لاہور (وقائع نگار خصوصی+ نیشن رپورٹ) لاہور ہائیکورٹ نے سابق وزیراعظم نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کی سزا کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت کے دوران نیب سے جواب طلب کرتے ہوئے پراسیکیوٹر نیب کو کل ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کی ہدایت کردی۔ ہائیکورٹ کے 3 رکنی فل بنچ نے سزا کے خلاف درخواستوں پر سماعت کی۔ درخواستوں میں نیب آرڈیننس 1999ءکی قانونی حیثیت پر مختلف نوعیت کے اعتراضات اٹھائے گئے ہیں۔ نیب کا کوئی وکیل نہیں پیش ہوا۔ درخواست گزار وکیل نے دعویٰ کیا کہ آئین میں اٹھارویں ترمیم کے بعد نیب کا قانون ختم ہو چکا ہے۔ اے کے ڈوگر ایڈووکیٹ کے مطابق 18 ویں ترمیم کے نیب آرڈیننس کا وجود ختم ہوچکا ہے۔ جس قانون کا وجود ہی نہیں ہے اس کے تحت کسی کیخلاف کارروائی اور سزا کیسے ہو سکتی ہے۔ دوسری جانب نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن صفدر کے نام ای سی ایل میں شامل کرنے کا اقدام سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا ہے اور درخواست میں اسے انتقامی کارروائی قرار دیا گیا ہے۔ بیرسٹر ظفر اللہ خان نے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں درخواست دائر کی ہے۔ درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ نوازشریف، ان کی بیٹی اور داماد پہلے ہی جیل میں ہیں ایسی صورت میں ان کے نام ای سی ایل میں شامل کرنا انتقامی کارروائی ہے۔ نواز شریف عادی مجرم نہیں ہیں اس لئے ان کے گھر کو سب جیل قرار دیا جائے۔ نیشن رپورٹ کے مطابق ہائیکورٹ کے 3رکنی بنچ نے کہا کہ نوازشریف مریم کی سزا کیخلاف درخواستوں پر سماعت روزانہ کی بنیاد پر ہو گی۔ عدالت نے نیب کو جواب جمع کرانے کیلئے آخری موقع بھی دیا اور 3وکلا کی کیس کا حصہ بننے کیلئے درخواست مسترد کر دیں۔
ہائیکورٹ نیب/ آخری موقع
نوازشریف مریم کی سزا کیخلاف درخواستیں نیب کو جواب کیلئے آخری موقع‘ پراسیکیوٹر کل ہائیکورٹ طلب
Aug 28, 2018