وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے صوبے میں بجلی کے صارفین کیلئے بڑے ریلیف کا اعلان کیا جس کے تحت پنجاب حکومت کی جانب سے بجلی کے ان صارفین کو دو ماہ کے لیے 14 روپے فی یونٹ ریلیف دیا گیا ہے جو 200 سے 500 یونٹ بجلی استعمال کر رہے ہیں جس پر 45 ارب روپے خرچ ہونگے اس ریلیف کیلئے مسلم لیگ (ن) کے صدر میاں محمدنواز شریف نے مریم نواز کے ہمراہ مشاورت کے بعد فیصلہ کیا اس سے قبل وزیراعظم میاںشہباز شریف نے بھی کچھ عرصہ پہلے 200 یونٹ بجلی استعمال کرنے والے صارفین کو ریلیف دیا میاں نوازشریف نے اس موقع پر مریم نواز کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہو ئے کہا کہ معلوم ہے عوام مہنگائی، بجلی کے زیادہ بلوں سے پریشان ہے۔ 21 اکتوبر مینار پاکستان جلسے میں بجلی بلوں پرکافی گفتگو کی تھی۔ میرے دور میں غریبوں کا بجلی بل 1600 روپے آتا تھا، آج 18 ہزار آرہا ہے۔ غریب بچوں کا پیٹ پالے گا یا اپنی تنخواہ بلوں میں اجاڑ دے گا۔ نوازشریف نے کہا کہ میرے زمانے میں بجلی کا بل کتنا تھا اور آج کس قدر بڑھ گیا ہے۔ ہمارے دورمیں بجلی کے بل بہت کم آتے تھے۔ ہمارے دور میں آمدنی اخراجات سے زیادہ تھی۔ ن لیگ کے پچھلے دور میں 10، 10 روپے کلو سبزیاں بھی ملتی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ 2013ء کی ن لیگ دور میں ہم ڈالر کو 95 روپے پر لیکر آئے تھے، ڈالر 104 روپے 4 سال تک رکھا۔پنجاب حکومت کا ایک چینی کمپنی کے ساتھ سولر پینل اور اسمبلی پلانٹس کی تیاری کا معاہدہ بجلی کے مسئلے کے مستقل حل کی جانب ایک مثبت قدم ہے۔ اس سے نہ صرف صوبے کی توانائی کی ضروریات پوری ہوں گی بلکہ ضرورت سے زیادہ بجلی کی برآمد کا موقع بھی ملے گا۔اس کے علاوہ ہاؤسنگ سیکٹر میں شہری علاقوں میں 1?5 مرلہ اور دیہی علاقوں میں 1?10 مرلہ اراضی کے مالکان کو 15 لاکھ روپے تک کے بلاسود قرضے بھی دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔تعلیمی شعبے کی اگر بات کی جائے تو جدید ترین تعلیمی معیارات اور ڈیجیٹل دور کے تقاضوں کو پورا کرنے کے لیئے مالی طور پر غیر مستحکم گھرانوں سے تعلق رکھنے والے طلباء کے لیے اسٹوڈنٹس اسکالرشپ پروگرام اور لیپ ٹاپ اسکیم بھی شروع کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ سرکاری کالجوں کی طالبات کو ٹرانسپورٹ کی سہولیات کی فراہمی کا اعلان بھی کیا گیا ہے۔ اس سے دور دراز کے علاقوں سے تعلق رکھنے والی ان لڑکیوں کے لیئے تعلیم کا حصول ممکن ہوگا جو نقل و حمل کے مسائل کی وجہ سے اعلیٰ تعلیم تک رسائی حاصل کرنے سے قاصر ہیں۔ موسمیاتی تبدیلی ( change climate) سے نمٹنے کے لیئے پنجاب حکومت کی جانب سے نوجوانوں کے لیے ای بائیک سکیمیں بھی متعارف کرائی گئی ہیں۔ اقوام متحدہ کے ماحولیاتی ادارے کے مطابق "اگر 2030 تک 90 فیصد موٹر سائیکلیں الیکٹرک موٹرسائیکلوں پر منتقل ہو جائیں تو 2050 تک کاربن کے اخراج میں 11 بلین ٹن کی کمی ہو جائے گی"۔ یہ زیرو ایمیشن گاڑیاں نہ صرف فضا میں آلودگی کی سطح کو کم کریں گی بلکہ ڈیزل اور پیٹرول پر انحصار بھی کسی حد تک کم ہوگا۔مختصراً، یہ مثبت اقدامات نہ صرف عوام کو ریلیف فراہم کرتے ہیں بلکہ دوسرے صوبوں کے درمیان صحت مند مقابلے کا آغاز کرتے ہیں جس کے نتیجے میں ہی ایک ملک کی معیشت ترقی اور خوشحالی کی راہ پر گامزن ہوتی ہے۔ بدقسمتی سے ماضی میں سیاسی پوائنٹ سکورنگ کی وجہ سے مفاد عامہ کی پالیسیاں کامیابی کی سند نہ پا سکیں۔ تاہم اب وقت آگیا ہے کہ تمام صوبائی حکومتیں عوام کی خدمت کے لیے مل کر کام کریں۔