اسلام آباد ( چوہدری شاہد اجمل)سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کوپیر کو 23گاڑیوں کے قافلے میں اسلام آباد کی احتساب عدالت میں پیش کیا گیا ، میاں نواز شریف عدالت میں پیشی کے موقع پر ہشاش بشاش نظر آئے ،اس موقع پر سابق ایم این اے ملک ابرار اور ایم پی اے زیب النساء کی قیادت میں مسلم لیگ(ن) کے کارکنوں نے جو ڈیشل کمپلیکس کے باہر میاں نواز شریف کے حق میں نعرے بازی کی۔پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کی جیل سے باہر کی چائے پینے کی خواہش پوری نہ ہوسکی، العزیزیہ اسٹیل ریفرنس میں وقفے کے دوران سابق وزیر اعظم کیلئے چائے منگوائی گئی وہ لیگی رہنما ئو ں کے ساتھ کمرہ عدالت سے اے ٹی سی کے سٹاف روم گئے سٹاف روم میں بیٹھنے کیلئے مناسب جگہ نہ ملنے پر نواز شریف اور لیگی رہنما واپس احتساب عدالت چلے گئے کمرہ عدالت واپس پہنچنے پر انہوںنے اپنے وکیل سے بات کی جس پر وکیل نے ان کو کمرہ عدالت کے ڈسپلن سے متعلق بتایا۔مسلم لیگ( ن) کے رہنما ناصر بٹ میاں نواز شریف کیلئے چائے لے کر آئے تھے۔مقدمے کی سماعت کے دوران سینیٹرغوث محمد نیازی نے گلاس میں پانی لاکر نوازشریف کو دیا جسے ان کے ہمراہ جیل سے آئے گارڈین نے نواز شریف کے ہاتھ سے لے کر واپس لوٹا دیا، گارڈین نے بعد میں خود پانی لاکر انہیں دیا۔احتساب عدالت کے جج نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنمائو ں میاںجاوید لطیف، سینیٹرچوہدری تنویر، بیرسٹر ظفر اللہ، سینیٹرسعدیہ عباسی کی کمرہ عدالت میں بات چیت پر اظہار برہمی کرتے ہوئے انکی کمرہ عدالت میں باتیں کرنے پر سرزنش کی اور کہا کہ آپ لوگوں کو باہر وقت نہیں ملتا جو یہاں باتیں کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہا اگر کوئی میاں صاحب سے بات کرے تو سمجھ آتی ہے چلو وہ جیل سے آتے ہیں،دوسرے لوگ آپس میں کیوں باتیں کرتے ہیں۔کمرہ عدالت میں جب سماعت میں وقفہ ہوا تو مسلم لیگ(ن) کے رہنمائوں نے میاں نواز شریف سے گفتگو بھی کی۔سابق وزیر اعظم کو سخت سکیورٹی میں اڈیا لہ جیل سے احتساب عدالت لایا گیامیاں نواز شریف کو سخت قافلے میں جیمرز والی گاڑی اور ایمبولینس بھی شامل تھی،نواز شریف کی گاڑی سفید رنگ کی پراڈو قافلے میں 20ویں نمبر پر تھی، نواز شریف کی احتساب عدالت پیشی پر انتظامیہ بد حواس ہو گئی اور یہ فیصلہ نہ کر پائی کہ سابق وزیر اعظم کو مرکزی دروازے سے جانا ہے یا عقبی ؟ انتظامیہ کی بدحواسی کے باعث نواز شریف کی گاڑی جو ڈیشل کمپلیکس کے باہر اور تھی اور دسری گاڑیاں کمپلیکس کے اندر داخل ہو گئیں جس پر پولیس افسران ایلکاروں کو ڈانٹتے رہے۔اس موقع پر جو ڈیشل کمپلیکس کے ارد گرد سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھی اور اسلام آباد پولیس،ایلیٹ فورس کے اہلکار بڑی تعداد میں تعینات رہے جبکہ جوڈیشل کمپلیکس اور اس سے ملحقہ عمارت کی چھت پر بھی سیکیورٹی اہلکار تعینات تھے۔پولیس نے علاقہ مجسٹریٹ اور نیب کے ڈپٹی پراسیکیوٹر سردار مظفر عباسی سے بد تمیزی کرنے اور میگا فون کے زریعے نعرے لگانے پر احتساب عدالت کے باہر سے ن لیگی کارکن کو گرفتار کر لیا۔ پولیس کے مطابق میگا فون اٹھائے مجتبیٰ نامی شخص اپنا تعارف امریکی نژاد کرا رہاتھا۔ مشتبہ شخص احتساب عدالت کے باہر کیسے پہنچا تحقیقات کرینگے۔مذکورہ شخص نے جوڈیشل کمپلیکس کے باہر سردار مظفر عباسی پر جملے کسے ،جب سردار عباسی نے اسے منع کیا تو اس کا کہنا تھا کہ میرا حق ہے میں جو مرضی کہوں،جیسے ہی سردار مظفر جو ڈیشل کمپلیکس کے اندر چلے گئے تو اس شخص نے میگا فون پر ’’نیب کو رہا کرو،انصاف کو رہا کرو‘‘ کے نعرے لگانے شروع کر دیے۔