سرینگر (اے این این+ کے پی آئی) مقبوضہ کشمیر کے ضلع پلوامہ میں سی آر پی ایف کمپاؤنڈ اور پولیس لائن پر حملے میں زخمی ہونے والے بھارتی فوج کے مزید دو اہلکار دم توڑ گئے ہیں جس کے بعد ہلاکتوں کی تعداد 10ہو گئی، دو کمانڈو لاپتہ ہیں جبکہ مرنے والوں کی جلی ہوئی نعشیں ان کے آبائی علاقوں کو روانہ کر دی گئی ہیں۔ پولیس لائنز پر حملے کے بعد حالات کشیدہ ہو گئے، مختلف علاقوں میں مکمل ہڑتال رہی، مظاہرین اور فورسز کے مابین پر تشدد جھڑپیں ،کئی افراد زخمی ہو گئے۔ تفصیلات کے مطابق پلوامہ پولیس لائنز حملے میں مرنے والے بھارتی اہلکاروں کی تعداد 10ہوگئی۔ پولیس کا کہنا ہے کہ تیسرا جنگجو بھی موجود تھا جس کی تلاش جاری ہے۔ نئی دلی میں وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ کی صدارت میں منعقدہ اعلی سطحی اجلاس کے بعد داخلہ سیکرٹری راجیو مہریشی نے بتایا کہ پولیس لائنز کے اندر دو سپیشل پولیس آفیسر لاپتہ ہیں۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ ان کے زندہ یا مردہ ہونے کے بارے میںکوئی بات وثوق کے ساتھ نہیں کہی جاسکتی۔ ادھر پولیس لائنز پلوامہ پر حملے کے بعد قصبہ میں مکمل ہڑتال رہی، جس کے دوران مظاہرین اور فورسز کے مابین پر تشدد جھڑپیں ہوئیں۔ کشیدہ صورتحال کے پیش نظرپلوامہ ، کاکہ پورہ اوردیگرحساس علاقوں میں امن و قانون کو برقرار رکھنے کیلئے امتناعی احکامات کا نفاذ عمل میں لاکر بھاری تعداد میں فورسز کی تعیناتی عمل میں لائی گئی۔ پلوامہ شوپیاں شاہراہ پر بھی فورسز کی بھاری تعداد تعینات رہی۔کٹھ پتلی وزیر اعلی محبوبہ مفتی نے پلوامہ ڈسٹرکٹ پولیس لائین پر حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔ وزیر اعلی نے کہا گذشتہ تین دہائیوں کے تشدد سے ریاست کا سماجی تانا بانا بکھر کر رہ گیا ہے اور اقتصادی، تعلیمی اور دیگر اہم شعبوں کو کافی نقصان پہنچا اور انسانی جانوں کا بھی ضیاع ہوا ہے ۔دریں اثناء کپواڑہ کے علاقے رامحال ہندواڑہ کے طالب علم کی شہادت کے سلسلے میں کپواڑہ میں 3روز ہمہ گیر ہڑتال کی وجہ سے معمولات زندگی متا ثر ہو کر رہ گئی۔ ادھر بانڈی پورہ میں فوج کی طرف سے نئے کیمپ کے قیام کے خلاف مکمل ہڑتال کی وجہ سے معمول کی زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی جس دوران لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے دھرنا احتجاجی مظاہرے بھی کئے ۔بھارتی فوج کی 15ویں کور کے جنرل آفیسر کمانڈنگ لیفٹیننٹ جنرل جے ایس سندھو نے گزشتہ سال کے مقابلے میں وادی کی صورتحال بہتر قرار دیکر کہا ہے کہ القاعدہ سے منسلک جنگجو کمانڈر ذاکر موسی کے گروپ میں زیادہ جنگجو شامل نہیں ہوئے ہیں، یہ گروپ فلاپ ہو گیا ہے۔ مزید برآں چیئرمین کل جماعتی حریت کانفرنس گ کے سید علی گیلانی نے حریت پسند اسیران کو عید الاضحیٰ کے آنے والے مبارک ایام کے موقع پر اپنے عزت و احترام کے ساتھ خراج تحسین ادا کرتے ہوئے کہا ہے کہ صبر و ثبات کے ساتھ اللہ تعالیٰ کے حضور میں غلامی کی سیاہ راتوں سے نجات اور حقیقی آزادی کی نعمت عظمیٰ عطا کرنے کی دعا کریں۔ اپنے ایک اخباری بیان میں کہاکہ جموں و کشمیر کے جملہ اسیران زندان کے صبر و ثبات‘ تحریک آزادی کے ساتھ قلبی وابستگی اور والہانہ عقیدت کو عیدالاضحیٰ کے مبارک موقعے پر خراج تحسین ادا کرنا پوری قوم اپنی سعادت مندی سے تعبیر کرتی ہے۔ حریت رہنما نے کہا اس وقت قائدین اور کارکنوں میں درج ذیل حضرات یا تو مختلف جیلوں میں مقید ہیں یا اپنے گھروں میں نظر بند ہیں۔ شبیر احمد شاہ‘ محمد اشرف صحرائی‘ حاجی غلام نبی سمجھی‘ مسرت عالم بٹ‘ آسیہ اندرابی‘ فہمیدہ صوفی‘ غلام محمد خان سوپوری‘ امیر حمزہ شاہ‘ محمد یوسف فلاحی‘ میر حفیظ اللہ‘ عبدالغنی بٹ‘ رئیس احمد میر‘ محمد یوسف لون‘ محمد رفیق گنائی‘ عبدالاحد پرہ‘ حکیم شوکت‘ محمد رمضان بٹ‘ حاجی محمد رستم بٹ‘ شکیل احمد یتو‘ مولانا سرجان برکاتی‘ محمد سبحان وانی‘ محمد شعبان خان‘ مفتی عبدالاحد‘ جاوید احمد فلے‘ ناصر عبداللہ‘ محد امین آہنگر‘ نذیر احمد مانتو‘ بشیر احمد وانی‘ عبدالمجید لون‘ غلام حسن شاہ‘ عبدالحمید پیر‘ معراج نائیکو‘ غلام محمد تانترے‘ منظور احمد کلو‘ محمد اشرف ملک‘ بشیر احمد صوفی‘ فاروق احمد نجار‘ تنویر احمد پیر‘ علی محمد ڈار‘ مشتاق احمد کھانڈے‘ اعجاز احمد بہرو‘ بشیر احمد صالح‘ نثار احمد نجار‘ دانش مشتاق‘ لطیف احمد ڈار‘ حسین وگے‘ محمد امین پرے‘ محمد شعبان ڈار‘ ہلال احمد پالہ‘ عبدالعزیز گنائی وغیرہ کو رہا کیا جائے۔ دریں اثناء بھارتی تحقیقاتی ادارے این آئی اے نے جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے زونل صدر نور محمد کلوال کو بھی حریت پسندوں کے خلاف جعلی مقدمے میں شامل کر لیا ہے۔ لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک نے کہا ہے کہ بھارتی حکمران این آئی اے کو ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کرتے ہوئے جموں کشمیر میں جاری سیاسی مزاحمت کو کچلنا چاہتے ہیں۔ یاسین ملک نے کہاکہ نور محمد کلوال ایک نامی سیاسی و مزاحمتی قائدین ہیں جن کی سماجی اور سیاسی زندگی کی کھلی کتاب کی مانند ہے۔ انہوں نے کہاکہ اس بھارتی ایجنسی نے آج تک کئی مزاحمتی قائدین اور تاجروں کو گرفتار کر رکھا ہے۔ نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا ہے کہ ریاست جموں و کشمیر کی وحدت‘ کشمیریت اور خصوصی پوزیشن برقرار رکھنے کے لئے بھرپور جدوجہد کرنا ہو گی۔ انہوں نے کہاکہ جس طرح کا ماحول آج کل برپا کیا جا رہا ہے وہ ریاست کے صدیوں کے بھائی چارہ‘ مذہبی ہم آہنگی اور خصوصی پوزیشن کو پارہ پارہ کرنے کی ایک بدترین کوشش ہے۔
مقبوضہ کشمیر