کیف (نوائے وقت رپورٹ) یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے کہا کہ یورپ کے سب سے بڑے ایٹمی پاور پلانٹ کے نزدیک روسی بمباری سے دھماکا ہوجاتا لیکن خوش قسمتی سے عین اسی وقت بجلی گھنٹوں کے لیے منقطع ہوگئی اور دنیا تابکاری کی تباہی سے بال بال بچ گئی۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے انکشاف کیا کہ روسی گولہ باری سے قریبی کوئلے کے پاور اسٹیشن کے راکھ کے گڑھوں میں آگ بھڑک اٹھی جس نے زاپوروزہیا پلانٹ کا پاور گرڈ سے رابطہ منقطع کر دیا۔ولودیمیر زیلنسکی نے مزید بتایا کہ اس طرح ایٹمی پلانٹ کی بجلی منقطع ہوگئی اور اس وقت روسی بمباری بھی جاری تھی۔ اگر حادثاتی طور پر بجلی منقطع نہ ہوتی تو ایٹمی پلانٹ میں دھماکا ہوجاتا اور دنیا کو تابکاری اثرات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔یوکرین کے صدر نے ایٹمی پلانٹ کے تکنیکی ماہرین کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ بجلی منقطع ہونے پر بیک اپ ڈیزل جنریٹرز نے پلانٹ میں کولنگ اور حفاظتی نظام کے لیے بجلی کی فراہمی کو یقینی بنایا۔صدر زیلنسکی نے خبردار کیا تھا کہ روس نے یوکرین اور تمام یورپی باشندوں کو ایسی صورت حال میں ڈال دیا ہے جو تابکاری کی تباہی سے ایک قدم کی دوری پر ہیں۔ جب تک روس کے فوجی اس جوہری پاور اسٹیشن پر رہیں گے تو عالمی تابکاری کی تباہی کا خطرہ برقرار رہے گا۔اس حوالے سے یوکرین کی سرکاری نیوکلیئر کمپنی اینرگواٹم نے بتایا کہ پلانٹ کی اپنی ضروریات کے لیے بجلی اب یوکرین کے بجلی کے نظام سے لائن کے ذریعے فراہم کی جا رہی ہے جس کے لیے پلانٹ کے دو کام کرنے والے ری ایکٹروں میں سے ایک کو اس گرڈ سے دوبارہ جوڑ دیا گیا ہے۔دوسری جانب ایٹمی پاور پلانٹ کے قریب مقبوضہ قصبے اینر ہودر میں تعینات روسی فوج کا ایک اہلکار ولودیمیر روگوف نے اس واقعے کا ذمہ دار یوکرین کی مسلح افواج کو ٹھہراتے ہوئے کہا کہ یوکرین فوج کی وجہ سے پلانٹ کے قریب جنگل میں آگ لگی۔خیال رہے کہ روس نے فروری میں یوکرین پر حملہ کیا تھا اور اگلے ہی ماہ مارچ میں ایٹمی پلانٹ پر قبضہ کر کے کنٹرول حاصل کرلیا تھا تاہم اس کو چلانے والا عملہ اب بھی یوکرائنی ہے۔
صدر زیلنسکی