اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی+ ایجنسیاں) پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرین کے صدر آصف علی زرداری اور ان کی بہن فریال تالپور جعلی اکاﺅنٹس کے ذریعے منی لانڈرنگ کیس میں ایف آئی اے کے سامنے پیش ہو گئے اور اپنا بیان قلمبند کرایا، ایڈیشنل ڈی جی ایف آئی اے نجف مرزا نے آصف زرداری اور فریال تالپور سے35 منٹ تک پوچھ گچھ کی جس کے دوران مختلف سوالات پوچھے گئے۔ پیر کو ایف آئی ائے کی جانب سے چوتھی بار طلبی کے بعد سابق صدر آصف زرداری اپنی بہن فریال تالپور کے ساتھ ایف آئی اے کے زونل آفس پہنچے، اس موقع پر سابق وزیراعظم سےد یوسف رضا گیلانی اور راجہ پرویز اشرف بھی آصف علی زرداری کے ساتھ تھے۔ آصف زرداری اور فریال تالپور نے منی لانڈرنگ کیس میں عدالت سے عبوری ضمانت حاصل کرا رکھی ہے تاہم دونوں ملزم ایف آئی اے کی جانب سے چوتھی بار طلب کئے جانے پر پیش ہوئے۔آصف زرداری کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ ایف آئی اے کے کیس میں منی لانڈرنگ کا الزام نہیں ہے، ایف آئی اے کو منی لانڈرنگ کیس میں (آج) منگل کو سپریم کورٹ میں رپورٹ جمع کرانی ہے۔ زرداری سے ایف آئی اے میں پیشی کے بعد اےک صحافی نے سوال کیا کہ ”کچھ بتائیں گے تفتیش میں کیا پوچھا گیا تو آصف علی زرداری نے کہا کہ کیا بتائیں، بدقسمتی سے میرے خلاف یہ کیس نواز شریف کے دور میں بنے اور انہوں نے ہی بنوائے،‘ جس پر صحافی نے کہا کہ ”اب تو میاں صاحب بھی مقدمات بھگت رہے ہیں، آصف زرداری نے کہا کہ” اس طرح تو ہوتا ہے اس طرح کے کاموں میں“ سابق صدر سے پوچھاگیا کہ” کےا ان کیسز کے ذریعے آپ کو کنٹرول کیا جائے گا اس پر کیا کہیں گے جس پروہ مسکرا کر چل دئےے۔ ذرائع کے مطابق بیان قلمبند کرانے کے دوران آصف علی زرداری نے بعض سوالات کے جواب دینے سے گریز کیا۔ بی بی سی کے مطابق تفتیشی ٹیم کے سامنے بیان دیتے ہوئے سابق صدر نے کہا کہ ان کا ان جعلی اکاﺅنٹس سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ ان کے خلاف درج ہونے والا یہ مقدمہ سیاسی نوعیت کا ہے اور سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کے آخری دور حکومت میں ان کے خلاف یہ مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ ایف آئی اے حکام کی طرف سے ابھی تک سابق صدر اور ان کی ہمشیرہ کو دوبارہ طلب کرنے کے بارے میں فیصلہ نہیں ہوا تاہم ایف آئی اے حکام کاکہنا ہے کہ ملزموں کی طرف سے تحریری سوالوں کے جواب جمع کرانے کے بعد اس بارے میں فیصلہ کیا جائے گا۔ میڈیا سے گفتگو میں آصف زرداری نے کہا کہ ان کے خلاف مقدمات سیاسی ہیں لہٰذا انہیں گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے۔ دوسری جانب پیپلز پارٹی کے رہنماﺅں نے کہا ہے کہ آصف علی زرداری اور فریال تالپور کا 2008ءکے بعد سے اومنی گروپ سے کوئی تعلق نہیں، ایف آئی اے نے نہ تو کوئی سوال کیا اور نہ ہی کوئی سوالنامہ انہیں تھمایا ، صدارتی امیدوار کےلئے اعتزاز احسن کا نام تجویزکیا تھا، اعتزاز احسن کے نام پر اعتراض کیا گیا، کہا گیا کہ اعتزاز احسن پہلے معافی مانگیں، کوشش تھی اپوزیشن کا مشترکہ صدارتی امیدوار آئے، الیکشن تحفظات کے باوجود پارلیمنٹ میں گئے صورت حال خراب اور پیچیدہ ہے ناممکن نہیں، جن کیسز کا زرداری کو سامنا ہے وہ مسلم لیگ کے دور میں بنائے گئے ، جہانگیر خان ترین کے مالی اور کک کے نام پر بھی منی لانڈرنگ ہوئی اس کا بھی احتساب کیا جائے ٹرائل ہونا ہے تو برابری کی سطح پر ہو۔ ایف آئی اے کی پیشی کے موقع پر جو رپورٹنگ کی گئی اس کا گلہ کرنے کے لئے پریس کانفرنس کی گئی، آصف زرداری اور فریال تالپور ابھی ایف آئی اے پہنچے بھی نہیں تھے کہ سوالنامہ لیک کرنے کی خبر نشر کر دی گئی اور الٹے سیدھے سوالات چلائے گئے، ایف آئی اے میں ابتدائی پیشی تھی کوئی سوالنامہ ابھی تک نہیں ملا، زرداری کا 2008ءسے زرداری گروپ کوئی تعلق نہیں اس وقت سے فریال تالپور اس کی سربراہ تھیں وہی جواب بھی دیں گی ، ہم نہ کبھی عدالتوں سے فرار ہوئے نہ آج ایسا کریں گے، رپورٹنگ کے بارے میں چیف جسٹس نوٹس لیں حقائق کے برعکس رپورٹنگ کی گئی۔ ہم پر دباﺅ ڈالنے کے بڑے طریقے استعمال کئے گئے، چوہدری منظور احمد نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) ہمیں مجبوریوں کے بارے میں نہ بتائے، ہمارے خلاف تمام مقدمات (ن) لیگ دور میں درج ہوئے۔ایف آئی اے نے کہا ہے کہ منی لانڈرنگ کیس میں 39 ارب میں سے 33 ارب روپے کی تفصیلات حاصل کرلیں۔ رپورٹ تیار کرلی ہے کہ پیسے کس اکاﺅنٹ سے بھیجے گئے، کن کو بھیجے گئے، کس نے پیسے نکالے۔ اے جی مجید سے تفتیش میں ان سے ترسیلات سے متعلق پوچھا جارہا ہے۔ ترسیلات سے متعلق اے جی مجید کے زیادہ جواب ہیں ”چیف فنانشل افسر کو معلوم ہوگا“، اے جی مجید کے بیان کی تصدیق بھی کی جائے گی۔ بدین شوگرملز میں چھاپے کے دوران اسلحہ کے علاوہ کمپیوٹرائزڈ ڈسکس قبضے میں لی گئی ہیں۔ ورچوئل سٹوریج ڈیوائس میں تمام شوگر ملز کا ڈیٹا ہے، تمام ہارڈ ڈسکس پر پاس ورڈ لگے ہیں۔ ان پاس ورڈز کو ڈی کوٹ کررہے ہیں جس میں وقت لگ رہا ہے۔
زرداری