مکرمی! اللہ تعالیٰ نے انسان میں یہ جذبہ ایک مثبت مقصد کیلئے ودیعت کیا ہے تاکہ ہم ہر دم مصروف سعی و عمل رہیں۔ ہمارا دین عمل پیہم اور حرکت مسلسل کا نام ہے۔ جمود اور تعطل تو موت کا دوسرا نام ہے۔علامہ اقبال نے فرمایا:
’’خدا تجھے کسی طوفان سے آشنا کر دے کہ تیرے بحر کی موجوںمیں اضطراب نہیں‘‘
چونکہ مسابقت کا مقصد اللہ کے نزدیک نوع انسان کیلئے آسانیاں اور خوش گواریاں پیدا کرنا ہے‘ اس لئے ہم اسے ’’جہاد فی سبیل اللہ‘‘ کا مظہر کہہ سکتے ہیں۔ دوسرے الفاظ میں یہ جذبہ کسی صورت میں بھی ذاتی مفاد کیلئے استعمال نہیں ہونا چاہئے بلکہ اسے انسانی عزت و وقار اور ترقی کا باعث بننا چاہتے۔ افسوس تو اس وقت ہوتا ہے جب ہم آگے بڑھنے کے اس عزم و ارادے کو منفی مقاصد کیلئے بروئے کار لاتے ہیں اور صرف ذاتی نفع رسانی کیلئے اپنے دوسرے بھائیوں کے ساتھ دجل و فریب کے مرتکب ہوتے ہیں۔ مسابقت یا مقابلہ بھلائیوں‘ نیکیوں اور اللہ تعالیٰ کے انعامات کیلئے ہونا چاہئے نہ کہ ذاتی مقاصد و مفاد کی خاطر‘ جن سے ہمیشہ فساد‘ بگاڑ اور حق تلفی کی راہیں وا ہوتی ہیں۔(محمد اسلم چودھری‘ 84-A ابدالین سوسائٹی۔ جوہر ٹائون لاہو