بھارتی اقدامات کے پیچھے آرایس ایس کی جنونیت ہے‘ عالمی قوتیں بھارت کو لگام دیں

پلوامہ حملہ جارج شیٹ میں بھارتی ایجنسی کی پاکستان کو ذمہ دار ٹھہرانے کی سازش پرپاکستان کا سخت ردعمل
 بھارتی قومی تحقیقاتی ایجنسی این آئی اے نے جیش محمد کے سربراہ مسعود اظہر سمیت 19 افراد کے خلاف اپنی ہی خصوصی عدالت میںچارج شیٹ داخل کر کے پوری دنیا میں پاکستان کے خلاف الزامات کی پٹاری کھول دی۔ چارج شیٹ میں پاکستان کے ملوث ہونے کا الزام لگایا گیا ہے جبکہ پاکستان نے پلوامہ حملے سے متعلق بھارتی چارج شیٹ مسترد کر دی۔ ترجمان دفتر خارجہ زاہد حفیظ چودھری نے کہا ہے کہ کشمیریوں پر مظالم سے توجہ ہٹانے کیلئے چارج شیٹ جاری کی گئی جس میں پاکستان کو ذمہ دار ٹھہرانے کی ناکام کوشش کی گئی ہے۔ پاکستان ٹھوس ثبوتوں کی فراہمی پر تعاون کی پیشکش کر چکا ہے۔ بھارتی ثبوت دینے میں ناکامی کے بعد پراپیگنڈا پر اتر آیا ہے۔بھارتی نیشنل کرائم ایجنسی نے پلوامہ حملے میں پاکستان کو ذمہ دار ٹھہرانے کی جھوٹی کوشش کی۔ بھارتی لوک سبھا کے انتخابات سے دو ماہ قبل پلوامہ حملہ کی ٹائمنگ، مرکزی ملزم کا مارا جانا کئی سوالات کو جنم دیتا ہے۔چارج شیٹ ساڑھے تیرہ ہزار صفحات پر مشتمل ہے اور یہ حملے کے ڈیڑھ سال بعد این آئی اے کی خصوصی عدالت میں پیش کی گئی۔ کچھ لوگوں کو شاید گمان گزرے کہ اتنی طویل رپورٹ بڑی عرق ریزی سے تیار کی گئی ہے۔ ایسا ہرگز نہیں ہے۔ اس رپورٹ میں کچھ بھی نیا نہیں ہے۔ پلوامہ میں ایک حملہ ہوا‘ ابھی مرنے والوں کی لاشیں اٹھائی گئی تھیں نہ زخمیوں کو ہسپتال منتقل کیا گیا کہ بھارت نے پاکستان کیخلاف لغو اور بے بنیاد پراپیگنڈے کی بھرمار کردی۔ کوئی تحقیق نہ تفتیش‘ پاکستان کو پوری دنیا میں بدنام کرنے کی کوشش کی گئی۔ 
ایسا حملہ اور اسکے بعد بلاتاخیر پاکستان کیخلاف بھارت کا زہراگلنا‘ دنیا نے پہلی بار نہیں دیکھا تھا‘ سمجھوتہ ایکسپریس کی آتشزدگی‘ ممبئی ‘ پٹھان کوٹ‘ اڑی اور پلوامہ حملے بھارتی رذالت پر دلالت کرتے ہیں۔ پاکستان نے ہر موقع پر بھارت کو تحقیقات میں تعاون کی پیشکش کی مگر بھارت نے پاکستان کے تعاون کی پیشکش کا اول تو مثبت جواب نہیں دیا‘ اگر دنیا کی نظروں میں دھول جھونکنے کیلئے دیا بھی تو بے دلی سے دیا۔ ہر حملے کے پیچھے بھارت کا کوئی نہ کوئی مذموم مقصد کارفرما تھا۔ ممبئی حملوں کا مقصد جامع مذاکرات کو سبوتاژ کرنا تھا اور ایسا کردیا گیا۔ آج کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اس وقت بھی پاکستان کے وزیر خارجہ تھے اور دہلی میں مذاکرات کیلئے موجود تھے۔ حملوں کے بعد انہیں واپس پاکستان آنے پر مجبور کر دیاگیا۔
