خیرپور ( بیورو رپورٹ) ضلع خیرپور میں بھی طوفانی بارشوں کے باعث سیلابی صورت حال پیدا ہوگئی ہے خیرپور کے دیہی شہری علاقوں میں سیلابی صورت حال پیدا ہونے کے بعد علاقے مکین محفوظ مقامات کی جانب نقل مکانی کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں گائوں کے گاوں صفحہ ہستی سے مٹ گئے ہیں شہروں میں 4 فٹ سے زائد پانی موجود ہے جبکہ سرکاری اعداد شمار کے مطابق ضلع خیرپور میں 2 ماہ میں بارشوں سے 90 افراد جاں بحق اور 250 سے زائد افراد زخمی ہوچکے ہے 100 افراد جانبحق و300 سے زائد زخمی ہونے کی اطلاعات مکی ہیں اور15000 ہزار گھر مکمل طور پر تباہ اور 100000ہزار سے زائد گھروں کو جزوی طور پر نقصان پہنچا ہے ادھر کجھور کی فصل مکمل طور پر تباہ،کپاس گنا اور دیگر فصلوں کو شدید نقصان پہنچا ہے دیہی علاقوں کے لوگوں کی شہروں کی جانب نقل مکانی کے باعث مویشی ہلاک اور بیمار ہونے کے باعث دودھ کا بحران شدت اختیار کر چکا ہے جب کہ شہری علاقوں میں 4 فٹ پانی جمع ہونے سے کاروباری سرگرمیاں شدید متاثر دوکانوں میں پانی جمع ہونے سے کاروباری افراد کو کروڑوں روپے کا نقصان ہوا ہے جس کے باعث ضلع بھر میں غذائی قلت کا سامنا کرنا پڑرہا ہے جس میں جان بچانے والی ادویات غزائی اجناس،دودھ بچوں کی خوارک ناپید ہوگئی ہے،10 روز گزرنے کے باوجود سوئی گیس اور بجلی کے بحران شدت سے نظام زندگی مفلوج ہوگئی ہے ہر طرف دل دہلا دینے والے مناظر نظر آرہے ہیں ہسپتالوں میں بارش کا پانی کھڑا ہے ڈاکٹرز ڈیوٹیوں سے غائب ہسپتالوں کو ادویات کی قلت کا سامنا ہے اس برعکس سندھ حکومت اور ضلع انتظامیہ اور منتخب نمائندہ گان سب اچھا ہے کا راگ الاپ رہے ہیں بھٹو کے نام پر ووٹ لینے والے بے حس حکمران آفت زدہ مقامات کے مناظر عام سے غائب نظر آرہے ہیں وزیراعلی سندھ کا دورہ خیرپور بھی سیلاب متاثرین کی تکلیف کو کم نہ کرسکا سندھ حکومت کی جانب سے سیلاب متاثرین کے لئے کئے گئے اعلانات صرف اعلانات کی حد تک رہے ہیں ضلع خیرپور کی کے 6 رکن صوبائی اسمبلی اور 3 رکن قومی اسمبلی اس مصیبت کے وقت میں خیرپور کی عوام کو بے یاروں مددگار کھلے آسمان تلے چھوڑ رکھ ہے عوام کا منتخب نمائند گان کے اس رویے پر شہری سیلاب متاثرین شدید غم وغصہ اور برہمی کا اظہار کرتے ہوئے زرداری پیپلز پارٹی کے خلاف عوامی ردعمل کے خوف سے منتخب نمائندگان اور ضلع انتظامیہ گھروں سے باہر نکلنے سے گھبرانے لگے، ان حالات میں شہری سیلاب متاثرین شہریوں کا کہنا تھا سندھ حکومت اور ضلع انتظامیہ نے بے حسی کی انتہا کردی ہے گزستہ 10 روز سے ان کے گھر پانی میں ڈوبے ہیں وہ بے گھر ہوچکے ہیں اپنی زندگیاں بچانے کے لئے کھلے آسمان تلے بسیرا کررہے ہیں۔بارش متاثرین حاملہ خواتین،معصوم بچوں ، بزرگوں کی زندگیاں داوں پر لگی ہوئی ہیں بچے بھوک سے بلبلا رہے ہیں ایسے میں ضلع انتظامیہ اور منتخب نمائندے گھروں سے نہیں نکل رہے ہیں منتخب نمائندوں نے بی بی شہید اور ذوالفقار علی بھٹو شہید کے نام پر ان سے ووٹ لیکر انہیں بے یاروں مددگار چھوڑ دیا ہے۔