جرمنی میں مقیم شاعر ادیب و محقق حیدر قریشی گزشتہ دنوں علالت کے باعث ہسپتال میں زیر علاج رہنے کے بعد اب گھر آگئے ہیں ، دعا ہے کہ وہ جلد صحت یاب ہو کر پھر سے لکھنے کا سلسلہ شروع کریں تاکہ اوور سیز ایڈیشن کے قاری جو ان کی ادبی تحریروں کے ساتھ جرمنی میں منعقدہ ادبی کار وائیوں کو بڑے شوق سے پڑھتے چلے آرہے ہیں ،مستفید ہوں ۔ ذیل میں ان کی ایک غزل کے چند اشعار نذر قارئین ہیں (خ۔ ی )
مسافتوںکی لگن تو فقط بہانہ تھا
مسافروں کو ہر حال آگے جانا تھا
یقین کی یہی دولت ہمارے ہاتھ آئی
کہ ہم نے عشق میں پہیم فریب کھانا تھا
خود اپنے آپ سے احوال کہہ کے روتے رہے
کہ شہر ِ دل کو جلانا تھا اور بجھانا تھا
جب آنکھیں مند گئیں حیدر گھنے اندھیرے میں
تو روشنی کا کوئی خواب ہی جگانا تھا
مسافتوں کی لگن تو فقط بہانہ تھا
Aug 28, 2020