 بھارت میں بی جے پی ہو یا کانگرس‘ انکی شدت پسند حلقوں میں مقبولیت کا دارومدار پاکستان دشمنی پر ہے۔ جو پارٹی خود کو پاکستان اور مسلمانوں کا بڑا مخالف باور کرانے میں کامیاب ہوتی ہے‘ وہی شدت پسندوں کے ووٹوں اور اعتماد کی حقدار قرار پائی جاتی ہے۔ انتخابات سے قبل پاکستان کیخلاف سیاسی پارٹیوں کے لیڈروں کی زبانیں پاکستان کیخلاف انگارے برساتی ہیں۔ آخری دو انتخابات میں مودی کی سربراہی میں بی جے پی پاکستان کا خود کو بڑا دشمن باور کرانے میں کامیاب ٹھہری۔ مودی کی دوسری ٹرم کیلئے کامیابی کو یقینی تو پاکستان کیخلاف کانگرس کے مقابلے میں زیادہ زہر اگلنے سے بنالیا گیاتھا۔ پلوامہ حملے کی ڈرامہ بازی دوتہائی اکثریت کے حصول کیلئے تھی۔ مودی اور انکے ساتھی ایسی شرانگیز اور شیطانی منصوبہ بندی میں کامیاب ٹھہرے۔ اسکے بعدمودی خود کو بھی ہندوئوں کا رام ثابت کرنے کی کوشش میں راون بنے نظر آتے ہیں۔ پلوامہ حملے کو لے کر انہوں نے پاکستان کے ساتھ محاذآرائی کو مزید ہوا دی۔ 26 فروری 2019ء کو پاکستان میں سرجیکل سٹرائیک کے نام پر بھارتی فضائیہ نے ایک ڈرامہ بازی کی‘ جب اسکے جہاز پاکستان میں داخل ہوئے تو پہلے سے چوکس شاہینوں نے ان کا تعاقب کیا اور وہ خوفزدہ ہو کر پے لوڈ گرا کر فرار ہو گئے۔ ایسا بھی کسی ملک کیلئے ناقابل قبول ہوتا ہے۔ پاکستان نے زیادہ وقت نہیں لیاچوبیس گھنٹوں کے اندر ’’خود اپنے دام میں صیاد آگیا‘‘ کے مصداق پاکستان میں داخل ہونے پر دو طیارے مار گرائے۔ عام پاکستانیوں کو کچھ اور یاد ہو یا نہ ہو‘ ابھی نندن ضرور یاد ہے جسے گرفتار کرلیا گیا۔ یہ ایک ایسا داغِ ندامت ہے جو صدیوںہی نہیں تاابد بھارت کے دامن پر لگا رہے گا۔ اسکے بعد سے مودی کی روح پاکستان سے بدلہ لینے کی آگ میں جل رہی ہے اور اس نے دونوں ایٹمی ممالک کے مابین جنگ کی فضا پیدا کر دی ہے۔ 
27 فروری 2019ء کو دو طیارے مار گرائے جانے‘ ایک پائلٹ کی ہلاکت اور دوسرے کی گرفتاری کا بدلہ مودی سرکار نے پاکستان کا دم بھرنے والے کشمیریوں کا عرصہ حیات تنگ کرنے کی کوشش کرکے لیا۔ 5؍ اگست 2019ء کو کشمیر کا خصوصی سٹیٹس ختم کر دیا‘ اس پر کشمیری شعلہ جوالہ بنے تو سخت ترین نوعیت کا کرفیو نافذ کردیا گیا جس سے انسانی زندگی ہر قسم کی پابندیوں کے ساتھ ایک سال سے زیادہ عرصے سے جاری ہے۔ اسکے باعث مقبوضہ کشمیر میں انسانی المیہ جنم لے چکا ہے جو ہر گزرتے دن کے ساتھ بدترین صورت اختیار کرتا جارہا ہے۔ اس پر عالمی برادری کے ضمیر پر بھی خلش پیدا ہوئی۔ بھارتی ظالمانہ اقدام کی وسیع سطح پر مذمت اور اس پر تشویش کا اظہار کیا گیا مگر مذمت اور تشویش کا اثر مہذب‘ متمدن اور باضمیر لوگوں پر ہوتا ہے۔ مودی جیسے کٹ حجتوں پر نہیں۔ اب تک بھارت کے حملوں کی ڈرامہ بازیاں ناکام ہوتی رہی ہیں مگر اسکی ڈھٹائی کا سلسلہ جاری رہا۔ نہیں معلوم اب وہ کونسا نیا ڈرامہ رچانے کی سازش تیار کررہا ہے؟ بھارت کی ایسی پے در پے ڈرامہ بازیوں سے ایک زمانہ آگاہ ہے‘ بھارتی ہر اقدام کے پیچھے آرایس ایس کی جنونیت کارفرما ہوتی ہے‘ عالمی قوتوں کو بھارت کو لگام دینے کی ضرورت ہے۔ پاکستان بہرحال ہر قسم کے حالات کا مقابلہ کرنے کیلئے تیار ہے۔ 

ای پیپر دی نیشن