لاہور (نیوز رپورٹر) وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا کہ سمجھا جا رہا تھا ہمیں افغانستان میں قربانی کا بکرا بنایا جائے گا، پاکستان کی پالیسیاں کامیاب ہیں۔ بھارتی خارجہ پالیسی ایسے ہے جیسے کھسیانی بلی کھمبا نوچے۔ تمام غیر ملکیوں کو 21 دن کا ٹرانزٹ ویزا دیا جا رہا ہے، 1480 افراد کو طورخم سے انٹری دی ہے۔ افغانستان سے آنے والوں کیلئے اسلام آباد کا نیا اور پرانا ایئرپورٹ مختص کر رہے ہیں۔ پاکستان ہرگز قربانی کا بکرا نہیں بنا بلکہ افغانستان سے فوجی انخلا میں تاریخی کردار ادا کیا ہے۔ بھارت نے سارا زور پاکستان مخالف پراپیگنڈا پر لگا رکھا ہے۔ بھارت نے خصوصاً مجھے نشانہ بنا رکھا ہے۔ افغانستان سے تمام پاکستانیوں کو بھی بحفاظت نکال لیا گیا ہے جبکہ افغانستان سے کسی مہاجر کو فی الحال قبول نہیں کیا جارہا۔ البتہ غیر ملکیوں خصوصاً سفارتکاروں کو اکیس روزہ ٹرانزٹ ویزا دے کر پاکستان آنے کی سہولت بھی فراہم کر دی گئی ہے۔ وہ لاہور میں پریس کانفرنس کر رہے تھے۔ وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ چمن اور طورخم بارڈر بھی پیدل کراسنگ کے لئے کھلے ہیں۔ وفاقی وزیر داخلہ نے کابل دھماکوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان بیس برس تک پاکستان میں افغانستان کے راستے بد امنی پھیلانے کے مذموم ایجنڈے پر کاربند رہا مگر آخرکار اسے منہ کی کھانی ہی پڑی۔ پاکستان اور افغانستان کا مشترکہ عزم ہے کہ اپنی سرزمین کسی کے خلاف استعمال نہیں ہونے دی جائے گی۔ پاکستان کے اندرونی اور سیاسی حالات کے بارے میں انہوں نے کہا کہ پاکستان مستحکم اور خطے میں مزید اہمیت اختیار کرنے والا ہے۔ جبکہ پی ڈی ایم ٹائیں ٹائیں فش اور اپوزیشن بکھر چکی ہے۔ اپوزیشن کو چاہئے کہ ذاتیات سے اوپر اٹھ کر قومی فرائض ادا کرنے کی طرف توجہ دے اور حکومت کے ساتھ تعاون کرکے ملک کو مضبوط بنائے۔ شیخ رشید نے کہا کہ نواز شریف کبھی واپس نہیں آئیں گے۔ شہباز شریف کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ شہباز شریف اب بھی میری پارٹی کا آدمی ہے۔ حکومت ڈٹ کر پانچ سال پورے کرے گی۔ اب مولانا فضل الرحمن کو بھی چاہیے کہ ذاتی مفادات کی سیاست چھوڑ کر قومی دھارے میں شامل ہوں۔ پاکستان کی کسی سیاسی جماعت میں دم خم باقی نہیں رہا۔ آئندہ دو برسوں میں مزید کیسوں کے فیصلے آئیں گے اور کرپٹ لوگ جیلوں میں جائیں گے۔ شہباز شریف جب بولتے ہیں تو مریم اور نواز خاموش ہو جاتے ہیں۔ بلاول بھٹو کے خلاف کوئی بات نہیں سن سکتا۔
شیخ رشید