورٹی فورسز کے درمیان کشیدگی برقرار ہے۔ ادھر ہریانہ کی حکومت نے گورو گرمیت رام رحیم سنگھ پر فرد جرم عائد کرنے والے جج جگجیت سنگھ کو فول پروف سکیورٹی دینے کی ہدایت کی ہے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق پولیس نے مزید 12 پیروکاروں کے خلاف بغاوت کا مقدمہ درج کرلیا۔ ریپ کے ملزم گرو رام کے ہزاروں عقیدت مندوں اور حامیوں نے بھارتی فورسز کے ساتھ جاری کشیدگی کو ختم کرنے کا اعلان کردیا۔ ہریانہ کے شمالی ضلع پنچکولا میں واقع گرمیت رام رحیم سنگھ کی تنظیم ڈیرہ سچا سودا کے ہیڈ کوارٹر میں موجود ان کے سینکڑوں حامی بھارتی فوج کی نگرانی میں باہر آگئے۔ نریندر مودی نے کہا کہ ہریانہ میں حالیہ دنوں میں ہونے والی کشیدگی پریشان کن ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ ملک میں تشدد کو کسی صورت قبول نہیں کیا جائے گا جبکہ قانون کو اپنے ہاتھوں میں لینے والوں کو کسی صورت معاف نہیں کیا جائے گا چاہے ان کا تعلق کسی بھی گروہ سے ہو۔ نام نہاد پیر گرو گرمیت سنگھ کے ہاتھوں ریپ کا نشانہ بننے والی 2 خواتین پیروکار نے سی بی آئی ججوں کے سامنے اپنے بیانات میں اہم انکشاف کر دیئے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق ریپ کا شکار بننے والی عورتوں نے اپنے بیانات میں انکشاف کیا کہ گرو گرمیت سنگھ نے خواتین کو ریپ کا نشانہ بنانے کیلئے خفیہ سرنگ میں ایک کمرہ بنا رکھا تھا۔ اس خفیہ سرنگ میں گرمیت سنگھ کا ذاتی کمرہ تھا جہاں کسی اور کو جانے کی اجازت نہ تھی۔ اخبار ”ٹائمز آف انڈیا“ کی ایک رپورٹ کے مطابق انہوں نے خواتین پیروکاروں کی جانب سے ریکارڈ کرائے گئے بیانات پر مبنی دستاویزات حاصل کر لی ہیں جن میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ گرمیت سنگھ کے ڈیرہ سچا سودا پر ریپ کیلئے ”پتاجی کی معافی“ کی اصطلاح استعمال کی جاتی تھی۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ خفیہ سرنگ میں موجود گرو گرمیت سنگھ کے کمرے کی نگرانی کیلئے صرف خواتین شاگردوں کو ہی تعینات کیا جاتا تھا اور یہ ریپ کیلئے معافی کا کوڈ ورڈ استعمال کرتی تھیں۔28 فروری 2009کو عصمت دری سے بچنے والی ہریانہ کے علاقے یامونا نگر کی رہائشی نے سی بی آئی کے جج اے کے ورما کو بتایا کہ اس نے جولائی 1999سے ڈیرہ میں رہنا شروع کیا اور اس کی وجہ اس کا بھائی تھا جسے مبینہ طور پر اپنی بہن کیلئے انصاف مانگنے پر قتل کر دیا گیا تھا۔ اس نے بتایا کہ مجھے اس وقت کچھ بھی سمجھ نہیں آیا جب دیگر شاگردوں نے مجھ سے پوچھنا شروع کیا کہ کیا مجھے پتاجی کی معافی مل گئی ہے اور جب 28 اور 29 اگست 1999کی درمیانی شب گرو گرمیت نے مجھے ریپ کا نشانہ بنایا تو مجھے علم ہوا کہ وہ کیا بات کرتی تھیں۔
بھارت