ایک جانب بلوچستان کے مختلف علاقوں میں دہشتگردی کی نئی لہر سر اٹھا رہی ہے اور گزشتہ چند روز میں ناراض بلوچوں کی ’’مبینہ محرومی‘‘ کی آڑ میں انتشاری ٹولہ سرگرم عمل ہے جس کی سرپرستی ’’را‘‘ اور’’بی ایل اے‘‘ کر رہی ہے۔دوسری طرف باشعور حلقوں نے رائے ظاہر کی ہے کہ یہ امر کسی تعارف کا محتاج نہیں کہ 27برس قبل حکیم محمد سید اور ڈاکٹر اسرار یہ انکشاف کر چکے تھے کہ یہودی لابی کی شہ پر عمران خان کو متعارف کرایا گیا تھا کیوں کہ موصوف 1992میں کرکٹ کا ورلڈکپ جیت چکے تھے اسی پس منظر میں انہیں ایک مسیحا کے روپ میں مغربی دنیا میں پیش کیا گیا اور عمران خان نے لندن کے مئیر کے انتخاب میں اپنے برادر نسبتی Zack GoldSmithکی حمایت میں بھرپور مہم چلائی تھی۔اس ضمن میں یہ امر بھی خصوصی اہمیت کا حامل ہے کہ چند ماہ پہلے مولانا فضل الرحمن اور کئی دوسرے پاکستانی سیاست دانوں نے بار بار الزام عائد کیا تھا کہ عمران خان کو ’’صیہونی لابی‘‘اور ’’را‘‘ کی ملی بھگت سے خصوصی ایجنڈے کی تکمیل کی خاطر اقتدار میں لایا گیا تھا۔
مبصرین کے مطابق مغربی ذرائع ابلاغ ان دنوں عمران خان کو ایک مظلومیت کا استعارہ بنا کے پیش کر رہے ہیں اور دنیا کو یہ باور کروانے میں مصروف ہیں کہ عمران خان آمریت کے زیر عتاب ہیں حالانکہ عمران پاکستان کے قانون کے مطابق مقدمات کا سامنا کر رہے ہیں اور کئی مقدمات میں ان کو عدالتی ریلیف بھی مل چکا ہے۔غیر جانبدار حلقوں کے مطابق یہ بیرونی قوتیں اپنے مخصوص سیاسی عزائم کی تکمیل کیلئے بین الاقوامی میڈیا میں کم از کم 129 مضامین شائع کروا چکے ہیں جن میں پاکستان کے ریاستی اداروں، خاص طور پر فوج پر تنقید کی گئی ہے اورمیڈیا پر چلائی جانے والی یہ مہم ایک سوچی سمجھی سازش کا شاخسانہ ہے جو مخصوص سیاسی مفادات کے حصول کیلئے ہے۔
یاد رہے کہ موصوف کا سابقہ سسرال گولڈ اسمتھ خاندان صیہونی اور سرمایہ دار طبقات میں ایک اثرورسوخ کا حامل ہے اور غالبا عمران کی حمایت میں چلائی جانے والی اس مہم کی پشت پناہی بھی یہی خاندان کر رہا ہے۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ پاکستان مخالف بیرونی ایجنڈہ اب کوئی نئی ڈھکی چھپی بات نہیں رہی بلکہ بانی پی ٹی آئی کو چھڑانے کے لیے جلسے جلوسوں کی ناکامی کے بعد ’’آپریشن گولڈ اسمتھ‘‘ لانچ کردیا گیا ہے۔چند ملک دشمن عناصر کے ذریعے عدم استحکام پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے کیوں کہ 9 اپریل 2022 کو پی ٹی آئی حکومت کے خاتمے سے لے کر اب تک یہودی، صیہونی اور ان کے مغربی آلہ کار پاکستان کے خلاف پوری طرح متحرک ہیں اور اسی ضمن میں مغربی میڈیا میں بھاری رقوم دے کر لابیز کے ذریعے پی ٹی آئی کے حق میں اور پاکستان مخالف 130 سے زائد زہریلے آرٹیکلز لکھوائے جاچکے ہیں اور یہ سلسلہ پوری شدت سے جاری ہے۔
یاد رہے کہ ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف 5 اگست کو پریس کانفرنس میں ملک مخالف منصوبے کو بے نقاب کرچکے ہیں۔ڈی جی آئی ایس پی آر کا پریس کانفرنس میں کہنا تھا کہ یہ جو بیرون ملک سے ریاست پاکستان کے خلاف ایک تواتر کے ساتھ مہم چلائی جارہی ہے، پہلی بات میں آپ کو آگاہ کردوں کہ ہمیں بخوبی علم ہے کہ یہ کن مقاصد کے لیے چلائی جارہی ہے۔انہوں نے بتایا تھا کہ ہمیں علم ہے کہ یہ مہم کون چلارہا ہے اور کون لوگ ہیں جو انہیں مدد فراہم کررہے ہیں۔اسی حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ہمیں یہ بھی بخوبی معلوم ہے کہ بیرون ملک وہ کون سے ریاستی اور غیر ریاستی عناصر ہیں جو اس مہم کو چلاتے ہیں اور مدد فراہم کرتے ہیں۔مبصرین کے بقول خیال رہے کہ آپریشن گولڈ اسمتھ میں امریکہ اور برطانیہ میں من گھڑت قراردادیں پیش کرنا اور پاس کروانا، آئی ایم ایف کو خط لکھنا اور آئی ایم ایف کے آفس کے باہر مظاہرہ کرنا اس مذموم منصوبے میں شامل ہے
علاوہ ازیں بیرون ملک گاڑیوں اور جہازوں پر پیڈ پاکستان مخالف مہم چلوانا بھی گولڈ اسمتھ آپریشن کا حصہ ہیں۔ قابل غور بات یہ ہے کہ گولڈ اسمتھ کے پیروکار ایک طرف تو غزہ اور مقبوضہ کشمیر میں معصوم مسلمانوں کی نسل کشی میں مصروف ہیں، دوسری طرف پاکستان میں جھوٹی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر من گھڑت پروپیگنڈا چلارہے ہیں۔اسی ضمن میں مبصرین کا کہنا ہے کہ میڈیا پر چلائی جانے والی یہ مہم کسی سیاسی حالات کے نتیجے میں پیدا ہونے والے فطرتی رد عمل کا نتیجہ نہیں بلکہ ایک سوچی سمجھی سازش کا شاخسانہ ہے جو مخصوص سیاسی مفادات کے حصول کیلئے ہے۔ عمران کی حمایت میں چلائی جانے والی اس مہم کی پشت پناہی بھی یہی خاندان کر رہا ہے۔واضح رہے کہ ماضی کی طرح پاکستان کی غیور عوام گولڈ اسمتھ کے اس نئے وار کو بھی ناکام بنادیں گے۔اس تمام صورتحال میں توقع کی جانی چاہیے کہ مغرب کے ساتھ ساتھ وطن عزیز کے تمام حلقے بھی صورتحال کا صحیح ادارک کریں گے اور ’’صیہونی لابی اور را‘‘ کی ملی بھگت سے کی جانے والی سازشوں کو ہر سطح پر ناکام بنائیں گے