برطانیہ کی متعصب اور متنازع ریڈ لسٹ!!!

ویسے تو برطانیہ والے بہت مہذب، ایماندار اور انصاف پر فیصلے کرنے کی بات کرتے ہیں لیکن جب جب وہ ریڈ لسٹ تیار کرتے ہیں تو وہاں میرٹ، سچ، انصاف، تہذیب اور اصولوں کا جنازہ نکال دیتے ہیں۔ کرونا کے بعد جب بھی برطانیہ نے ٹریول لسٹ تیار کی ہے اس نے شاید ہی کبھی پاکستان کے حوالے سے اعدادوشمار، حقائق اور اصولوں کو سامنے رکھتے ہوئے فیصلہ کیا ہو۔ ریڈ لسٹ تیار کرتے ہوئے برطانیہ پاکستان کا نام پہلے لکھتا ہے اور یہ فہرست بعد میں تیار کرتا ہے۔ اب ان فیصلوں میں کہیں منطق اور دلیل تو نظر نہیں آتی جبکہ پاکستان کو مسائل میں الجھائے رکھنے کی حکمت عملی ضرور نظر آتی ہے۔ برطانیہ نے ٹریول لسٹ اپڈیٹ کرتے ہوئے ایک مرتبہ پھر پاکستان کو ریڈ لسٹ میں برقرار رکھا ہے۔ اس متعصب فیصلے پر لندن میں پاکستانی ہائی کمیشن کی جانب سے مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ فیصلہ ہزاروں برطانوی پاکستانیوں کی مشکلات میں مزید اضافے کا باعث بنے گا۔پاکستان ہائی کمیشن کے مطابق ڈیٹا فراہم کرنے کے باوجود پاکستان کو ریڈ لسٹ میں رکھنے کا فیصلہ مساوات اور ٹریول لسٹ کے معیار پر سوالیہ نشان ہے۔ برطانیہ نے نو اپریل سے پاکستان سمیت چار ممالک کو ریڈ لسٹ میں شامل کر رکھا ہے۔ ان ممالک سے صرف برطانوی شہریوں کو ہی آنے کی اجازت ہے۔
 ویسے تو مجھے یقین ہے کہ ان دنوں دنیا میں جتنی بھی لسٹیں بنتی ہیں اچھی کارکردگی کے باوجود پاکستان کو کسی اچھی فہرست میں شامل نہیں کیا جاتا۔ وہ فہرست دہشت گردی کے خلاف اقدامات کے حوالے سے ہو، دہشت گردی روکنے، دنیا کو پرامن بنانے یا پھر کرونا کی موجودہ صورت حال میں مرتب کی جانے والی فہرستیں ہوں۔ پاکستان کے ساتھ ہر جگہ متعصب رویہ اختیار کیا جاتا ہے اور یہ رویہ اختیار کرنے والے وہ ممالک ہوتے ہیں جو خود کو دنیا کا سب سے سچا اور مہذب تصور کرتے ہیں۔ پاکستان کو ہر معاملے میں بہتر کارکردگی، بہتر نتائج کے باوجود سرخ دائرہ لگا کر مسائل میں الجھایا جاتا ہے۔ ایسا ہی برا حال کرونا کے حوالے سے مرتب کی جانے والی فہرستوں کا ہے۔ جہاں دنیا ایک مرتبہ پھر مفادات اور مصلحتوں سے کام لیتے ہوئے کرونا کے حوالے سے خطرناک ممالک کو رعایتیں دے رہی ہے جب کہ جن ممالک کو عالمی طاقتوں نے نشانے پر رکھا ہوا ہے ان پر پابندیاں عائد کی جا رہی ہیں۔ برطانیہ نے بھی ایسا ہی متعصبانہ فیصلہ کیا ہے۔ اگست کے پہلے ہفتے میں بھی انگلینڈ نے ایک ٹریول لسٹ تیار کی تھی اس وقت بھی ان نام نہاد اصول پسندوں نے ڈیلٹا ویریئنٹ کے گڑھ بھارت کو کرونا کی ریڈ لسٹ سے نکال دیا تھا جبکہ پاکستان کو بہتر حالات اور اعدادوشمار کے باوجود اس فہرست میں شامل رکھا تھا۔ حالانکہ اس وقت پاکستان میں کرونا متاثرین کی تعداد کم اورآبادی کے اعتبار سے حالات قابو میں نظر آ رہے تھے۔ جب کہ دوسری طرف بھارت میں حالات مکمل طور پر مختلف تھے لیکن اس کے باوجود برطانیہ نے بھارت کو ریڈ لسٹ سے نکالا اور پاکستان بدستور اس فہرست میں برقرار رکھا گیا۔ اس وقت بھی یہ فیصلہ تعصب کی بنیاد پر کیا گیا تھا ایک مرتبہ پھر برطانیہ نے اسی تعصب کا مظاہرہ کیا ہے۔اگست کے پہلے ہفتے دنیا میں کرونا کیسز کے لحاظ سے امریکہ پہلے جب کہ بھارت دوسرے نمبر پر تھا جب کہ اموات کے لحاظ سے دنیا میں بھارت کا نمبر تیسرا تھا۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ اگست کے پہلے ہفتے میں کرونا کیسز کے اعتبار سے پاکستان اکتیسویں نمبر پر تھا جب کہ بھارت دوسرے نمبر تھا۔ بھارت پر نمبر دو بہت اچھا بیٹھتا ہے اس میں بھی کوئی شک نہیں بھارت کو یہ رعایتیں بھی "دو نمبری" کی وجہ سے ہی ملتی ہیں۔یہ یاد رکھا جائے کہ عالمی ادارہ صحت نے کرونا کی دوسری لہر سے موثر انداز میں نمٹنے پر پاکستان کے اقدامات کی تعریف کرتے ہوئے کہا تھا کہ کرونا کے شکار ممالک کو پاکستان کی تقلید کرنی چاہیے لیکن اس کے باوجود پاکستان کو ریڈ لسٹ میں شامل رکھا جا رہا ہے۔ اب اس کی وجہ سمجھ آتی ہے کہ بھارت امریکہ کا لاڈلا اور فرمانبردار ہے امریکہ نریندرا مودی جیسے دہشت گرد کے ذریعے اپنے مفادات حاصل کرنے کے لیے خطے میں امن و امان کو تباہ کرنے کے منصوبوں پر عمل پیرا ہے اور پاکستان کے راستے میں مشکلات کھڑی کیے بغیر یہ ممکن نہیں ہے۔ یہ ساری فہرستیں پاکستان کی ترقی کے راستے میں روڑے اٹکانے کے مترادف ہیں ان سب کا مقصد محض پاکستان کو تنہا کرتے ہوئے عدم استحکام سے دوچار کرنا ہے۔ تصویر کا دوسرا رخ یہ ہے کہ کرونا کے ڈیلٹا ویرینٹ کے گڑھ بھارت کو ریڈ لسٹ سے نکالنے کا اعلان کیا گیا ہے جب کہ پاکستان اس فہرست میں بدستور موجود ہے حالانکہ پاکستان میں کرونا کیسز بھارت سے کہیں زیادہ کم ہیں۔ کاش کہ دنیا ان فہرستوں پر شرم اور ندامت محسوس کرے آخر یہ دھوکا کسے دیا جا رہا ہے۔
برطانیہ پاکستان کو کرونا کی وجہ سے سرخ فہرست میں برقرار رکھے ہوئے ہے اور بھارت کو مسلسل رعایتیں دے رہا ہے۔ برطانیہ اس سلسلہ میں انصاف کے تقاضوں کو ہرگز پورا نہیں کر رہا۔ پاکستان کے حوالے سے برطانیہ ان دنوں منفی کردار ادا کر رہا ہے ایک طرف برطانیہ ہماری لوٹی ہوئی دولت اور مجرموں کی محفوظ پناہ گاہ کا کردار ادا کر رہا ہے اور اب کرونا کے معاملے میں  پاکستان مخالف اور بھارت نواز ثابت ہورہا ہے۔ دنیا کو انصاف اور اخلاقیات کا درس دینے والے ملک پر بھی کیا زوال ہے۔ کرونا نے برطانیہ کا دوہرا چہرہ بے نقاب کیا ہے۔ یہ فیصلے سیاسی فوائد کے لیے ہیں اور خالصتاً سیاسی بنیادوں پر کیے جا رہے ہیں۔ برطانیہ کی اس طرح کی منافقت پاکستانی نوجوانوں میں نفرت کو بڑھانے کے لیے کافی ہے پاکستانی یہ نہیں بھولیں گے۔برطانیہ کے پاس کچھ بھی نہیں بچا ہے وہ امریکہ  کے رحم و کرم پر ہے۔ یہ سب پاکستان دشمنی میں ہو رہا ہے۔ پاکستانی ان متعصب فیصلوں کو یاد رکھیں گے۔

ای پیپر دی نیشن