سابقہ حکومت دریاؤں کے معاملے پر بھارت سے تعلقات خراب نہیں کرنا چاہتی تھی: ظہور ڈاہر

ملتان (رخشندہ نیر سے ) سندھ طاس واٹر کونسل پاکستان کے چیئرمین عالمی واٹر اسمبلی کے چیف کو آرڈی نیٹر حافظ ظہور الحسن ڈاہر نے کہا ہے کہ ہمسایہ ملک بھارت نے کشن گنگا پراجیکٹ تنازعہ حل کئے بغیر 19 مئی 2018 کو اس متنازعہ پراجیکٹ کا افتتاح کر دیا پاکستان عالمی بنک اور ثالثی عدالت کی طرف دیکھتا رہا بھارت کی اس ہٹ دھرمی اور ناپاک عزائم سے یہ تنازعہ مزید بگڑ گیا اور سندھ طاس معاہدہ خطرہ میں پڑ گیا یہ سب کچھ ریکارڈ پر موجود ہے سابق حکومت دریاؤں کے پانی کے اس خطرناک مسئلہپر بھارت سے تعلقات خراب نہیں کرنا چاہتی تھی اور انکا مکمل جھکاؤ پاکستان کے مفاد کے برعکس بھارت کی طرف رہا یہ حقیقت پر مبنی بات کھلے عام کر رہا ہوں ان خیالات کا اظہار انہوں نے نوائے وقت سے خصوصی بات کرتے ہوئے کیا انہوں نے مزید کہا کہ بھارت نے سندھ طاس معاہدہ کے ہاتھ پاؤں کاٹ کر دریائے نیلم کا رخ موڑ دیا جس سے وادی کشمیر جو جنت نظیر کہلانا تھا اب تباہی کی طرف جا رہا ہے ادھر بھارتی تسلط جموں و کشمیر تک مزید بڑھ جائے گا اور پاکستان کو بروقت اطلاع نہ دینے کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا ظہور الحسن ڈاہر نے کہا کہ پاک بھارت آبی تنازعات سے متعلق عالمی بنک ہی اس غیر ملکی بھارتی یلغار کے آگے بے بس ہیں کشن گنگا ڈیم کے افتتاح کے بعد پاکستان کے چار رکنی وفد سے ملاقات کے بعد اعلامیہ جاری کرتے ہوئے عالمی بنک کے چیف ایگزیکٹونے واضح کہا کہ کشن گنگا ڈیم کے بارے پاکستان کا موقف درست ہے لیکن انکی کوشش اور تحفظات ناکافی ہیں اس وجہ سے بھارت کامیاب رہا ۔ نوائے وقت کو انہوں نے بتایا کہ بھارت دریائے چناب پر بگلیہار ڈیم کے بعد اب دنیاکے تیسرے بڑے ماڈل ڈیم سوال کوٹ کا افتتاح کرنے والا ہے ایک تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق اس ڈیم کی بلندی 646 فٹ ہے اور پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت بلیہار ڈیم سے 13 گنا زیادہ ہو گی سوال کوٹ کے افتتاح کے بعد پاکستان کی زرعی معیشت مکمل طور پر تباہ ہو جائے گی اور بھارت نے چاہا تو دریائے چناب کا ایک گھونٹ پانی پاکستان کی طرف نہیں آئے گا اس حقیقت سے انکار نہیں کہ دریائے ستلج اور راوی کی طرح اب دریائے چناب اور جہلم بھی مکمل طور پر خشک ہو رہے ہیں جس کے بعد اوکاڑہ زون کا زیر کاشت رقبہ35 لاکھ 50 ہزار ایکڑ ساہیوال ڈویژن کا 6 لاکھ 70 ہزار ایکڑ خانیوال کا 6 لاکھ 26 ہزار ایکڑ سلیمانکی کا ایک لاکھ 82 ہزار ایکڑ ایسٹرن بار کا چار لاکھ دس ہزار ایکڑ اور ویسٹرن باد کا 1 لاکھ 67 ہزار ایکڑ شجاع آباد کینال ڈویژن کا 10 لاکھ 70 ہزار ایکڑ رقبہ مکمل طور پر پانی سے محروم ہو جائے گا بگلیہار ڈیم کی تعمیر سے قبل دریائے چناب سے 75 لاکھ ایکڑ اراضی سیراب ہوتی تھی جبکہ بگلیہار ڈیم کے افتتاح کے بعد صرف 25 لاکھ ایکڑ اراضی سیراب ہو رہی ہے انہوں نے دکھ سے کہا کہ دریائے گھاکرا کی بندش سے چولستان وجود میں آیا اب دریائے جہلم اور چناب کی بندش سے یہ صحرائے چولستان لاہور تک پھیل جائے گا انہوں نے یہ بھی کہا کہ پاک بھارت سندھ طاس آبی کمشن کے تحت 29 اگست کو لاہور میں جو مذاکرات وہنے میں یہ بھارت کا ایک ڈھونگ ہے اگرچہ 100 روزہ حکومتی پلان کے اندر دو طرفہ مذاکرات کے تحت یہ تنازعہ حل نہ ہوا تو پاکستان مکمل تیاری کے اتھ عالمی عدالت انصاف میں یہ مسئلہ اٹھاتے چونکہ بھارت ہائیڈل پاور پراجیکٹس اور ان مذاکرات کی آڑ میں پاکستان کے دریا اپنی حدود میں بند کرنے کے منصوبوں پر عمل پیرا ہے ان حالات میں تمام تر دستاویزات کے ساتھ نو منتخب وزیراعظم عمران خان کو تفصیلی رپورٹ پیش کر دی جائے گی۔

ای پیپر دی نیشن