نئی دلی (اے پی پی) بھارت میں زیادتی کا نشانہ بننے والی ایک 24سالہ خاتون کی خودسوزی نے ایک بار پھر ملک میں خواتین کے ساتھ روا رکھے جانیوالے وحشیانہ سلوک کو اجاگر کیا ہے ۔ برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مذکورہ بھارتی خاتون نے ایک رکن پارلیمنٹ کے ایما پر پولیس اور عدلیہ کی طرف سے مبینہ طورپر ہراساں کئے جانے کے بعد خود کو آگ لگا کر خودسوزی کرلی تھی۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق خاتون اور اس کے ایک مرد ساتھی نے دارالحکومت نئی دلی میں بھارتی سپریم کورٹ کے باہر سولہ اگست کو خود پرتیل چھڑک کر آگ لگالی تھی جسے فیس بک لائیو کے ذریعے براہ راست نشر کیا گیا تھا۔ انہیں ہسپتال لے جایا گیا جہاں خودسوزی کرنے والا مرد ہفتہ کے روز جبکہ خاتون منگل کی شام کو دم توڑ گئے۔ خاتون نے بہوجن سماج پارٹی کے رکن پارلیمنٹ اتل رائے پر وارانسی شہر میں اپنے گھر پر اسے زیادتی کا نشانہ بنانے کا الزام لگایا تھا اور مئی 2019میں اس نے ایم پی کے خلاف مقدمہ درج کرایا تھا۔ مذکورہ رکن پارلیمنٹ کو ایک ماہ بعد گرفتار کیا گیا تھا اور وہ گذشتہ دو برس سے جیل میں تھا۔ ایم پی کے بھائی نے گزشتہ سال نومبر میں خاتون پر جعل سازی کا الزام لگاتے ہوئے پولیس کو ایک شکایت درج کرائی تھی ۔ رواں ماہ کے آغاز میں عدالت نے خاتون کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کئے تھے۔ فیس بک لائیو کی وڈیو ریکارڈ میں خاتون کو خودسوزی سے قبل بھارتی رکن پارلیمنٹ پر اسے ہراساں کرنے کیلئے اثر و رسوخ استعمال کرنے کا الزام لگایا۔ انہوں نے متعدد پولیس افسروں اور ایک جج کا نام لیا اور ان پر اتل رائے کا ساتھ دینے کا الزام لگایا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ حکام نومبر 2020سے انہیں مرنے پر مجبور کر رہے ہیں ۔ خودسوزی سے چند لمحات قبل ان کا کہنا تھا کہ جو اقدام و ہ اٹھانے جارہی ہیں اس پر وہ خوفزدہ ضرور ہیں تاہم یہ خوف بے معنی ہے۔
خودسوزی
بھارت میں پولیس اور رکن پارلیمنٹ کے ایماء پر ہراسگی‘ خاتون نے خود سوزی کر لی
Aug 28, 2021