ہمارا کام دوستیاں بڑھانا نہیں، اپنا اپنا کام کرنا ہے کسی بھی معاملہ میں الجھنے کی بجائے خاموشی کے ساتھ چیمبر میں چلے جائیں چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ

Aug 28, 2017

لاہور (وقائع نگار خصوصی) چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس سید منصور علی شاہ نے کہا ہے ہمارا کام دوستیاں بڑھانا نہیں، اپنا اپنا کام کرنا ہے، بنچ اور بار ایک گاڑی کے دو پہیے ضرور ہیں لیکن ہمیں اپنی حدود میں رہ کر اپنا کام کرنا ہے، ضلعی عدلیہ کے ججز کے خلاف موصول ہونے والی بدتمیزی کی شکایات مجھے کمزور کر دیتی ہیں، جوڈیشل افسران پوری عدلیہ کا چہرہ ہیں، کسی ایک جج کا برا رویہ ہم سب کی ساکھ پر بُرا اثر چھوڑتا ہے، عدالت میں کسی بھی معاملہ میں الجھنے کی بجائے خاموشی کے ساتھ چیمبر میں چلے جائیں۔ فاضل چیف جسٹس نے ان خیالات کا اظہار پنجاب جوڈیشل اکیڈمی میں ڈسٹرکٹ جوڈیشری میں کورٹ اینڈ کیس مینجمنٹ پلان کی لانچنگ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر جسٹس محمد یاور علی ، جسٹس محمد انوار الحق، رجسٹرار خورشید انور ، ڈی جی ڈسٹرکٹ جوڈیشری محمد اکمل، ڈی جی پنجاب جوڈیشل اکیڈمی اور صوبہ بھر کے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز سمیت ایڈوائزری کمیٹی کے ممبران بھی موجود تھے۔ چیف جسٹس سید منصور علی شاہ نے بتایا سپریم کورٹ کے جسٹس آصف سعید خان کھوسہ کی جانب سے فراہم کردہ آئیڈیا کے مطابق پنجاب کے سات اضلاع میں 34 فوجداری ماڈل عدالتیں بنائی گئیں جن میں محض 6 ماہ کے قلیل عرصہ میں 3704 سیشن ٹرائلز مکمل کئے گئے، اسی طرح چیف جسٹس آف پاکستان کی مشاورت سے تین ماہ قبل چار اضلاع میں32 سول ماڈل عدالتیں بنائیں جن میں 9 ہزار کے قریب ٹرائلز مکمل کئے گئے، دو ماہ قبل پنجاب بھر میں شروع ہونے والے اے ڈی آر سنٹرز میں اب تک 2600 سے زائد مقدمات کو مصالحتی انداز میں حل کیا گیا۔ فاضل چیف جسٹس نے کہا پنجاب کی عدلیہ میں بارہ لاکھ کے قریب مقدمات زیر التوا ہیں جن کو روائتی انداز میں نمٹانا ناممکن ہے، اس کےلئے پوری دنیا میں رائج جدید طریقوں کا اپنانا وقت کا اہم تقاضا ہے۔ سیشن ججز ہر قدم میں میرے شانہ بشانہ ہیں ، جب چیف جسٹس کا عہدہ سنبھالا تو محسوس کیا لاہور ہائیکورٹ اور ضلعی عدلیہ میں کمیونیکیشن گیپ ہے جس کو ختم کرنے کےلئے واٹس ایپ گروپس سمیت دیگر طریقوں سے روابط کو بڑھایا، میرے دروازے تمام جوڈیشل افسران کے لئے کھلے ہیں۔ ایڈوائزری کمیٹی بنائی جس میں سول جج سے لیکر ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج تک کے رینکس کو نمائندگی دی۔ کیس مینجمنٹ پلان تمام ممالک میں رائج ہے، کوئی بھی عدالت کیس مینجمنٹ پلان کے بغیر موثر انداز میں کام نہیں کر سکتی، لاہور ہائیکورٹ میں کیس مینجمنٹ پلان کی کامیابی کے بعد ضلعی عدلیہ میں بھی اسکی ضرورت محسوس کی گئی تو پچھلے سال اگست میں صوبے کے تمام اضلاع میں زیر التواءمقدمات کا فزیکل آڈٹ کرایا گیا اور پورا سال اس موضوع پر گفت و شنید ہوئی کہ ضلعی عدلیہ کو مزید فعال اور موثر کیسے بنایا جاسکتا ہے۔ پورا سال کام کرنے کے بعد ضلعی عدلیہ میں بھی کیس مینجمنٹ پلان کو حتمی شکل دی گئی ہے، ٹرانسفر پالیسی اور جینڈر ڈائیورسٹی پالیسی بنائی گئی ہے۔ انہوں نے کہا تمام اضلاع میں مقدمات کی کیٹیگریز کے ڈاکٹس بنا دیئے گئے ہیں اور اسی کے مطابق ضلعی عدلیہ میں پہلی بار خصوصی بنچ بنائے جائیں گے۔ ہر ضلع کے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کے پاس اختیار ہوگا کہ وہ مختلف کیٹیگریز کے مقدمات کی تعداد کے اعتبار سے ججز کی تعداد بڑھا سکے گا ۔ تمام ضلعی عدالتوں میں ججزکے نام کی بجائے کورٹ کیٹیگری اور کورٹ نمبر کے حوالے سے تختیاں لگائی جائیں گی، جس پر یکساں ڈیزائن، فونٹ اور سائز کی لکھائی میں کورٹ کیٹیگری اور نمبر درج ہونگے۔ فاضل چیف جسٹس نے مزید کہا پہلی مرتبہ ضلعی عدالتوںمیں مقدمات کو کیس نمبرز دیئے جائیں گے جو ضلع، کیٹیگری اور کورٹ نمبر کے اعتبار سے درج ہونگے جس پر آئندہ سال سے عملدرآمد شروع ہو جائے گا، اب سیشن عدالتوں میں سائلین کو عدالتیں ڈھونڈنے میں پریشانی کا سامنا نہیں ہوگا۔ فاضل چیف جسٹس نے بتا یا کہ 31 دسمبر2015 تک کے زیر التواءمقدمات کو پرانے مقدمات ڈکلیئر کر دیا گیا ہے جن کو زیادہ سے زیادہ ترجیح دی جائے گی۔ لاہور ہائی کورٹ کی طرح ضلعی عدلیہ میں بھی آرڈر شیٹس کو نمایا ں کرنے کےلئے رنگ دار پیپر استعمال کئے جائیں گے، تمام عدالتی آرڈرز پیلے رنگ کے صفحے پر پرنٹ کئے جائیں گے۔ انہوں نے کہاکہ ہم عدالتوں میں ایسا ماحول بنانا چاہتے ہیں جو سائلین ، وکلاءاور ججزکے لئے موزوں ہو، عدالتوں کے ماحول کو بہتر بنائے اور ججز کو سہولیات دیئے بغیر انکی کارکردگی کو بہتر نہیں بنایا جاسکتا۔ انہوں نے کہا کہ صوبہ بھر میں ٹرانسفر پالیسی پر عملدرآمد شروع کر دیا گیا ہے جس سے سفارش کلچر مکمل طور پر ختم ہوجائے گا اور حالیہ تمام ٹرانسفرز اسی پالیسی کے تحت کی جارہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لاہور ہائی کورٹ میں ایم آئی ٹی آفس کو جدید خطوط پر استوار کرتے ہوئے ڈائریکٹوریٹ آف ڈسٹرکٹ جوڈیشری قائم کیا گیا ہے، جہاں صوبے کے تمام اضلاع کا ڈیٹا موجود ہے، پنجاب جوڈیشل اکیڈمی کو بھی مزید موثر بناتے ہوئے جوڈیشل افسران کو بہترین ٹریننگ دی جارہی ہے۔ جب تک تمام سٹیک ہولڈرز کو متحرک نہیں ہونگے بہترین نتائج حاصل نہیں کئے جاسکتے۔ ججز کے لئے گاﺅن اور سٹاف کےلئے یونیفارم متعارف کرایا جارہا ہے۔ انہوں نے شرکاءسے کہا ضلعی عدلیہ میں کی جانے والی تمام اصلاحات پر مبنی بک لیٹ بنائی گئی ہے جو تمام ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز کو دی جائے گی، جس میں کیس مینجمنٹ پلان سمیت تمام ضروری پالیسیز اور ایس او پیز درج ہیں اور یہ بک لیٹ ضلع کو چلانے کے حوالے سے آپکی معاونت کرے گی۔

مزیدخبریں