لاہور (خصوصی نامہ نگار) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ سیلاب زدگان تک بروقت امداد نہ پہنچی تو وہ حکمرانوں کے محلات کا رخ کریں گے۔ فلڈ انکوائری کمیشن 2010ءکی رپورٹ پر عمل درآمد ہو جاتا تو اتنی تباہی نہ آتی۔ پیشگی اطلاعات کے باوجود لوگوں کی نقل مکانی کا بندوبست نہیں کیا گیا۔ ظالم حکمرانوں نے مجبور اور بے بس انسانوں کو پانی کی موجوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا۔ لاکھوں افراد کی عمر بھر کی کمائی سیلاب میں بہہ گئی۔ دل دہلا دینے والے مناظر دیکھے۔ حکومتی امداد غائب یا سیاسی بنیادوں پر تقسیم ہو رہی ہے۔ وفاقی، صوبائی اور ضلعی انتظامیہ کہیں دکھائی نہیں دے رہی تھی البتہ حکمرانوں میں حرکت تب پیدا ہوئی جب ایشین بنک نے خیرات کا اعلان کیا۔ یہ وقت آزمائش کا، قومی غیرت کا تقاضا ہے کہ ہم خود اپنے مجبور بھائیوں، بہنوں اور بچوں کی مدد کے لیے آگے بڑھیں۔ قوم دل کھول کر عطیات دے، مخیر افراد سیلاب زدگان کی مدد کریں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے خانیوال میں عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ سیلاب سے بڑی تباہی کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ جاگیرداروں اور وڈیروں نے پانی کی گزرگاہوں پر قبضے کر رکھے ہیں۔ ان لوگوں نے اپنی جاگیریں اور محلات بچانے کے لیے سیلابی پانی کا رخ غریبوں کی بستیوں اور شہروں کی جانب موڑ دیا۔ اگر ڈیم تعمیر کر لیے جاتے، بندھ اور بیراجوں کو مضبوط کیا ہوتا تو اتنی تباہی نہ آتی۔ انہوں نے کہا کہ ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے وفاقی و صوبائی محکمے نااہل ثابت ہوئے۔ مختلف محکموں کی آپس میں سردجنگ جاری ہے اور لوگ بے سہارا بیٹھے ہیں۔ وفاقی و صوبائی حکومتیں بھی آپس میں دست و گریبان ہیں، سیلاب زدگان پر سیاست نہ کی جائے۔ قوم کے دکھوں کا مداوا صرف اور صرف اسلامی نظام میں ہے جس کے لیے جدوجہد کرنا ہی عزیمت اور کامیابی کا راستہ ہے۔
سراج الحق