پاکستان خطے میں طاقت کے توازن اور استحکام پیدا کرنے کے لیے اپنی دفاعی صلاحیتوں میں اضافہ کررہا ہے۔ اس حوالے سے ماضی قریب میں وہ روس سمیت کئی ممالک کے ساتھ دفاعی سامان کی خریداری کے لیے معاہدے بھی کرچکا ہے۔ بھارت کے توسیع پسندانہ عزائم اور پاکستان کے خلاف اس کی تخریبی کارروائیوں کو دیکھا جائے تو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ پاکستان کو واقعی اپنی دفاعی صلاحیتوں کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کی ضرورت ہے۔ اس سلسلے میں پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے سلیمانکی سیکٹر کا دورہ کیا اور فوجی افسران اور جوانوں سے ملاقات کی۔ مسلح افواج کے شعبۂ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق،اس موقع پر آرمی چیف کو آپریشنل تیاریوں سے آگاہ کیا گیا۔ جنرل قمر جاوید باجوہ نے افسران اور جوانوں کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے ان کی پیشہ ورانہ تیاری، محنت اور بلند حوصلے کو سراہا۔ آرمی چیف نے بہاولنگر گیریژن کا بھی دورہ کیا اور ہیوی میکانائزڈ بریگیڈ فوجیوں کی جنگی مشقوں کا جائزہ لیا۔ فوجیوں کی قابلیت کی تعریف کرتے ہوئے انہوں نے تربیت کے اعلیٰ معیار اور جنگی تیاریوں پر اطمینان کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ خطرے سے نمٹنے کے لیے جنگی صلاحیتوں کو مزید بڑھایا جانا چاہیے۔ آرمی چیف کا یہ کہنا درست ہے کہ ہمیں اپنی جنگی صلاحیتوں کو مزید بڑھانے کی ضرورت ہے اور افغانستان میں پیدا ہونے والی حالیہ صورتحال، بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر کے حالات اور پاکستان کی جغرافیائی حیثیت بھی اس بات کے متقاضی ہے کہ ہماری مسلح افواج خود کو ہر طرح کی صورتحال کے لیے تیار رکھیں اور اس سلسلے میں اپنے جنگی آلات اور دیگر ساز و سامان کو جدید دور اور ضروریات کے مطابق بنائیں۔