مقبوضہ بیت المقدس +وادی اردن+رملہ+لندن(اے این این) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے داماد کی قیادت میںفلسطینی صدر عباس سے ملنے والے وفد نے انہیں بتایا ہے کہ وہ فلسطین میں یہودی آباد کاری روکنے کیلئے اسرائیل پر دبائو نہیں ڈال سکتے۔رپورٹ کے مطابق امریکی وفد نے صدر محمود عباس سے بات چیت میں کہا کہ اگر وہ فلسطین میں یہودی آباد کاری روکنے کیلئے تل ابیب پر دبائو ڈالتے ہیں تو وزیراعظم نیتن یاھو کی حکومت ختم ہوسکتی ہے۔عبرانی میڈیا کے مطابق امریکی وفد نے صدر عباس سے بات چیت میں کہا کہ فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیل کے درمیان امن بات چیت کی بحالی سے قبل واشنگٹن رام اللہ اور تل ابیب کے درمیان اقتصادی اور سیکیورٹی تعاون کو تقویت دینا چاہتا ہے۔فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے امریکی وفد سے کہا گیا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ مذاکرات کی بحالی 1967 کی حدود کے اندر فلسطینی ریاست کے قیام کی اساس پر ہوگی تاہم امریکی وفد کا کہنا تھا کہ امریکی حکومت کو اس پر کوئی اعتراض نہیں ہوگا ۔ادھرفلسطین کی مقبوضہ وادی اردن کے علاقے میں ایک یہودی شرپسند نے آٹھ سالہ فلسطینی بچی کو اپنی گاڑی تلے روند ڈالا جس کے نتیجے میں بچی جام شہادت نوش کرگئی۔ فلسطینی میڈیا رپورٹس کے مطابق گزشتہ روز وادی اردن کے شمال میں الحمرا چیک پوسٹ کے قریب بیت دجن میں فروش کے مقام پر یہودی آباد کار نے اپنی کار ایک بچی پر چڑھا دی جس سے وہ شدید زخمی ہوگئی اور بعد ازاں 8 سالہ اسیل طارق ابو عون دم توڑ گئی۔خیال رہے یہودی آباد کاروں کی جانب سے فلسطینی شہریوں کو گاڑیوں تلے روندے جانے کے واقعات روز کا معمول ہیں۔ادھر فلسطینی محکمہ امور اسیران کی طرف سے جاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ رواں سال اب تک اسرائیلی فوج کی تلاشی کی کارروائیوں میں 800 فلسطینی بچوں کو جیلوں میں ڈالا گیا۔ محکمہ امور اسیران کے چیئرمین عیسی قراقع نے کہا ہے کہ اسرائیلی فورسز فلسطینی بچوں کی دانستہ اور ظالمانہ انداز میں گرفتاریوں کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ فلسطینی بچوں کی گرفتاریوں کے بعد ان پر وحشیانہ تشدد کیا گیا اور یہ سب کچھ عالمی برادری کی مجرمانہ خاموشی میں کیا گیا۔ عالمی برادری صہیونی ریاست کے وحشیانہ کریک ڈان اور مظالم کا نوٹس لے۔ دوسری طرف برطانوی اخبار دی انڈی پینڈنٹ نے اپنی تازہ رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی کے شہریوں کو ملنے والا 96 فی صد پانی غیر محفوظ اور مضر صحت ہے۔زیر زمین آبی وسائل سیوریج کے باعث آلودہ ہو رہے ہیں اور مقامی آبادی اسی پانی کو پینے پر مجبور ہے۔ غزہ کی پٹی میں بجلی کی طرح پانی کا بحران بھی انتہائی سنگین ہے۔بیشتر فلسطینی شہری آلودہ اور مضر صحت پانی استعمال کرنے کے باعث بیماریوں کا شکار ہیں۔ مصر بھی ایسے کئی فلسطینیوں کو اس لیے روک چکا ہے کہ وہ آلودہ پانی پینے سے مختلف امراض کا شکار ہیں۔