اسلام آباد (سٹاف رپورٹر) پاکستان نے مطالبہ کیا ہے کہ بھارت گذشتہ سال5اگست کو ہونے والی اپنی یکطرفہ اور غیر قانونی کارروائیوں کو روکے، پابندیاں ختم کرے، تمام قیدیوں کو رہا کرے اور غیر قانونی قبضے والے کشمیر میں سخت قوانین ختم کرے، مقبوضہ وادی میں 5 اگست کے بعد جاری کردہ ڈومیسائل کو بھی کالعدم قرار دے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے جمعرات کے روز ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران پاکستان کے اس موقف کا اعادہ کیا۔ ترجمان نے واضح اور دوٹوک موقف اختیار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیر پر پاکستان کی پوزیشن واضح اور مستقل ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر پر پاکستان کی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ مسئلہ کشمیر کا دیرپا حل غیرجانبدارانہ استصواب رائے کے ذریعے کشمیری عوام کو حق خودارادیت دینے میں مضمر ہے۔ اور مسئلہ کشمیر کے حل کے بغیر جنوبی ایشیا میں پائیدار امن ممکن نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ نئی دہلی کو اقوام متحدہ کے ملٹری آبزرور گروپ اور انسانی حقوق کے مبصرین اور تنظیموں کو غیر قانونی طور پر قبضے والے جموں و کشمیر میں غیر اعلانیہ رسائی کی اجازت دینی چاہئے۔ ترجمان نے عالمی برادری کو متنبہ کیا کہ وہ خطے میں امن و سلامتی کے لئے بھارت کے متشدد بیانات اور غیر ذمہ دارانہ اقدامات کے خطرناک نتائج کا ادراک کرے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کو بھارت کو کشمیریوں کے خلاف اپنے جرائم کا جوابدہ بنانے کیلئے تمام طریقے استعمال بروئے کار لانے چاہئیں۔ بھارتی جاسوس اور دہشت گرد کلبھوشن کیس کے حوالہ سے انہوں نے کہا کہ پاکستان نے عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کے چاروں نکات پر عملدرآمد کیا۔ بھارت پاکستان کی عالمی عدالت کے فیصلے پر عملدرآمد کی کوششوں کو نقصان پہنچا رہا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ بھارت کیس کو پاکستان کیخلاف پراپیگنڈا کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔ کلبھوشن کہتا رہا کہ مجھ سے بات کریں، مگر بھارتی قونصلر چلے گئے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ کلبھوشن کیلئے بھارتی وکیل مقرر کرنے کا بھارتی مطالبہ نامعقول ہے۔ ویسے بھی بھارت کی سپریم کورٹ خود قرار دے چکی ہے کہ غیر ملکی وکیل بھارتی عدالت میں پیش نہیں ہو سکتا۔ پاکستان نے ایک مرتبہ پھر کلبھوشن یادیو کو وکیل مقرر کرنے کی پیشکش کر دی ہے۔ بھارت یاد رکھے کہ اپیل کا حق پاکستان کی عدالت سے ہی ملنا ہے۔ چنانچہ ضروری ہے کہ بھارت پاکستان کی عدالتوں سے تعاون کرے۔ انہوں نے کہا کہ آئی سی جے کے فیصلے میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ یادیوکی سزا پر نظر ثانی پاکستانی قوانین کے مطابق ہوگی۔ عالمی عدالت انصاف نے بھی بھارت سے اس معاملے میں پاکستانی عدالتوں کے ساتھ تعاون کرنے کو کہا۔ ترجمان نے کہا کہ پاکستان بین الاقوامی عدالت انصاف کے فیصلے پر پوری طرح عمل درآمد کے لئے پرعزم ہے۔ تاہم انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ بھارت اس سلسلے میں پاکستان کی کاوشوں کوناکام کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ ترجمان نے افغان امن عمل کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں کہا کہ یہ ایک اہم مرحلے پر پہنچ گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان دیگر معاملات کے حل کے بعد بین الافغان بات چیت کے جلد آغاز کا خواہاں ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان افغانوں کے زیرقیادت اور افغانوں کے اپنے امن عمل پر یقین رکھتا ہے اور وہ امن عمل میں سہولت کار کا کردار ادا کرتا رہے گا۔
بھارت غیر ذمہ دارانہ اقدامات کے خطرناک نتائج کا ادراک کرے: پاکستان
Aug 28, 2020