لاہور( نیوزرپورٹر) صدر کسان بورڈ پاکستان چوہدری نثار احمدنے کہا ہے کہ قومی سطح پر جتنے بھی بنیادی مسائل ہیں سب سے بڑا ایشو،،انڈیا کی آبی جارحیت ہے ۔انہوںنے کہا کہ یہ حقیقت ریکارڈپر موجود ہے کہ 1996ء میں نہروں میں پانی کی قلت 2فیصد ریکارڈ کی گئی ۔1997ء میں یہ کمی 9 فیصد ہوگی ۔ 2000ء تک یہ کمی 43% تک پہنچ گئی۔ بارشیں کم ہونے سے یہ قلت 61% پہنچ چکی ۔ پانی کی عدم دستیابی کے باعث صوبہ بلوچستان ، سندھ اور جنوبی پنجاب میں ہزاروں انسانی جانیں ضائع ہوچکی ہیں۔ لاکھوں مویشی اور افراد پانی کی کمی کے علاقوں سے نقل مکانی کرچکے ہیں ۔ہندوستان نے دریائے ستلج ،بیاس اور راوی کا 100%اور دریائے چناب، جہلم اور سندھ کا مجموعی طور پر 80% پانی روکنے کی صلاحیت حاصل کر لی ہے۔ دریائے چناب سے بگلیار ڈیم کی تعمیر سے پہلے 90 لاکھ ایکڑ رقبہ سیراب ہوتا تھا۔ اب صرف 23 لاکھ سیراب ہورہا ہے۔ حال ہی میں انڈیا نے دریائے چناب کا ساٹھ فی صد پانی روک رکھا ہے جس سے سیالکوٹ،گوجرانوالہ،سرگودھا،منڈی بہاالدین سمیت ملک بھر کی لاکھوں ایکڑ اراضی خشک سالی کا شکار ہے۔بڑی نہریں بند ہونے سے وسیع رقبہ بنجر بن رہا ہے اوردریاؤں میں پانی کے بہاؤ میں مجموعی طور پر 80 فیصد کمی واقع ہوئی ہے ۔یہ حقیقت ہے کہ بھارت دریائے چناب پر مکمل قبضہ کر چکا ہے ۔ جہلم پر قبضہ کیلئے 54 منصوبوں پر کام جاری ہے ۔ بھارت جلد ہی تک دریائے جہلم کا پانی بھی کنٹرول کرلے گا۔ اور دریائے سندھ پر بھی ڈیم بنا کربھارت ہمارے ملک کو تباہ کرنے کے منصوبے بنا رہا ہے۔انہوں نے اپنے خطاب میںمزیدکہا کہ بھارت جنگی بنیادوں پر پاکستانی باقی ماندہ دریاؤں پر متنازع ڈیموںکی تعمیرکر رہا ہے ۔ دریائے چناب پر بگلیار ڈیم فیز II تعمیر کا کام مکمل کر لیا گیا ہے ۔ ساول کوٹ کے نام سے ایک اور دنیا کا چوتھا بڑے ڈیم کی تعمیر بھی شروع ہے ۔ اور یہ تربیلا اور منگلا ڈیم سے 3گنا بڑا ہے ۔ جلد ہی دونوں ڈیم مکمل ہوجائیں گے ۔ جس کے بعد پاکستان دریائے چناب کے پانی سے مکمل طور پر محروم ہوجائے گا۔ دونوں متنازع ڈیموںکو فی الفور انٹرنیشنل کورٹ میں چیلنج کیاجائے ۔دریائے چناب پر ہی کرتھائی ڈیم تعمیر کے آخری مراحل میں میں ہے اور اب انڈیا نے دریائے چناب پر ایک اور بڑے ڈیم ،، پاکل دل ڈیم ،،کا افتتاح کرکے ہمیں دریائے چناب کے پانی سے مکمل محروم کرنے کی سازش پر عمل مزید تیز تر کر دیا ہے ۔ انڈین آبی دہشت گردی نہ روکی گئی تو آئندہ سیزن میں گندم اور دیگر فصلوں کی کاشت بری طرح متاثر ہو گی اور قحط سالی کا خطرہ بڑھ جائے گا۔انہوں نے حکمرانوں سے مطالبہ کیا گیا کہ پانی کی کمی کے مسئلے اور انڈیا کی آبی دہشت گردی کو ملک کا سب سے بڑا مسئلہ قرار دیا جائے اور اس پر اے پی سی بلا کر قومی پالیسی بنائی جائے۔ہندوستان سے آنے والے وفد کے سامنے پاکستان کے تحفظات کا اظہار دلیرانہ انداز سے رکھا جائے۔