سڈنی(اے پی پی)آسٹریلوی تھنک ٹینک نے کہا ہے کہ امریکہ کی بحرہند اور بحرالکاہِل میں برتری ختم ہو چکی ہے جس کی وجہ سے اس کے لیے چین کے مقابلے میں اپنے دوست ممالک کا دفاع کرنا مشکل ہو گا۔برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق آسٹریلیاکی یونیورسٹی آف سڈنی کے شعبہ امریکن سٹڈیز نے اپنی ایک رپورٹ میںکہا ہے کہ بحرہند اور بحرالکاہِل میں امریکہ کی فوجی برتری ختم ہو چکی ہے اور طاقت کا توازن برقرار رکھنے کی امریکی صلاحیت تیزی سے غیریقینی ہو رہی ہے۔ چینی نظام نے بحرہند اور بحرالکاہِل میں امریکی صلاحیت کو کمزور بنا دیا ہے۔ اس سے یہ خطرہ لاحق ہو گیا ہے کہ اس سے پہلے کہ امریکہ ردعمل دکھائے، چین محدود قوت کا استعمال کرتے ہوئے وقت سے پہلے اس پر برتری حاصل کر سکتا ہے۔ رپورٹ میں بیجنگ کے غیرمعمولی میزائلوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ وہ امریکہ اور اس کے دوست ممالک کے اہم فوجی اڈوں کے لیے خطرے کا باعث بن سکتے ہیں۔ چین امریکہ کے فوجی اڈوں کو ممکنہ جنگ کی صورت میں ابتدائی گھنٹوں میں ہی سرجیکل سٹرائیک سے غیرفعال بنا سکتا ہے۔ آسٹریلوی تھنک ٹینک کا کہنا ہے کہ ٹیکنالوجی کے اعتبار سے امریکہ کو کچھ چیزوں میں برتری حاصل ہے جن میں انٹیلینجس معلومات، دفاعی بیلسٹک میزائل اور سب سے جدید جنگی جہاز وغیرہ شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ ایشیا اور یورپ کے نیٹو ممالک میں اپنے اتحادیوں پر بھروسہ کر سکتا ہے جن کا ایک بڑا نیٹ ورک ہے جبکہ چین کے پاس اتحادیوں کا ایسا نظام نہیں، اس کے باوجود چین تیزی سے ٹیکنالوجی میں ترقی سے واشنگٹن کی برتری کو ختم کر رہا ہے۔ چین امریکہ کے مقابلے ابھی سے سپرپاور کا درجہ رکھتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ چین نے امریکہ کی جنگی صلاحیتوں کا مطالعہ کر رکھا ہے اور اپنے لیے ایک مؤثر حکمت عملی بنائی ہے تاکہ امریکی فوجی قوت کے روایتی ذرائع کا مقابلہ کر سکے۔ اس میں طاقتور امریکی بحری بیڑے بھی شامل ہیں جو واشنگٹن کی عسکری قوت کا مرکزی حصہ ہیں۔ ماہرین سمجھتے ہیں کہ چین کی صلاحیتوں نے اسے اس قابل بنا دیا ہے کہ وہ پہل بھی کر سکتا ہے اور اسے خود پر اعتماد ہے کہ وہ ممکنہ امریکی ردعمل سے نمٹ سکتا ہے یا اسے روک سکتا ہے۔