ڈینگی سے اموات، وزیراعلی خیبر پی کے، وزیر صحت کیخلاف مقدمہ کیلئے درخواست

پشاور (بیورو رپورٹ) خیبر ٹیچنگ ہسپتال میں مزید 96 افراد میں ڈینگی وائرس کی تصدیق ہوگئی جن میں سے 10 افراد کو داخل کردیا گیا ہے جبکہ زیرعلاج مریضوں کی تعداد 300 سے تجاوز کرگئی۔ رواں ماہ کے دوران مریضوں کو 967 خون کے بیگز لگائے گئے ہیں۔ محکمہ صحت کے انڈیپینڈنٹ مانیٹرنگ یونٹ (آئی ایم یو) کی جانب سے ہسپتال میں ڈینگی وائرس کے متاثرہ مریضوں کو دی جانے والی سہولیات کا معائنہ کرنے کے بعد جاری ہونیوالی رپورٹ کے مطابق اتوار کے روز 274 افراد کی سکریننگ ٹیسٹ کئے گئے جن میں 96 افراد میں ڈینگی وائرس کی تصدیق ہوگئی جبکہ ہسپتال میں زیر علاج مریضوں کی تعداد 304 ہوگئی۔ خیبر ٹیچنگ ہسپتال میں زیرعلاج وائرس کے متاثرہ مریضوں کیلئے ریجنل بلڈ سنٹر کی جانب سے خون مفت مہیا کیا جاتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق ہسپتال انتظامیہ نے محکمہ صحت کے احکامات پر عملدرآمد کرتے ہوئے آگاہی بینرز، معلوماتی ڈیسک سمیت ون وینڈیو آپریشن کا آغاز کردیا گیا ہے۔ مسلم لیگ (ن) پشاور کے رہنما نے صوبائی دارالحکومت میں ڈینگی سے ہونے والی اموات اور متاثرہ افراد کی تعداد میں دن بدن اضافے کے خلاف وزیراعلیٰ، وزیر صحت، سیکرٹری ہیلتھ، ڈی سی پشاور اور ضلع ناظم پشاور کے خلاف مقدمہ درج کرانے کیلئے تھانہ تہکال میں درخواست جمع کرا دی ہے۔ لیگ کے مقامی رہنما خضر حیات کی جانب سے جمع کرائی گئی درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ پشاور کے علاقہ تہکال میں ڈینگی سے 15 افراد وفات پا چکے ہیں اور تہکال بالا، پایان، غریب آباد، جہانگیر آباد، شاہین ٹائون اور اس سے ملحقہ علاقوں سمیت صوبہ بھر میں ہزاروں کی تعداد میں افراد ڈینگی کے باعث بیمار پڑے ہوئے ہیں جن کا کوئی پرسان حال نہیں۔ ڈینگی سے ہونے والی اموات کی براہ راست ذمہ داری صوبائی حکومت پر عائد ہوتی ہے، اگر حکومت بروقت اقدامات اٹھاتی تو آج یہ حالات نہیں ہوتے لہٰذا وزیراعلیٰ خیبرپختونخواپرویزخٹک، وزیر صحت شہرام خان ترکئی، سیکرٹری ہیلتھ عابد مجید، ضلع ناظم پشاور عاصم خان اور ڈپٹی کمشنر پشاور ثاقب رضا اسلم کے خلاف مقدمہ درج کرکے کارروائی کی جائے۔ تھانہ پولیس کے مطابق خضر حیات کی جانب سے ایف آئی آر کے اندراج کیلئے درخواست موصول ہوگئی ہے جس پر اعلیٰ افسران اور ڈسٹرکٹ پبلک پراسکیوٹر سے رائے لی جائیگی۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...