اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) قومی اور صوبائی سطح پر تعلیمی پالیسی میںنظر ِ ثانی کی شدید ضرورت ہے۔ ملک میں حصول تعلیم کے جدید ذرائع استعمال کرتے ہوئے ترقی یافتہ ممالک کے معیار تک لایا جا سکتا ہے۔اس لئے ایڈ ٹیک سمیت جدید اسلوب اپنا کر آگے بڑھا جا سکتا ہے۔ بہتر تحقیق کے ذریعے سیکھنے کے جدید عمل مدد گار ثابت ہو ں گے۔ اس امر کا اظہار ادارہ تعلیم و آگہی کی سر براہ بیلا رضا جمیل نے پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی (ایس ڈی پی آئی) کے زیر اہتمام ”دوران کرونا وباءمیں ایڈ ٹیک کے ذریعے تعلیم و تحقیق کی پنجاب میں سر گرمیوں کے موضوع پر منعقدہ سیمینار کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی کے مشاہداتی سروے سے یہ بات سامنے آئی کہ حصول علم اور سیکھنے کے عمل میںتیزی کے لئے ایڈ ٹیک کے جدید اسلوب کو اپنا یا گیا جس کو مزید عام کرنے کی ضرورت ہے۔ اس ٹیکنالوجی کو عام کرنے کے لئے لاگت کوکم کرنا یا اس میں سرمایہ کاری کرنا ہو گی۔ اس موقع پرعلامہ اقبال اوپن یونیورسٹی ایجوکشن فیکلٹی کے ڈین ڈاکٹر ناصر محمود نے کہا کہ طلبہ کو سیکھنے کے عمل میں متعدد دشواریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے جس سے کافی نقصا ن ہو رہا ہے۔
انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ایسے فورم کی اشد ضرورت ہے جہاں ایڈ ٹیک ہب جیسی ٹیکنیک کو استعمال کرتے ہوئے حصول علم اور سیکھنے کے عمل میں دشواریوںکو دور کیا جا سکے سیمینار سے اظہار خیال کرتے ہوئے ایڈ ٹیک کی ڈائریکٹر ریسرچ سوسن نیکولائی نے کہا کہ دنیا بھر میں سیکھنے کا عمل سست روی کا شکار ہے جس کو جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے بہتر بنایا جا سکتاہے۔