لاہور(سپورٹس رپورٹر ) قومی ٹیم نے افغانستان کیخلاف ون ڈے سیریز کھیلنے کے بعد سری لنکا سے وطن واپس پہنچ گئی ۔ پاکستان کرکٹ ٹیم وطن واپسی کیلئے ہوٹل سے کولمبو ایئرپورٹ پہنچی، قومی کرکٹ ٹیم نجی ایئرلائن کے ذریعے کولمبو سے ملتان پہنچ گئی۔وطن واپس پہنچنے پر کھلاڑیوں کا شاندار استقبال کیا گیا ۔ کھلاڑیوں اور کوچنگ سٹاف کوملتانی چادر یں پہنائی گئیں ۔ قومی ٹیم کے کھلاڑیوں نے گزشتہ روز آرام کیا اور آج سے پریکٹس سیشن کا آغاز ہوگا۔ پریکٹس سیشن 3 گھنٹے تک جاری رہے گا، اس سے پہلے کپتان بابر اعظم کل پریس کانفرنس بھی کریں گے۔ کپتان بابر اعظم، امام الحق اور نسیم شاہ ملتان کے بجائے لاہور اتر ے ۔ لنکن پریمیئر لیگ میں موجود قومی کھلاڑیوں کو بھی پاکستان کرکٹ بورڈمینجمنٹ کی جانب سے آرام دیا گیا ہے۔ کپتان بابر اعظم سمیت دیگر 2کھلاڑی کل قومی سکواڈ جوائن کریں گے۔ پاکستان اور نیپال کی ٹیموں کے درمیان ایشیا کپ کا میچ 30 اگست کو ملتان میں شیڈول ہے۔ایشیا کپ میں شرکت کیلئے افغانستان کی کرکٹ ٹیم آج 28 اگست کو لاہور پہنچے گی۔قذافی سٹیڈیم لاہور میں ایشیا کپ 2023ء کے میچز کی تیاری آخری مراحل میں داخل ہوگئی ہیں،لاہور میں ایشیا کپ کے میچز 3، 5 اور 6 ستمبر کو ہوں گے۔ نیپال کی کرکٹ ٹیم بھی کراچی سے ملتان پہنچ چکی ہے ۔پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان بابر اعظم نے کھلاڑیوں سے کہا ہے کہ نمبر ون پوزیشن کو انجوائے کریں ، یاد رکھیں 2 دن بعد ایشیا کپ ہے۔آئی سی سی ون ڈے رینکنگ میں نمبر ون پوزیشن لینے کے بعد کپتان بابر اعظم نے ڈریسنگ روم میں کھلاڑیوں کو لیکچر دیا اور کیک کاٹ کر افغانستان کے خلاف کلین سویپ اور نمبر ون پوزیشن کا جشن منایا۔ بابر اعظم نے کہا کہ پوری ٹیم متحد ہے اور سب کے دل صاف ہیں، محنت اور لگن سے نمبر ون پوزیشن ملی ہے، اس ٹیم نے کئی اتار چڑھاؤ دیکھے۔ ہر کوئی ایک دوسرے کی اچھی کارکردگی پر خوش ہوتا ہے، کسی دن بائولنگ تو کسی روز بیٹنگ ٹیم کو جتوائے گی تاہم ہم سب نے ایک رہنا ہے، کوئی تیرا میرا اور تو نہیں ہوتا سب کی محنت اور کوشش ہوتی ہے جو ٹیم کو کامیاب بناتی ہے۔ بحیثیت کپتان سب کو دیکھنا ہوتا ہے اور اس ہی مومنٹم کو لے کر آگے بڑھنا ہے۔اس موقع پر مکی آرتھر نے بھی ڈریسنگ روم میں کھلاڑیوں کو شاباش دی اور ان کے حوصلے بڑھائے اور محنت جاری رکھنے کی تلقین کی۔بابر اعظم نے کہا ہے کہ افغانستان کی ٹیم آسان نہیں، اس کے پاس بہترین سپنرز ہیں، لوگوں کو لگتا ہے افغانستان آسان حریف ہے، حقیقت ایسی نہیں، تین میچز جیت کر جو مومنٹم ملا ہے اس سے اعتماد ملے گا۔ پہلے بھی نمبر ون ہوئے تھے مگر پھر نیچے آئے اب دوبارہ ٹاپ پر ہیں، ہم نے سارے میچز اچھے کھیلے ہیں۔ ٹیم میں ہر کوئی ایک دوسرے کو بیک کررہا ہے، اگر بیٹنگ ناکام ہوتی ہے توبائولرز کام کر جاتے ہیں، پلیئرز کا آپس کا اتحاد ہر صورتحال میں کافی مددگار ثابت ہوتا ہے۔ ایشیا کپ کیلئے کافی پْرجوش ہیں، جب بیٹنگ کیلئے آیا تو امام نے کہا کہ وکٹ ایسی نہیں جیسا سمجھ رہے تھے۔ شروع میں پارٹنرشپ لگانا کافی اہم تھا، جب بیچ میں رنز نہیں ہو پارہے تھے تو ذہن میں بہت کچھ چل رہا تھا، رضوان نے اعصاب پر قابو رکھنے میں مدد کی۔ پلیئرز ایک دوسرے کو بہت اچھے طریقے سے سمجھتے ہیں، سب کو اندازہ ہے کہ کس صورتِ حال میں دوسرے پلیئر کو کیا سمجھانا ہے۔