عید الاضحٰی کے موقع پر معروف شیف ”زبیدہ آپا“ نے ہم سے خصوصی گفتگو کی انہوں نے کہا کہ عید الاضحی ایک ایسا موقع ہوتاہے جب خواتین کی مصروفیت عام دنوں کی نسبت زیادہ ہوتی ہے ۔خواتین کی کوشش ہوتی ہے کہ اس روز مزے مزے کی ڈشز بنا کر مہمانوں کی مہمان نوازی کی جائے ۔بکرا عید سے قبل ہی خواتین پلاننگ کرنے لگ جاتی ہیں کہ کون کون سی ڈشز بنانی ہیں مگر اکثر لوگوں کو قربانی کے گوشت سے مخصوص قسم کی جو smellآتی ہے وہ پسند نہیں آتی ۔اس smellکو ختم کرنے کےلئے آپ جب قربانی کا گوشت آئے تو اسے بڑے بڑے ٹکڑوں میں رہنے دیں اور ان ٹکڑوں پر آٹے کی بھوسی کو لیکر گوشت پر چاروں طرف اچھی طرح لگا کر دو گھنٹوں کے لئے رکھ دیں اور پھر اچھی طرح دھو کر اپنی پسند کے مطابق ٹکڑوں میں کاٹ کر فریز کریں یا پکائیں اب قربانی کے گوشت سے وہ لوگ بھی لفط اندوز ہو سکیں گے جو اس کی semllسے دور بھاگتے تھے ۔گوشت کی مہک دور کرنے کے لئے گوشت کو ایک بڑے ٹرے میں رکھیں اور اس پر ہر طرف سے اچھی طرح سے بھوسی سے بہت گہری کوٹنگ کریں اب اسے تقریبا ایک سے ڈیڑھ گھنٹے کےلئے چھوڑ دیں استعمال یا فریز کرنے سے پہلے اچھی طرح دھو لیں ۔اس کے علاوہ گوشت کی بدبو کو دور کرنے کے لئے کچے گوشت کو کچا پپیتا لگا کر رکھ لیں اور کچا پپیتا نہ ملے تو پکا پپیتا لگا لیں اور پندرہ بیس منٹ کے بعد دھو لیں گوشت میں زرا برابر بھی بدبو نہیں آئیگی اور آپ کو ایسا لگے گا جیسے کہ آپ قصائی سے گوشت لیکر آئی ہیں ۔زبیدہ آپا نے کہا کہ جس گھر میں قربانی ہوتی ہے اس میں بدبو پھیلی ہوتی ہے اس کو ختم کرنے کے لئے ضروری ہے کہ گھر کے داخلی راستے پر بڑا خوبصورت کانچ کا پیالہ رکھیں اس پیالے میں سفید سرکہ ،لیموں کا رس اورجس لیموں کا رس نکالیں اس کے چھلکوں کو باریک باریک کاٹ کر گلاپ کی پتیوں کیساتھ ڈال دیں آپ دیکھیں گی کہ سارا گھر تمام دن مہکتا رہے گا ۔زبیدہ آپا نے ماضی کے جھروکوں میں جھانکتے ہوئے ہمیں بتایا کہ جب ہم چھوٹے تھے تو بہت ہی سادگی سے عیدیں منائیں جاتی تھیں وہی عادات آج تک پڑی ہیں ۔مجھے یاد ہے کہ ہمارے گھر میںہمیشہ ہی پیسے کسی نہ کسی سنٹر میں بھجوا دئیے جاتے تھے تاکہ قربانی کے طور پر استعمال ہو سکیں ۔ہماری فیملی چونکہ خاصی بڑی تھی لہذا عید قرباں پر ہم ایک دوسرے کے گھر جاتے مزے مزے کے کھانے کھاتے ۔میں نے کبھی سوچا نہیں تھا کہ میں شیف بنوں گی آپ دیکھیں کہ شادی کے بعد میں نے کوکنگ شروع کی اور جو بھی کچھ بھی سیکھا خود سے سیکھا پریکٹس کر کر کے مختلف کھانے بنانے سیکھے ۔باقی خواتین کو چاہیے کہ قربانی کا گوشت زیادہ سے زیادہ غریبوں میں تقسیم کریں ایسے لوگوں کو دیں جن کو شاید ایک سال بعد کھانے کا موقع ملتا ہے ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہمارے بچپن میں عید جیسے تہوار کو منانے کے لئے جو جوش و جذبہ ہوا کرتا تھا اب وہ نظر نہیں آتا اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ لوگوں کے پاس کھانے کے لئے دو وقت کی روٹی نہیں مہنگائی نے ان کی کمر توڑ رکھی ہے تو ایسے میں عید کی خوشیاں منانے کی کس کو سوجھتی ہے۔ویسے بھی خوشیاںتو تب محسوس ہوتی ہیں جب دل پر غم کے بادل نہ چھائے ہوںایک وقت تھا جب عید پر قربانی کی جاتی تھی تو گوشت نہ صرف عزیز و اقارب بلکہ مستحق لوگوں تک پہنچایا جاتا تھا آج کل لوگ اپنے فریزرز بھر لیتے ہیں اور غریب طبقے کو بالکل نظر انداز کر دیتے ہیںمیں سمجھتی ہوں کہ قربانی وہی ہے جس میں گوشت کی تقسیم انصاف پر مبنی ہو۔پاکستان اس وقت مصائب میں گھرا ہوا ہے ہمیں حوصلے بلند رکھنے اور حالات سے نمٹنا ہے عید جیسے مذہبی تہوار کو پورے دل سے منائیں اور مستحق لوگوں کو مت بھولیں ۔