لاپتہ افرادکیس،عدالت نے  رینجرزاورپولیس کوآخری مہلت دیدی 

کراچی (وقائع نگار) سندھ ہائیکورٹ میں شہری مشتاق عرف عادل سمیت دیگر کی بازیابی سے متعلق درخواستوں کی سماعت کے دوران عدالت نے کہاکہ بندہ7 سال سے لاپتہ ہے اب تک یہ معلوم نہیں ہوسکا خود گیا ہے یا کوئی لے گیا ہے؟، جسٹس صلاح الدین پہنورنے کہاکہ لاپتہ افراد کے اہلخانہ عدالتوں کے چکر کاٹ رہے ہیں،رپورٹ درج ہونے کے بعد اہلخانہ کو آگاہ رکھنے کی پولیس کی ذمہ داری ہے ،جسٹس صلاح الدین پہنورکاکہناتھاکہ جو بھی پراگریس ہو پولیس اہلخانہ کے گھروں میں جا کر بتائے، لاپتہ شہری کی اہلیہ نے کہاکہ گزشتہ 7 سال سے شوہر لاپتہ ہے، بچوں کا کوئی مستقبل نہیں، کوئی دیکھنے والا نہیں ہے ہماری عدالتوں کے چکر کاٹنے کی عمر نہیں ہے مگر خوار ہورہے ہیں،  پراسیکیوٹر  رینجرزحبیب احمدنے کہاکہ لاپتہ شہری مشتاق سنگین جرائم میں ملوث تھا، رپورٹ ریکارڈ پر موجود ہے، رپورٹ پڑھنے کے بعد عدالت نے حیرانگی کااظہارکرتے ہوئے کہاکہ مشتاق تو قتل اور دیگر سنگین جرائم میں ملوث تھا،  لاپتہ شہری مشتاق کی والدہ نے عدالت کوبتایاکہ سب جھوٹ ہے ایسا کچھ نہیں تھا، جسٹس صلاح الدین پہنورنے کہاکہ ہر ماں یہی کہتی ہیںسنگین جرائم میں ملوث شخص کہاں جاسکتا ہے؟ سرکاری وکیل نے عدالت کابتایاکہ ممکنہ طور پر روپوش بھی ہوسکتا ہے، رینجرز پراسیکیوٹر حبیب احمدنے کہاکہ کئی ایسی درخواستوں کی نشاندہی بھی ہوئی ہے گرفتاری سے بچنے کے لیے بندہ خود غائب ہوجاتا ہے، عدالت نے کہاکہ سب اپنی جگہ مگر انکو تلاش کرنا بھی ہماری زمہ داری ہے تاہم عدالت نے لاپتہ شہری مشتاق اور دیگر کو بازیاب کراکر رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہاکہ ہم پولیس اور دیگر اداروں کو آخری مہلت دے رہے ہیںکچھ بھی ہوجائے لاپتہ شہریوں کو بازیاب کرایا جائے علاوہ ازیں سندھ ہائیکورٹ میں 10 سے زائد لاپتہ افرادکی بازیابی سے متعلق درخواستوں کی سماعت کے دوران عدالت نے لاپتہ افراد کا سراغ لگانے کے لیے فلاحی اداروں کی پناہگاہوں کا جائزہ لینے کا حکم دے دیا،عدالت نے مزارات اور دیگر مخصوص جگہوں کا بھی جائزہ لگانے کی ہدایت کردی،عدالت نے کہاکہ دیکھا جائے لگتا شہری ایسی جگہوں پر نہ رہ رہے ہوں جہاں کا کوئی سوچ بھی نہ سکتا ہو، عدیکھا جائے پناہ گاہوں میں تو نہیں رہ رہے؟ ، جسٹس صلاح الدین پہنورنے کہاکہ پولیس چاہیے ہر تھانے میں لاپتا افراد کا ریکارڈ مرتب کیا جائے،ہر تھانے میں رجسٹرڈ رکھا جائے کونسا آدمی کب اور کہاں سے لاپتا ہے یہ تاثر ختم کرنا ہوگا شہریوں کو لاپتا کیا جاتا ہے، عدالت نے کہاکہ دیکھا ہوگا لاپتا ہونے والے شہری کہاں چلے گئے کوئی سات سال سے لاپتا ہے کوئی پانچ سے گمشدہ ہے، جسٹس صلاح الدین پہنور نے کہاکہ اتنے عرصے میں پتا لگ جانا چاہئے بندہ کہاں گیا، ٹریول ہسٹری، نادرا ریکارڈ، موبائل فون ریکارڈ بندوں کی تلاش کے لیے کافی مدد گار ثابت ہوسکتے ہیں، ،عدالت نے نوید اقبال، شیر محمد، صابر منصوری، یاسین، تاج حسین، فہیم محمد کی فوری بازیابی کا حکم دے دیا،تفتیشی حکام کاکہناتھاکہ شہری فہیم کے معاملے پر چودہ بار جے آئی ٹی اجلاس ہوچکے ہیں، عدالت نے کہاکہ ایسی جے آئی ٹی کا کیا فائدہ جو بندوں کا سراغ نہ لگا سکتے، ، جسٹس صلاح الدین پہنورنے کہاکہ تفتیشی افسر ثابت آخری مہلت دے رہے ہیں بندے لاکر عدالت میں پیش کرو۔

ای پیپر دی نیشن