کراچی (قمر خان)کراچی میںکانگو ،نگلیریا ،ڈینگی ،ملیریااورٹائیفائیڈ نے وبائی صورت اختیار کرلی ۔ کانگووائرس اب تک 14 ،نگلیریا11 ڈینگی 6 اور ٹائیفائیڈ 4 افراد کی جانیں لے چکا ہے۔ جانوروں سے منتقل ہونے والے کانگووائرس کے مریض سامنے آنے کا عمل عیدالضحی کے نصف ماہ گزرنے کے بعد بھی نہیں تھم سکا۔ کراچی کو فراہم کردہ پانی میں مطلوبہ مقدار میں کلورینیشن نہ ہونے سے نگلیریا نے سر اٹھایا ہے۔ دوسری وجہ سوئمنگ پولز بھی ہوسکتے ہیں جہاں کلورینیشن کا عمل نہ ہونے کے برابر ہے۔شہر میں حالیہ بارشوں کے بعد گندگی کے سبب مچھروں اور مکھیوں کی بہتات کے بعد ڈینگی اور ملیریا کا عفریت بھی کراچی کے شہریوں کو اپنی لپیٹ میں لئے ہوئے ہے۔ صرف ڈینگی کے تاحال 1307 مریض سرکاری سطح پر رپورٹ ہوچکے ہیں۔ جو سندھ حکومت کے ڈینگی پریوینشن پروگرام کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہیں ۔ ملیریا کے مریضوں کی تعداد ہزاروں میں جاپہنچی ہے۔ ٹائیفائیڈ کے مریض بھی بڑھتے ہی جا رہے ہیں ۔ 8 ماہ میں ٹائیفائیڈ کے تین ہزار کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں ۔اس صورتحال کو معمولی نوعیت کا سمجھا گیا۔ کچرا اور سیوریج صاف کرنے کے حوالے سے اقدامات درست سمت میں نہیں کئے گئے۔ تو یہ معاملات شدید نوعیت کی شکل بھی اختیار کر سکتے ہیں ۔ جس سے بچنااور حفاظتی اقدامات کرنا دشوار گزار مرحلہ ہوسکتا ہے ۔