امریکی سفیر کو طلب کر کے احتجاج ریکارڈ کرایا جائے: سینٹ کمیٹی کی تجویز

Aug 28, 2017

اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) امریکہ کی نئی افغان پالیسی اور اس حوالے سے ڈونلڈ ٹرمپ کی پاکستان کو دی جانے والی دھمکی کا موثر جواب دینے کے لئے سینٹ کی خصوصی کمیٹی نے اپنی سفارشات مرتب کرلیں۔ جس کے مطابق کمیٹی نے امریکی صدر ٹرمپ کی افغان پالیسی پر امریکی سفیر کو طلب کرکے احتجاج ریکارڈ کرانے کی سفارش کر دی۔ کمیٹی کے مطابق امریکی صدر کی جانب سے کی جانے والی تقریر میں دہشتگردی کے خلاف عالمی جنگ میں پاکستان کی قربانیوں کو نظرانداز کیا گیا اس لئے امریکی سفیر کو طلب کرکے انہیں باور کرایا جائے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی تقریر سے پاکستانی عوام کے جذبات کو ٹھیس پہنچی ہے۔ کمیٹی نے تجویز دی کہ وزیر خارجہ امریکی دورے میں پاکستان کی قربانیوں پر مبنی حقائق نامہ پیش کریں، جس میں امریکی اور نیٹو افواج کو پاکستان کی جانب سے دی جانے والی سہولیات کا ذکر بھی کیا جائے۔ اس کے علاوہ یہ تجویز بھی دی گئی ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی معیشت کو پہنچنے والے نقصانات کو بھی اجاگر کیا جائے۔ کمیٹی کا کہنا تھا کہ کولیشن سپورٹ فنڈ کی مد میں امریکا سے ملنے والی امداد پر مشتمل حقائق نامہ جاری کیا جائے۔ کمیٹی نے اپنی سفارشات میں یہ بھی تجویز دی کہ واضح قومی پالیسی مرتب کی جائے، اس کے علاوہ سینٹ کی خصوصی کمیٹی نے حکومت کو فی الفور پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کا اجلاس طلب کرنے کی سفارش بھی کی۔ سینٹ کی خصوصی کمیٹی نے ڈونلڈ ٹرمپ کی دھمکی کو مد نظر رکھتے ہوئے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلاکر جوابی پالیسی کے اعلان کی بھی سفارش کی۔ اس کے علاوہ سینٹ کمیٹی نے پاکستان کا نقطہ نظر پیش کرنے کے لئے فی الفور پارلیمانی وفود کے ذریعے سفارتی کوششیں تیز کرنے کی سفارش کردی۔ کمیٹی نے یہ تجویز بھی دی کہ قومی سلامتی، خارجہ اور بدلتی جیو پولیٹیکل صورتحال کے پیش نظر نئی پالیسی کی تشکیل کے لئے بین الوزارتی ٹاسک فورس قائم کی جائے اور پارلیمان کو ٹاسک فورس میں قائدانہ کردار دیا جائے۔ کمیٹی کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف پاکستان، چائنہ، افغانستان اور تاجکستان پر مشتمل فورم علاقائی فریم ورک بھی تیار کرے۔
تجاویز

مزیدخبریں