ایک پڑھی لکھی اور صاحب خانہ عمررسیدہ خاتون پولیس سٹیشن کے باہر مسلسل چھ ماہ سے چکر لگا رہی تھی۔اسکے ہاتھ میں ایک فائل تھی۔ پولیس سٹیشن میرے سکول کے راستے میںتھا۔ میں روز صبح اور چھٹی کے وقت عمررسیدہ خاتون کو دیکھتا وہ پتھرائی آنکھوں کے ساتھ فائل کو دیکھتی اور کبھی آسمان کی طرف دیکھتی۔ پھر ایک ٹھنڈی آہ بھرتی۔ میں نے بالآخر ایک روز پوچھ ہی لیا، آپ کا مسئلہ کیا ہے؟میرا نام اکمل ہے۔ میںسکول ٹیچر ہوں۔ میںروز آپ کو پولیس سٹیشن کے باہر دیکھتا ہوں آخر ایسا کیا مسئلہ ہے جو حل ہی نہیں ہو رہا اور آپ ٹھنڈی ٹھنڈی آہیںبھرتی ہیں۔ اس پر وہ بولیں، بیٹا میرا بیٹا دبئی میںہے، وہ میرا واحد آسرا ہے۔ اس کی محنت کی کمائی سے ایک پلاٹ خریدا تھا۔ اس پر ایک بدمعاش بلو پہلوان کے آدمیوں نے قبضہ کر لیا ہے۔ علاقے کا تھانیدار بھی انکے ساتھ ملا ہوا ہے اور میری شنوائی نہیں ہو رہی۔ میں روز یہاں دھکے کھاتی ہوں ، باتیںسنتی ہوں اور پھر دروازے پر انصاف کےلئے رل رہی ہوں۔ میں نے انکی باتیںغور سے سنیں اور پھر ان کو اپنے ساتھ چلنے کا کہا اس پر انہوں نے کہا نہ بیٹا تم کچھ نہ کرنا وہ بہت خطرناک لوگ ہیں اور تمہارے پیچھے بھی پڑجائینگے۔ میں نے جواب دیا جو رب سے ڈرتے ہیں وہ زمین پر کسی تگڑے سے نہیںڈرتے۔ آپ میرے ساتھ چلیں۔ میں آپ کو انصاف کے دروازے کا راستہ بتاتا ہوں۔ میںان کو محتسب پنجاب کے آفس لے گیا، معاملہ بتایا اور کاغذی کارروائی ہوئی۔ آج چھ ماہ ہوگئے ہیں ان کو اپنی زمین پر نا صرف قبضہ واپس ملا بلکہ علاقے کے تھانے دار کے خلا ف بھی مجرموں کا ساتھ دینے پر کارروائی ہورہی ہے۔دوستو مدعا انصاف کا ادارہ محتسب ہے،جو صوبائی سطح پر کام کررہا ہے۔حال ہی میںمحتسب پنجاب میجر (ر) اعظم سلیمان خان نے سالانہ کارکردگی رپورٹ2021ءجاری کی، یہ رپورٹ دفتر محتسب پنجاب ایکٹ 1997ءکی دفعہ28 (1) کے تحتی ہر سال جاری کی جاتی ہے۔36 اضلاع میںموصول ہونے والی17968 درخواستوں میں سے17654 درخواستیں بروقت نمٹا دی گئیں ہیں۔دفتر محتسب پنجاب کے فیصلوں کے خلاف گورنر پنجاب کو452 اپیلیں کی گئیں جو فیصلہ شدہ شکایات کا2.46 فی صد ہیں۔مختلف شکایات کنندگان کو1452 ملین روپے کاریلیف دیاگیا ،جس میں سے 605 ملین روپے کا مالیاتی ریلیف اور847 روپے کی 17129کنال سرکاری اراضی کی قابضین سے واگزاری شامل ہے۔میجر(ر) اعظم سلیمان خان کے مطابق دفتر محتسب پنجاب کے قیام کو پورے25 سال ہوچکے ہیں اور2021ءتک349057 عوامی درخواستوں پر کارروائی کرتے ہوئے347369 شکایات کو نمٹا دیاگیا ہے۔2022ءتک عوامی شکایات کی وصولی کی سالانہ اوسط13795 رہی جس میںسے اوسط13738 درخواستوں کو نمٹایا گیا۔ رپورٹ کے مطابق گذشتہ 25 سال میںدفتر محتسب پنجاب کے مختلف فیصلوں کےخلاف گورنر پنجاب کو10417 اپیلیں بھی کی گئیں جو کل فیصلہ شدہ کیسوں کا تین فیصد ہے۔ تمام ممالک میں شخصی زیادتی کے خلاف شہریوں کو انصاف فراہم کرنے کیلئے عدالتیں موجود ہوتی ہیں اسکے ساتھ ساتھ سرکاری اہلکاروں کی طرف سے عوام کیساتھ ہونیوالی زیادتیوں کے ازالے کیلئے مہذب معاشرے میں ادارے قائم کئے جاتے ہیں تاکہ لوگوں کو فوری انصاف فراہم کرکے ریلیف فراہم کیا جاسکے۔ اس ادارے کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ یہاں کسی سائل کو وکیل کے ذریعے آنا نہیں پڑتا بلکہ سائل خود اپنا وکیل ہوتا ہے۔ اس سے شکایت کنندہ کو وکلاءکی بھاری فیسوں اور تاخیری حربوں سے نجات مل جاتی ہے۔ صوبہ بھر کے 36اضلاع میں ریجنل دفاتر قائم کئے گئے ہیں۔ صوبائی محتسب کا ادارہ یوں تو تمام شکایات پر فوری کارروائی عمل میں لاتا ہے مگر بیواﺅں، تارکین وطن اور بچوں کے کیسوں پر خصوصی توجہ دی جاتی ہے۔عوام اپنے مسائل اور شکایات کے فوری حل اور محکمہ کی زیادتیوں کیلئے 24 گھنٹے مدد حاصل کر سکتے ہیں جس کیلئے شکایات جمع کروانے کیلئے دور حاضر کا جدید ترین نظام موبائل ایپ متعارف کروا ئی گئی۔کسی بھی فیصلے کیلئے رسپانس ٹائم 90 روز سے کم کر کے30 روز کر دیا گیا ہے۔درخواست دینے کے بعد شکایت کنندہ کو صرف ایک مرتبہ مشترکہ سماعت کےلئے دفتر آنا پڑتا ہے باقی کارروائی کی انہیں لمحہ بہ لمحہ ایس ایم ایس بھی کیا جاتا ہے۔ پانچ محکموں کے حوالے سے شکایات زیادہ ہیں جن میں پولیس،تعلیم، صحت واسا وغیرہ شامل ہیں۔ محتسب کا دفتر ایک نیم عدالتی فورم ہوتا ہے جس کا مقابلہ عدالتوں سے نہیں کیا جاسکتا اور نہ ہی یہ کوئی ایپلٹ فورم ہوتا ہے۔صوبائی محتسب کا دفتر ایک غریب آدمی کی عدالت کے طور پر بھی جانا جاتا ہے جس میں لوگ ایک سادہ اور سستے ترین طریقے سے انصاف کے حصول کیلئے درخواستیں دیتے ہیں۔اس طرح حقیقی معنوں میںانصاف بلاتاخیر آپ کی دہلیزپر ہے۔ بقول شاعر
تمہارے حق میں کوئی فیصلہ ہوا ہوگا
جو یہ نظام تمہیں منصفانہ لگتا ہے!